• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Narendra Modi Becomes First Indian Pm To Visit Israel

حریف ممالک سے برتری لے جانے کا جنون ،نریندر مودی کی قیادت میں بھارت دفاعی طور پر مضبوط ہونے کے لئے اسرائیل سے قربتیں بڑھانے لگا ہے۔

اسرائیل بھارت سفارتی تعلقات کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پرنریندر مودی اسرائیل پہنچ گئے جہاں انھیں امریکی صدر جیسا پروٹوکول دیا گیا ۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی کابینہ ووزرا سمیت 50 سے زائد اہم شخصیات نریندر مودی کے خیر مقدم کے لیے ائیر پورٹ پر موجود تھیں۔

بھارتی میڈیا اور دفاعی ماہرین مودی کے اسرائیلی دورے کو ایک اہم سنگ میل قرار دے کر پیش کررہا ہے۔

بھارتی وزیراعظم کے تاریخی دورےسے متعلق اعلان کیا گیا ہے کہ نریندر مودی اسرائیل کے دورے میں رملہ نہیں جائیں گے ۔

اسرائیل کا دورہ کرنے والے غیر ملکی رہنماؤں کی اکثریت رملہ کا دورہ کرتی ہے کیونکہ رملہ کو فلسطین کا غیر سرکاری دارلحکومت بھی کہا جاتا ہے جس کے باعث فلسطینی انتظامیہ رملہ سے تمام فلسطینی علاقوں کا انتظام و انصرام سنبھالتی ہے ۔

مودی کا دورہ اسرائیل ،اہم سنگ میل کیوں ؟
عالمی میڈیا مودی کے اسرائیلی دورہ کو خاصی اہمیت دے رہا ہےکیونکہ اس دورے کا مقصدبھارت اور اسرائیل کے درمیان مضبوط دفاعی معاہدوں کا قیام ہے جس کے مطابق اسرائیل بھارت کو دس مسلح ڈرونز حوالے کرنے کو تیار ہے۔

بھارت اور اسرائیل کے درمیان دو سال قبل کیا گیا وہ معاہدہ جس کے تحت اسرائیل چار سو ملین کے مسلح ڈرونز بھارت سے حتمی ادائیگی کے بعد نئی دہلی کے حوالے کئے جانے کی امید ہے۔

مودی کے اسرائیلی دورے سے سیکورٹی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ ملے گا جس میں دفاع، سائبر سیکورٹی، زراعت، تجارت، سفارت کاری اور واٹر مینجمنٹ یا پانی کا انتظام شامل ہے۔

مودی میرے دوست ہیںـ ،اسرائیلی وزیراعظم کا ٹویٹ
سماجی رابطے کی ویب سائٹس ٹوئیٹر پر دونوں ملکوں کے حکمراں دورے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے دوستانہ تعلقات کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نےگزشتہ ماہ اسرائیل روانگی سے متعلق ٹویٹ کیا۔’مودی، میرے دوست تاریخی دورے کے لئے اسرائیل آئیں گے ‘

دوسری جانب نریندر مودی نے روانگی سے ایک روز قبل ٹویٹ کیا گیا کہ ’کل میں اسرائیل کا ایک تاریخی دورہ شروع کروں گا جو انڈیا کا اہم پارٹنر ہے‘

خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ
بھارتی اور عالمی میڈیا کے مطابق یہ دورہ تاریخی اہمیت کاحامل ہےجبکہ پاکستانی ،فلسطین اور کشمیر کے تناظر میں اس دورے اور اس کے دوران ہونے والے بھارت اسرائیل دفاعی معاہدوں کا تجزیہ کریں تو اس کے دور رس اثرات کچھ بہتر نظر نہیں آتے۔

دورے سے خطے میں ایک مرتبہ پھر ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوسکتی ہے ۔دوسری جانب اسرائیل پہلے ہی بھارت کو اسلحہ فروخت کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن چکا ہے ۔
مودی سرکار نےفلسطین کو نظر انداز کیوں کیا ؟
بھارتی وزیراعظم کے دورے میں فلسطین کو نظر انداز کرتے وہاں نہ جانے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت اس دورے سےفلسطین کاز کو نقصان پہنچے گا کیونکہ بھار ت کا شمار اب تک فلسطین کی حمایت کرنے والے ممالک میں ہوتارہا ہےلیکن نریندر مودی کے فلسطین کا دورہ نہ کرنے کی صورت میں اسے فلسطین مخالف اور اسرائیل کا حمایتی ملک تصورکیا جاسکتا ہے جو مثبت سمت کی جانب اشارہ نہیں۔

تازہ ترین