لندن(پی اے) وسطی یورپی ممالک سلوواکیہ اور چیک جمہوریہ سےبے گھر لوگوںکی برطانیہ سمگلنگ کے بعد غلاموں کی طرح ان کی خریدو فروخت کرنے والے ایک گروہ کے7 افراد کو گزشتہ روز جیوری کے سامنے پیش کیاگیا ، جیوری کو بتایا گیا کہ ملزمان نے بے گھر انسانوں کی اسمگلنگ اور غلاموں کے طورپر ان کی خریدوفروخت کو اپنا خاندانی کاروبار بنالیا تھا،اور اس طرح وسطی یورپ سے سمگل کرکے لائے گئے بے بس انسانوں کو 200جی بی پی تک میں خریدا اوربیچا جاتا تھا۔ ٹیس سائیڈ کرائون کورٹ کی جیوری کو بتایاگیا کہ غلام بنائے گئے ان لوگوں کو تہہ خانے میں سونے پر مجبور کیاجاتا ان کے گھروں سے نکلنے پر پابندی عاید تھی اور ان سے کہاجاتاتھا کہ اگر وہ باہر نکلے توباہر خنجر بردار پاکستانی اور برطانوی پولیس موجود ہے اور چونکہ ان کے پاس برطانیہ میں داخلے کے کاغذات موجود نہیں ہے اس لئے پولیس انھیں گرفتار کرکے جیل بھیج دے گی۔ عدالت کوبتایا کہ تمام ملزمان اس قبیہہ کاروبار سے پوری طرح واقف تھے، عدالت کویہ بھی بتایا گیا کہ غلام بنائے گئے ان لوگوں کاچونکہ کوئی بینک اکائونٹ نہیں تھا اس لئے سخت مشقت کے بعد انھیں جو معمولی اجرت دی جاتی تھی اس تک بھی ان کی آزادانہ رسائی نہیں تھی، جیوری کو یہ بھی بتایا گیا کہ رافیل فیملی کے نام سے مشہور ملزمان نے ایک غلام بنائے گئے شخص کا انشورنس وغیرہ کرواکر حکومت سے ان کے نام پر بینی فٹس وصول کرنا بھی شروع کردیاتھا لیکن اس میں متعلقہ فرد کوئی ایک پینی بھی نہیں دی جاتی تھی۔نیو کاسل سے تعلق رکھنے والے ان ملزمان میں 29سالہ انجلیکا چیک، 38 سالہ جوراج رافیل، 34سالہ ماریان رافیلووا، 37سالہ روزینہ رافیلووا، 62 سالہ سٹیفن رافیل، 33سالہ رومن رافیل اور39سالہ ماریان رافیل شامل ہیں جنھوں نے جرم کا اعتراف کرلیاہے۔