کراچی میں نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کرلی، رپورٹ آج آئی جی سندھ کے حوالے کی جائے گی جو اسے سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔
راو انوار کی گرفتاری کے لیے پولیس نے کراچی میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے، راو انوار کے قریب سمجھے جانے والے ایک پولیس افسر کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ پولیس کی ٹیم راو انوار کی تلاش میں اسلام آباد بھی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں حقائق کا پتا لگانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے حتمی رپورٹ تیار کرلی، صرف دستخط باقی رہ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں نقیب اللہ کے اغوا اور قتل کے محرکات کے بارے میں نہایت اہم معلومات شامل ہیں جبکہ ملوث ملزمان کیخلاف سخت اقدامات کی سفارش کی گئی ہے۔
جعلی مقابلے میں ملوث راو انوار اور ان کی شوٹر ٹیم کسی نامعلوم مقام پر روپوش ہیںجبکہ آئی جی سندھ ان کی گرفتاری کیلئے چھاپوں سمیت ہر ممکن اقدامات کا حکم دے چکےاور پولیس نے کراچی کے مختلف علاقوں میں چھاپے بھی مارے ہیں۔
اس دوران راو انوار کے قریب سمجھے جانے والے پولیس افسر ہدایت شر کو حراست میں لے لیا گیا ،ہدایت شر احسن آباد پولیس چوکی کا انچارج ہے جسے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ راو انوار کے اسلام آباد سے کراچی آنے کی کوئی اطلاع نہیں، لوکیش معلوم کی جارہی ہے اور پولیس کی ٹیم ان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد سمیت ہر اُس جگہ جائے گی جہاں اُن کے روپوش ہونے کا امکان ہے۔