• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چاہتا ہوں کہ اپنے مہربان اور قابل قدر پڑھنے والوں کو عارضی طور پر سپین کے خوبصورت شہر بارسلونا لے چلوں، جہاں سے کولمبس نے سونے کی چڑیا دریافت کرنے کے سفر کا آغاز کیا تھا مگر وہ ہندوستان کی بجائے امریکا کے شہر وینزویلاکے ساحل پر لنگرانداز ہوا اور امریکا کو دریافت کرلیا۔ کہا جاتا ہے کہ کولمبس اگر امریکا کو دریافت کرنے کے بعد دوبارہ بھول جاتا تو عالم انسانیت اور عالمی معیشت پر بہت بڑا احسان ہوتا۔ میں بارسلونا میں سوشلسٹوں کی ایک کانفرنس میں شریک ہونے کے لئے گیا تھا، وہاں پر بائیں بازو کے عالمی شہرت کے عملی دانشور ٹیڈ گرانٹ اور ان کے ساتھی ایلن ووڈ بھی موجود تھے۔ میں نے ٹیڈ گرانٹ کو بتایا کہ میرے بیٹے کو وہ بیماری لاحق ہے جس میں مریض کا سر دکھائی نہیں دیتا، اس کے لئے آپ کوئی ورزش تجویز کردیں۔ ٹیڈ گرانٹ نے کہا کہ میرے خیال میں تم مسلمان ہو اور مسلمانوں کی نماز میں یوگا کے سات آسن موجود ہیں، آٹھواں آسن سجدہ ہے جس میں نماز پڑھنے والے کا ماتھا زمین پر ہوتا ہے اور سر کی پشت آسمان سے باتیں کررہی ہوتی ہے۔ آپ کے بیٹے کے لئے بھی یہی ورزش مناسب رہے گی۔کانفرنس میں دنیا بھر کے ملکوں کے نوجوان سوشلسٹ بطور مندوبین کے موجود تھے۔ ٹیڈ گرانٹ موسکیٹو سے نہیں بلکہ ماسکو سے نفرت کرتے تھے کیوں کہ وہاں سوشلزم کے بجائے اسٹالن ازم کا راج تھا۔ کانفرنس میں مندوبین نے بھر چڑھ کر حصہ لیا اور ٹیڈگرانٹ نے بتایا کہ سپین کے عالمی شہرت کے شاعر اور تبصرہ نگار گارشیالورکا نے پوری دنیا کے ادب کو متاثر کیا ہے۔ مجھے شوق ہوا اور گارشیالورکا کی نظموں کی کتاب کا انگریزی ترجمہ مل گیا، میں بہت خوش ہوا لورکا کی شاعری نے مجھے بہت زیادہ متاثر کیا، کیونکہ ان کی ایک نظم ہے؎میں مرجائوں تو بالکونی کو کھلا رکھناکسان اپنی فصل کاٹتا ہے اور بچہ سنگترا کھاتا ہےمجھے محنت اور معصومیت بہت پسند ہےایک اور نظم میں گارشیالورکا کہتا ہے، ایک نوحہ سنگترے کے سوکھے درخت کا یوں ہے؎لکڑہارے میرا سایہ کاٹ دو اور مجھے بے صبر ہونے کی اذیت سے بچا لو۔ایک اور نظم ہے لورکا کی شاعری میں عربی اثرات بھی دکھائی دیتے ہیں۔عربوں نے یہاں سات صدیاں حکمرانی کی ہے، ان کی وجہ سے سپین میں کالے باغ اور عربی زبان کے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔ ایک اور نظم میں جس کا عنوان نوحہ ہے، اس میں نوحہ گر گارشیالورکا ہے اور کہا گیا ہے کہ پوری دنیا کی انسانیت کا احترام کرو۔ اسی طرح ان کے دیگر کلام میں بھی عربی اثرات پائے جاتے ہیں۔ ایک قصیدہ یوں ہے کہ گندی گلی میں رہنے والی ایک خوبصورت لڑکی جوان ہوتی ہے تو اس کے عاشقوں کی بھاری تعداد اس کے گرد گھومنے لگتی ہے، ایک نوجوان اسے کہتا ہے کہ مجھے تمہارا مستقبل خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔ لڑکی جواب دیتی ہے ’’یہ تو گندی گلی ہے یہاں سے قسم قسم کے لوگ گزریں گے، تم میں اتنی ہمت ہے تو اس پر یہ لکھوا دو یہ شارع عام نہیں ہے‘‘۔ مجھے یہ نظم بہت پسند آئی اور ابھی تک میری یادوں کی سلیٹ پرلکھی ہوئی ہے، میں نے لڑکی کے جواب کو اپنے ایک سلسلہ وار ٹیلی ویژن ڈرامہ میں بھی استعمال کیا ہے۔گارشیالورکا کے ایک ڈرامے کا میرے عزیز دوست شفقت تنویر مرزا نے ترجمہ کیا ہے اس کی اشاعت بہت ضروری ہے۔ لورکا سپین کی خانہ جنگی میں فوت ہوا اور پیشن گوئی کے مطابق اس کی لاش کسی کو نہیں ملی۔

تازہ ترین