لاہور / کراچی (نمائندگان جنگ/ نیوز ایجنسیز) انسانی حقوق اور قانون و انصاف کی بلند آواز خاموش ہوگئی ، معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر لاہور میں انتقال کرگئیں۔ عاصمہ جہانگیرکودل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔انکی عمر66؍ برس تھی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدرمنتخب ہونے والی پہلی خاتون وکیل تھی ، انہیں عاصمہ جہانگیر کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پرکئی اعزازات سے نوازا گیا۔ جیو نیوز کے مطابق عاصمہ جہانگیر کو صبح ناشتے کے بعد طبیعت خراب ہونے پر فیروز پور روڈ پر واقع اسپتال لے جایا گیا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق انہیں بے ہوشی کے عالم میں اسپتال لایا گیا اور ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے انہیں برین ہیمرج ہوا۔ ڈاکٹروں کے مطابق بے ہوشی کے عالم میں ہی ان کا انتقال ہوگیا۔خاندانی ذرائع کے مطابق عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ کل 13؍ فروری (منگل) کو قذافی اسٹیڈیم میں دن 2؍ بجے ادا کی جائے گی اور تدفین لندن میں مقیم بیٹی کی وطن واپسی کے بعد ہوگی۔ چیف جسٹس پاکستان ، صدر ، وزیراعظم ، سیاستدانوں اور دیگر نے ان کے انتقال پر اظہار کا افسوس کیا ہے ۔ عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر وکلاء تنظیموں نے 3روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی معروف کارکن،قانون وانصاف کی بلند آواز اور پاکستان میں آمریت کے خلاف مزاحمت کی علامت عاصمہ جہانگیر لاہور میں انتقال کر گئیں ۔ عاصمہ جہانگیرکودل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔انکی عمر66؍ برس تھی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدرمنتخب ہونے والی پہلی خاتون وکیل تھیں۔ جیو نیوز کے مطابق عاصمہ جہانگیر کو صبح ناشتے کے بعد طبیعت خراب ہونے پر فیروز پور روڈ پر واقع اسپتال لے جایا گیا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق انہیں بے ہوشی کے عالم میں اسپتال لایا گیا اور ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے انہیں برین ہیمرج ہوا۔ڈاکٹروں کے مطابق بھرپور کوشش کی گئی کہ ان کی حالت سنبھل جائے لیکن بے ہوشی کے عالم میں ہی ان کا انتقال ہوگیا۔ خاندانی ذرائع کے مطابق عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ 13؍ فروری (منگل) کو قذافی اسٹیڈیم میں دن 2؍ بجے ادا کی جائے گی اور تدفین لندن میں مقیم بیٹی کی وطن واپسی کے بعد ہوگی۔ میاں نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ آخری وقت وہ ٹیلی فون پر عاصمہ جہانگیر سے باتیں کررہے تھے کہ ایک دم فون گر گیا اور ایک چیخ کی آواز آئی وہ سمجھے کہ کسی بچے کا کوئی مسئلہ ہوا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے متعدد بار عاصمہ جہانگیر کو موبائل پر فون کیا مگر رابطہ نہ ہوا جس پر ان کے بیٹے سے رابطہ کیا تو اس نے بتایا کہ والدہ کو کارڈک اریسٹ ہوا ہے اور ہم اسپتال میں ہیں اور والدہ اب دنیا میں نہیں رہیں۔ عاصمہ جہانگیر کی پوتی کی نرس نے بتایا کہ عاصمہ بی بی ناشتہ کرنے لگی تھیں کہ انہیں فون کال آئی فون سنتے سنتے ہی ان کی طبیعت خراب ہوئی اور وہ گر گئیں میں نے انھیں سنبھالا مگر وہ نہ اٹھیں ، انھیں اسپتال لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ عاصمہ جہانگیرکے انتقال کی خبر سنتے ہی چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار، سپریم کورٹ کے جج صاحبان، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس یاور علی، ہائیکورٹ کے جج صاحبان، وکلاء، سیاستدان و متعدد سماجی شخصیات لاہور میں واقع انکی رہائش گاہ پہنچ گئیں۔ فضا سوگوار ہوگئی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس اعجاز الحسن، جسٹس منظور ملک ،سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار شفقت محمود چوہان سابق صدر سپریم کورٹ بار بیرسٹر علی ظفر، اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف ، اعظم نذیر تارڑ، حامد خان ، منظور وٹو، خواجہ سعد رفیق ، ایس ایم ظفر ، چوہدری شجاعت حسین ، ملک ریاض ، اعتزاز احسن، ناصرہ جاوید اقبال انکی رہائش گاہ پہنچنے والوں میں شامل تھے۔ عاصمہ جہانگیر 27؍ جنوری 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئی۔ کانونٹ جیسسز اینڈ میری سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، کنیئرڈ کالج سے بی اے کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1980ء وہ ایک جمہوریت پسند لیڈر کے طور پر اُبھریں اور 1983ء میں انہیں ضیاءالحق حکومت کے خلاف بحالی جمہوریت کی تحریک چلانے پر قید کرلیا گیا۔وہ 1986ء میں جنیوا منتقل ہوگئیں جہاں انھیں ڈیفنس فار چلڈرن انٹر نیشنل کی وائس چیئرپرسن بنا دیا گیا، 1988میں وطن واپس آئیں۔