• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حضرت امام حسین ؓ نے عظیم قربانی دی، اسلام کی سر بلندی کیلئے اللہ ورسولﷺ کی اتباع کا عہد کرنا ہوگا، علماومشائخ کرام

لوٹن (شہزاد علی) نواسہ رسولؐ، جگر گوشہ بتول، سید الشہدا حضرت سیدنا امام حسینؓ کی شہادت تاریخ اسلام کا وہ روشن باب ہے جو اپنی حیثیت کے لحاظ سے منفرد اور بے مثال ہے، اس کی عظمت آج بھی اسی طرح ہے جس طرح صدیوں پہلے تھی۔

اس عرصہ میں کئی سلطنتیں تباہ ہوئیں، قومیں نیست و نابود ہوئیں، دنیا کے حالات و واقعات بدلے، دنیا بدلی، مگر شہادت امام حسینؓ کا تاریخ ساز اور انقلاب انگیز واقعہ جس قدر قدیم ہوتا جاتا ہے اسی قدر اس کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے۔

حق و صداقت کے علم بردار شرف انسانی کے پاسبان اور حریت فکر کے بے باک مجاہد، تاریخ اسلام کے عظیم ہیرو حضرت امام حسینؓ کا یہ عظیم کارنامہ، بے مثل قربانی ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا، خوشنودی حاصل کرنے کے لیے راہ حق میں اپنی جان، مال، عزت و آبرو، آل و اولاد سب کچھ قربان کردینا ہی مومن کا مقصد حیات ہے۔

