• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سزا دی نہیں جارہی دلوائی جا رہی ہے، نواز شریف

Nawaz Sharif Mariam Nawaz And Captain Safdar Presents In Accountability Court

سابق وزیر اعظم نواز شریف کا احتساب عدالت میں پیشی کے بعد کہنا تھا کہ سزا دی نہیں جارہی بلکہ دلوائی جارہی ہے۔ عدالتوں کا دوہرا معیار ہے اور اس دوہرے معیار کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا کی جانب سے نواز شریف سے عمران خان کو ضمانت ملنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا  کہ عدالتوں کا ہمارے لیے الگ معیار ہے اور دوسروں کے لیے الگ ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے میں ایسا پیغام تھا کہ نواز شریف کو ہر قیمت پر سزا دینی ہے تاہم سزا دی نہیں جارہی بلکہ دلوائی جارہی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 1999ء میں بھی طیارہ ہائی جیک کے جھوٹے کیس میں سزا دلوائی گئی، اس وقت بھی مجھے پھنسایا گیا اور آج بھی وہی معاملہ دہرایا جارہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے میں ایسے ریمارکس تھے جیسے ہمارے سیاسی مخالفین دیتے ہیں۔

احتساب عدالت میں نواز شریف اور دیگر کے خلاف نیب ریفرنسوں کی سماعت ہوئی جس میں حدیبیہ پیپر مل لمیٹڈ کے بینک اکاؤنٹ کی سالانہ آڈٹ رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق اکاؤنٹ میں 4 کروڑ94 لاکھ 96 ہزارروپےتھے۔ایس ای سی پی کی گواہ سدرہ منصورکا کہنا ہے کہ2000 سے 2005 تک کی دستاویزات انھوں نے تیار نہیں کیں۔

ریکارڈ کے مطابق اس عرصے میں نواز شریف کمپنی کے ڈائریکٹر یا شیئر ہولڈر نہیں رہے، مریم نواز کے وکیل امجد پرویزنے بھی ایس ای سی پی کی سدرہ منصورکے بیان پر جرح مکمل کرلی۔

سدرہ منصورنے کہا کہ نیب نے 15 اگست کو ریکارڈ اور تفصیل مانگی تھی۔ اوریہ بات درست ہے کہ ان سے کوئی رپورٹ نہیں مانگی گئی تھی ۔

سماعت کے موقع پر نواز شریف اور مریم نواز نے عدالت میں حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کر تے ہوئے نمائندہ مقرر کرنے کی استدعا کی ہے ۔

نوازشریف نے درخواست میں مؤقف اختیارکیا ہے کہ اہلیہ بیمار ہیں، لندن میں کینسر کا علاج چل رہا ہے، 20 نومبر سے ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثنا دیا جائے۔

نواز شریف کی غیر حاضری میں ان کے نمائندے ظافر خان پیش ہوں گے جبکہ مریم نواز نے اپنی غیر حاضری میں جہانگیر جدون کو نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دی ہے۔

اس سے قبل آج سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 3 نیب ریفرنسز کی احتساب عدالت میں سماعت ہوئی۔

سماعت میں آج عدالت نےآج 2 گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا تھا، سماعت کے دوران حسن اور حسین نواز کو اشتہاری ملزم قرار دیئے جانے کا امکان تھا۔

سماعت سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب ، مصدق ملک اور اسلام آباد کے میئر میان انصر پہلے سے ہی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچ چکے تھے۔

سماعت کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں اور پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے۔ آج صبح اسلام آباد کا موسم خوشگوار اور ہلکی ہلکی بارش ہورہی تھی جس کے باعث موسم سرد تھی تھا۔

مسلم لیگ ن کےکارکن بھی فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود تھے اور نوازشریف کےحق میں نعرے بازی کر رہے تھے۔

احتساب عدالت کی جانب سے 2گواہوں کمشنر اِن لینڈریونیو جہانگیر احمد اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی افسر سدرہ منصور کو طلبی کے سمن جاری کیےگئے تھے۔

نواز شریف 5 مرتبہ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 7 بار عدالت کے روبرو پیش ہوچکے ہیں، حسن اور حسین نواز ایک مرتبہ بھی عدالت نہیں آئے، جس پر انہیں مفرور ملزم قرار دے کر اشتہاری ملزم قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔

نواز شریف پر ان کے نمائندے ظافر خان کی موجودگی میں 19 اکتوبر کو 2 ریفرنسز جبکہ 20 اکتوبرکو ایک ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی۔

مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر ان کی موجودگی میں 19 اکتوبر کو فرد جرم عائد کی گئی، 8 نومبر کو نواز شریف کی 5 ویں پیشی کے موقع پر ان کی موجودگی میں دوبارہ فرد جرم عائد کی گئی، انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا، جس کے بعد گواہوں کی طلبی کے سمن جاری کیے گئے۔

عدالت نے کمشنر ان لینڈ ریونیو جہانگیر احمد اور ایس ای سی پی کی افسر سدرہ منصور کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔

تازہ ترین