1987میں انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی سیکرٹری جنرل بنیں جبکہ 1988میں انھیں اس کمیشن کی چیئرمین بنا دیا گیا۔ نومبر2007ء میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد انہیں گھر پر نظربند کر دیا گیا۔ وہ پاکستان کی پہلی خاتون تھیں جو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر بنیں۔ عاصمہ جہانگیر کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پرکئی اعزازات سے نوازا گیا۔ انہیں رائیٹ لائیولی ہڈ ایوارڈ، فریڈم ایوارڈ، ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز، ریمن میگسے سے ایوارڈ، مارٹن اینلز ایوارڈ برائے انسانی حقوق، یونیسکو بل باو پرائز فار دی پرموشن آف کلچر آف ہیومین رائٹس کے علاوہ فرانس کے سب سے بڑے اعزاز آفیسر ڈی لا لیجیون سے بھی نوازا گیا ۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، صدر ممنون حسین، سابق صدر آصف علی زرداری ،نواز شریف،وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف،بلاول بھٹو، عمران خان، سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز ، وزیر مملکت مریم اورنگزیب، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ،گورنر بلوچستان محمدخان اچکزئی، جاوید ہاشمی ، راجہ ظفر الحق،چوہدری شجاعت، چوہدری پرویز الہٰی،وزیر اعلیٰ سندھ، ایم کیو ایم پاکستان ، میئر کراچی وسیم اختر ، خورشید شاہ ، ایم کیو ایم کے عامر خان ، نسرین جلیل ، پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال سمیت متعدد سیاسی، سماجی و قانونی شخصیات نے عاصمہ جہانگیر کی ناگہانی وفات پرگہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان بار کونسل ، سندھ بار کونسل اور کراچی بار ایسوسی ایشن نے معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر یوم سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان بھر کی وکلا برادری سے اپیل کی ہے کہ مرحومہ کی یاد میں اپنے اپنے بار ایسوسی ایشنز کے پلیٹ فارمز پر تعزیتی اجلاس منعقد کیئے جائیں۔ کراچی بار کے صدر حیدر عباس رضوی نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ مرحومہ کی خدمات ملکی تارخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی عاصمہ جہانگیر کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے اور آج ملک بھر کی طرح صوبہ سندھ میں بھی وکلا برادری عدالتوں میں پیش نہیں ہوگی۔ اپنے تعزیاتی پیغام میں وزیر اعظم شاہد خاقان نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے عاصمہ جہانگیر کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ صدر ممنون نے کہا کہ قانون کی بالادستی اور جمہوریت کیلئے انکی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف نے کہا کہ جمہوریت ، قانون و انصاف، انسانی حقوق اور خواتین کیلئےعاصمہ جہانگیر کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ آصف زرداری نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کا انتقال جمہوری قوتوں اور انسانی حقوق کی آواز بلند کرنے والوں کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک ایک جمہوری شمع سے محروم ہو گیا۔ عمران خان نے کہا کہ اختلافات کے باوجود میں نے ہمیشہ عاصمہ جہانگیر کی عزت کی۔ شہباز شریف نے کہاکہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے بھی عاصمہ جہانگیر نے نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ چیف جسٹس جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ملک کا تو نقصان تو ہے ہی ان کا ذاتی نقصان بھی ہوا ہے، ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر مردوں کے اس معاشرہ میں سب سے طاقتور آواز تھیں،ہر ملا،ہر آمر اور ہر حکمران کے سامنے انھوں نےکلمہ حق کہا۔ اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کا دنیا سے جانا ملک کا ہی نہیں میرا ذاتی نقصان بھی ہے۔ ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ یقین نہیں آتا کہ عاسمہ جہانگیر ہم میں نہیں رہیں ۔ ادھر عاصمہ جہانگیرکےانتقال پر ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز نے تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان، لاہور ہائیکورٹ،پاکستان بار کونسل،لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور ملک بھر کی بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنوں نے عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے اور عاصمہ جہانگیر کے انتقال کو پاکستان اور قوم کا بڑا نقصان قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ ،لاہور ہائیکورٹ اور ملک بھر کی وکلا تنظیموں نے عاصمہ جہانگیر کی آئین قانون،انسانی حقوق ،جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کے لیئے خدمات اور جدوجہد پر انھیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