محرم الحرام کا چاند دیکھتے ہی مسلمانوں کا ذہن ماضی بعید میں جھانکتا ہے جہاں کربلا کے گرم اور تپتے ہوئے میدان کارزار میں نواسہ رسولؐ مٹھی بھر جانثاروں کے ساتھ باطل کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کرتا ہے اور شریعت مطہرہ کی بالادستی اپنے نانا پاکؐ کے دین کی حفاظت اسلام کے تقدس و بقا کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرکے ایسی بے مثل و بے نظیر قربانی پیش کرکے اسلام کو حیات نو بخشی، اپنی اور اپنے خاندان اور جانثاروں کے خون سے شجر اسلام کی آبیاری کرکے اسے سرسبز و شاداب کردیا۔ آپ کی مظلومیت اور اہل بیت رسولؐ پر ڈھائے گئے ظلم و مظالم انسانی روح کو تڑپا کر رکھ دیتے ہیں۔ آیئے آج ہم تجدید عہد کریں کہ مشن امام حسین اور دین اسلام کی سربلندی کی تکمیل کے لیے اور حق و صداقت کے علم کو بلند رکھیں گے اور اپنی زندگیاں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمؐ کی محبت و اتباع میں گزاریں گے۔ محبت اہل بیت رسولؐ کو یورپ کے گھر گھر میں پہنچائیں گے، کیونکہ ان نفوس قدسیہ کی محبت ہمارے ایمان کا حصہ اور دنیا و آخرت میں ہماری کامیابی و کامرانی کا ذریعہ اور روز محشر شفاعت رسولؐ اور بخشش و مغفرت کی ضمانت ہے۔ ان خیالات کا اظہار برطانیہ کے ممتاز علمائے کرام اور مشائخ نے جامعہ اسلامیہ غوثیہ23ویسٹ بورن روڈ لوٹن میں37ویں سالانہ شہدائے کربلا کانفرنس جو پیر سید مہر فرید الحق گیلانی سجادہ نشیں دربار عالیہ غوثیہ مہریہ گولڑہ شریف کی صدارت میں منعقد ہوئی میں اپنے خطابات میں کیا۔ کانفرنس میں برطانیہ بھر سے محبان اہل بیت رسولؐ نے شرکت کی، جبکہ علمائے کرام، لارڈ، میئر، کونسلرز حضرات نے بھی خطابات کیے۔ دوران کانفرنس جامعہ کا خوب صورت ہال نعرہ تکبیر و رسالت اور حسینیت زندہ باد اور یزیدیت مردہ باد کے نعروں سے گونجتا رہا۔ کانفرنس کے میزبان جامعہ غوثیہ کے مہتمم اورمرکزی جماعت اہل سنت یوکے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ کے جنرل سیکرٹری خطیب ملت علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی نے کہا کہ یوم عاشور پر پورا عالم اسلام امام جنت مقام امام حسینؓ کی بے مثل قربانی کی یاد میں محافل شہادت امام کا انعقاد کرکے حضرت امام حسینؓ کے حضور اپنی محبتوں و عقیدتوں کا اظہار کررہا ہے۔ خوش نصیب اور بلند بخت ہیں وہ لوگ جو دامن اہل بیت رسولؐ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امام حسینؓ نے کربلا معلیٰ میں قرآن پاک کی عملی تفسیر پیش کی۔ مصائب الم، ظلم و ستم، بربریت کو برداشت کیا اور ظالم و جابر حکمران جس نے اپنی شخصی حکومت کے قیام و استحکام کے لیے شریعت مطہرہ کو مسخ کرنا چاہا امام پاک نے اپنا سب کچھ قربان کرکے اس کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنادیا۔ آج الحمدللہ حسینیت زندہ ہے اور یزیدیت مردہ ہے۔ ہر گھر میں حسینؓ کا نام زندہ ہے اور موجود ہے، مگر یزید کا نام رکھنے کے لیے کوئی تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی کچھ لوگ یزید کے وکیل اور اس کی فکر کو اپنائے ہوئے ہیں، مگر جب تک غلامان حسینؓ زندہ ہیں اس وقت تک یزید اور اس کی فکر اپنانے والوں کے مقدر میں رسوائی لکھی جاچکی ہے۔ لارڈ قربان حسین نے کہا کہ اپنی خوش نصیبی اور خوش بختی سمجھتا ہوں کہ ذکر امام حسینؓ کی کانفرنس میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امام عالی مقام نے اپنی عظیم قربانی پیش کرکے ہمارے لیے حق و صداقت کی راہ کو متعین کیا۔ سکاٹ لینڈ کے نوجوان خطیب علامہ قاضی تجمل حسین نے اپنے خطاب میں امام شافعی کے وہ خوب صورت اشعار پیش کرکے خوب داد حاصل کی، جس میں انہوں نے نبی پاکؐ کے ارشادات کی روشنی میں کہا کہ اے اہل بیت رسولؐ تمہاری محبت اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب قرآن مجید میں فرض قرار دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سرکار دو عالمؐ کا ارشاد ہے کہ میری اہل بیت کی مثال نوح علیہ السلام کی کشتی کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہوگیا، وہ نجات پا گیا اور جو پیچھے رہ گیا، ہلاک ہوگیا۔ جامع مسجد غوثیہ ایلز بری کے خطیب اعظم علامہ قاضی عبداللطیف قادری نے کہا کہ قرآن میں اللہ کریم نے ارشاد فرمایا ہے کہ اے محبوب آپ فرما دیجیے میں تم سے حق تبلیغ طلب نہیں کرتا بجز میرے اقربا سے موئوت و محبت کرو۔نبی پاکؐ کی آل سے محبت دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضامن ہے۔ آج ہمیں نبی پاکؐ کی آل اور آپ اصحاب سے محبت بھی کرنا چاہیے اور حضورؐ کی ہر نسبت کا خیال بھی رکھنا چاہیے۔ برطانیہ کے ممتاز عالم دین مفتی فیض الرسول نے کہا کہ سید الشہدا شہید کربلا سید الصابرین سیدنا امام حسینؓ کی ذات ستووہ صفات کی ہر نسبت بلند، ہر وصف اعلیٰ ہر ادا جمیل، مگر ولادت سے شہادت تک مدینہ منورہ سے کربلا معلیٰ تک صبر و استقامت کی منزلوں کو جس پائیداری اور استقامت سے آپ نے معراج کمال تک پہنچایا اس کی مثال رہتی دنیا تک نہیں ملتی۔ امام پاک صبر و رضا اور شجاعت و سخاوت کے پیکر تھے۔ میئر آف لوٹن کونسلر چوہدری محمد ایوب نے کہا کہ میدان کربلا میں گلشن رسالت کے ہر پیر و جوان حتیٰ کہ معصوم علی اصغر تک نے شجر اسلام کی آبیاری کے لیے اپنا حصہ ڈال کر اور خون دے کر اسلام کو نئی زندگی عطا کی اور اپنی بہادری اور جرأت کے جوہر دکھائے۔ ہمیل ہیڈ کے خطیب علامہ جنید عالم قادری نے کہا کہ امام حسینؓ پروردہ رسالت ہیں اور نگاہ نبوت دیکھ رہی تھی کہ اس شہزادہ رسولؐ نے کس طرح قربانی دے کر میرے دین کی حفاظت کرنا ہے، اسی لیے تو سرکار نے فرمایا تھا کہ حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ لندن کے خطیب علامہ اعجاز احمد نیروی نے کہا کہ حسینؓ باغ رسالت کے وہ مہکتے ہوئے پھول ہیں جن کی والدہ سیدہ فاطمہ پاکؓ کو حضورؐ نے جنت کی کلی اور امام پاک کو جنت کے پھول سے تشبیع دی، ہمیں نبی پاکؐ کی آل سے محبت کا رستہ رسول کریمؐ اور آپؐ کے صحابہ کرام نے سکھایا، ہمیں نبی کریمؐ، حضورؐ کے صحابہ اور اہل بیت رسول سے محبت کرنا چاہیے اور یہی ہمارا اثاثہ ہے۔ جامعہ الحرا لوٹن کے امام علامہ قاری واجد حسین چشتی نے کہا کہ نبی پاکؐ نے حسنین کریمین اور اہل بیت اطہار کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ مولیٰ کریم میں ان سے محبت کرتا ہوں تو ان سے محبت فرما اور جو ان سے محبت کرے مولیٰ تو اس سے بھی محبت فرما۔ سابق میئر آف لوٹن کونسلر محمد ریاض بٹ نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ کی قربانی اور شہدائے کربلا کی قربانی کا فلسفہ ہمیں یہ پیغام دیتا ہے اور سبق سکھاتا ہے کہ اسلام کی سربلندی اور دین کی عظمت و بقا کے لیے کسی قربانی دینے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔ نوجوان اسلامک سکالر علامہ قاضی ضیاء المصطفیٰ نے اپنے انگلش خطاب میں کہا کہ امام حسینؓ شکل و صورت میں شبیہ مصطفیؐ تھے اور سیرت و کردار میں نبی پاکؐ کی تصویر باکمال اور شجاعت و بہادری، عبادت و ریاضت تقویٰ و طہارت میں مولیٰ علی شیر خدا کی صفات کے عملی مظہر تھے۔ کانفرنس کا آغاز قاری محمد کامران، حافظ محمد شعیب کی تلاوت صاحبزادہ سید فرید احمد کاظمی کی نعت و منقبت سے ہوا۔ مولانا قاضی عبدالرشید چشتی اور خلیفہ محمد وسیم کیانی نے بارگاہ حسینی میں خوب صورت انداز میں سلام پیش کیا جن دیگر نے شرکت و اظہار خیال کیا ان میں پروفیسر امتیاز حسین، کونسلر راجہ وحید اکبر، کونسلر راجہ محمد اسلم خان، پروفیسر محمد ممتاز بٹ، راجہ محمد رفیق، راجہ منشی خان، چوہدری محمد صغیر شیراز خان، سید صابر حسین شاہ، سید امجد علی شاہ، سید افتخار حسین شاہ، سید تاثیر حیدر شاہ و دیگر شامل تھے۔ آخر میں حضرت پیر سید مہر فرید الحق گیلانی سجادہ نشین گولڑہ شریف نے دعا کرائی۔

تازہ ترین