کراچی (رپورٹ /اعجاز احمد) کراچی کے شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ دیگر معاملات کی طرح کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام قائم نہ ہونےاور انتہائی کم تعداد میں چلنے والی ٹوٹی پھوٹی بسوں، منی بسوں اور کوچز کےمعاملے کا بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے سندھ حکومت کو پابند کریں کہ وہ شہریوں کے لیے معیاری اور وافر تعداد میں پبلک ٹرانسپورٹ مہیا کرے۔ شہریوں نے جنگ کو بتایا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں من چاہا اضافہ جاری ہے، مگر اسے کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں اور اس وقت شہری ان ٹوٹی پھوٹی بسوں، منی بسوں، کوچز اور چنگ چی رکشہ میں 20 سے 60روپے تک یکطرفہ کرایہ دے کر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت ایک جانب تو ٹرانسپورٹرز پر یہ دبائو ڈال رہی ہے کہ وہ 2018کے الیکشن تک کرائے نہ بڑھائیں اور دوسری طرف اپنی مرضی سے کرائے بڑھانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہیں کررہی۔ اس ضمن میں کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر سید ارشاد حسین بخاری کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت سےکرائے بڑھانے کی بات کی ہےکیونکہ عملاً 2011سے اب تک سرکاری طورپر کرایوں میں اضافہ نہیں کیا گیاجبکہ سیکرٹری ٹرانسپورٹ سندھ سعید احمد اعوان نے عندیہ دیا ہے کہ متعلقہ حکام ازخود کرائے بڑھانے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق 2کروڑ نفوس سے زیادہ آبادی والے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اس وقت ٹرانسپورٹ کا کوئی باضابطہ نظام موجود نہیں، شہرمیں نجی شعبے کے تحت محض چند سو ٹوٹی پھوٹی بسیں، کوچز اورمنی بسیں چل رہی ہیں، جن کی کمی کسی حد تک چنگ چی رکشہ پوری کررہے ہیں، مگر بسوں، منی بسوں، کوچز اورچنگ چی رکشہ کے مالکان اپنی مرضی سے ہی کرائے بڑھائے جا رہے ہیں، جنہیں کنٹرول کرنے کے لیے سندھ حکومت کا کوئی بھی متعلقہ محکمہ تیارنظر نہیں آتا۔ ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت نے ٹرانسپورٹرز سے کہا ہے کہ وہ الیکشن 2018 تک کرائے نہ بڑھائیں ورنہ یہ ایک سیاسی ایشو بن جائے گا۔ اس بارے میں سیکرٹری ٹرانسپورٹ کاکہنا ہے کہ حکومت نے کسی بھی سطح پر کرائے نہیں بڑھائے اور جو ٹرانسپورٹرز اپنی مرضی سے کرائے بڑھا رہے ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی جبکہ ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر کا مؤقف ہے کہ حکومت نے2011سے کرایوں میں اضافہ نہیں کیا، اس کے برعکس پٹرولیم مصنوعات، آئل، اسپیئر پارٹس اور ٹائرز وغیرہ کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتوں میں بھی سیکڑوں گنا اضافہ ہوچکا ہے لہٰذا ہم نے اب حکومت سے کرائے بڑھانے کی درخواست ضرور کی ہے مگر کرائے بڑھائے نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت شہر میں چلنے والی بسوں،منی بسوں، کوچز اورچنگ چی رکشہ کا کم از کم کرایہ 20روپے اور زیادہ سے زیادہ 60روپے تک ہوچکا ہے جبکہ شہر میں چلنے والے ٹو سیٹر رکشہ بغیر میٹر چل رہے ہیں، جو اپنی مرضی سے خصوصاً سی این جی کی بندش کے روز منہ مانگا کرایہ وصول کرتے ہیں ۔ اسی طرح آن لائن ٹیکسی سروس کے ساتھ ساتھ ایئر پورٹ سے چلنے والی ٹیکسیوں نے بھی اپنے کرایوں میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