• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جاپان : آتش فشاں دنیا ہلا دے گا؟

جاپان کے ساحل سے متصل زیر آب آتش فشاں 7300 سال قبل پھٹنے کے باعث شدید تباہی مچا چکا ہے اور اب سائنس دانوں کو خدشہ ہے کہ یہ ایک بار پھر پھٹنے کے قریب ہے ۔حال ہی میں ماہرین نے ایسے شواہد دریافت کیے ہیں ،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آتش فشاں میں گندھک کے کھولتے ہوئے مایع سے تشکیل پایا ہوا ،قوی الحبثہ گنبد نے نچلی سطح کا دبائو برداشت نہ کرتے ہوئے باہر آنے کے لیے اپنی جگہ بنالی ہے ۔واضح رہے کہ اندرونی تہو ں پر دبائو بڑھنے سے آتش فشانی چٹانیں تشکیل پاتی ہیں ۔ماہرین کے مطابق یہ قوی الحبثہ گنبد صرف پگھلی ہوئی چٹانوں پر ہی مشتمل نہیں ہوتا بلکہ اس میں بھک سے اُڑ جانے والے مادے بھی ہوتے ہیں ۔یہ مادے بآسانی بخارات میں تبدیل ہو جاتے ہیں ۔ان مادوں میں پانی ،کاربن ڈائی آکسائیڈ ، ہائیڈروجن ،سلفائیڈ ،سلفر ،سلفرڈائی آکسائیڈ اور کلورین بھی شامل ہوتا ہے، جو آتش فشاں کے منہ سے پریشر سے نکل کر ہر طرف تباہی پھیلانے کا سبب بن جاتا ہے۔سائنس دانوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ آتش فشاں میں تقریباً 32 کیوبک کلومیٹر کے مساوی پگھلا ہوا لاوا موجود ہے اور اس کے دہانے کی شکل بگڑجانے کے باعث یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ لاوے سے بننے والے قوی الحبثہ گنبد کا حجم مسلسل بڑھ رہاہے۔فی الوقت لاوے سے بننے والا گنبد 10 کلومیٹر چوڑا اور 1958 فیٹ لمبا ہے۔سائنس دانوں نے متنبہ کیا ہے کہ آتش فشاں کسی بھی وقت پھٹ سکتا اوراس کے پھٹنے کی صورت میں 10 کروڑ افراد ہلاک جب کہ اس کے نتیجے میں شمسی تابکاری کے انعکاس میں اضافے کے باعث عالمی درجہ حرارت میں کمی ہوجائے گی۔یہ کمی اصل میں آتش فشاں سے خارج ہونے والی راکھ اور سلفیورک ایسڈ اورپانی کی آمیزش کے باعث ہوگی۔کیکائی آتش فشاں سے لاوا بہنے کے باعث نصف کرۂ ارض میں درجہ حرارت ایک درجہ سینٹی گریڈ کم ہوگیا ،یہ کمی 1600 میں آتش فشاں پھٹنے کے بعد آنے والے درجہ حرارت میں ہوئی۔یہ آتش فشاں ہوائنا پیوٹینا پیرو میں واقع ہے۔روس میں بھی 1601 سے 1603 سردترین سال تھے۔کوب یونیورسٹی جاپان پرکوب اوشین باٹم ایکسپوریشن سینٹر (کے او بی ای سی) پرتحقیقی ماہرین کی جانب سے کیےگئے مطالعے میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ لاوے کا قوی الحبثہ گنبد 7300 سال قبل ریکارڈ لاوہ بہنےکے باعث تخلیق ہوا تھا۔لاوا پھٹ پڑنے کے اس واقعہ میں اس یقین کا اظہار کیا گیا ہے کہ جنوبی جاپان میں قبل از تاریخ جومن تہذیب صفحہ ہستی سے مٹ گئی تھی۔سائنس دانوں کاکہنا ہے کہ کیکائی آتش فشاں پھٹنے کی صورت میں اس سے نکلنے والا لاوا کرہ ہوا میں ہر طرف راکھ کے بادل پھیلا دے گا۔علاوہ ازیں اس سے نکلنے والے لاوے کی راکھ شمالی اور جنوبی امریکا کے ساحلوں سے ٹکرانے سے قبل جنوبی جاپان اور تائیوان وچین کے ساحلوں پر سونامی لانے کاباعث ہوگی۔تحقیقی مقالے کے مطابق لاوے کا غیرمعمولی بہائو شازو نادر ہی ہوتاہے، مگر اس کے نتیجے میں انتہائی خطرناک صورت حال پیدا ہو جاتی ہے جب کہ عالمی ماحولیات پر اس کے دیرپا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بہت سے غیرمعمولی طاقتور آتش فشانوں سے لاوہ غیرمعمولی قوت اور پریشر کے ساتھ باہر نکلتا ہے۔ 2015 میں کوب کے قیام کے بعد سینٹر کے ماہرین نے سروے کے لئے تین مرتبہ کیکائی آتش فشاں کا سفر اختیار کیا۔ان کا کہنا ہے کہ لاوے کا گنبد سمندر کی زیرآب سطح سے 1968.5 فیٹ بلند ہوچکا ہے اور سطح سمندر سے صرف 100 فیٹ کے فاصلے پر ہے۔تحقیقی ماہرین نے لاوے سے بھرے گنبد پر مداخلت کاری کے بہت سے شواہد حاصل کرلئے ہیں ، جس کے نتیجے میں ان کا یقین پختہ ہوگیاہے کہ گنبد کے نچلی سطح پر لاوا پک رہا ہے جوکہ دبائو کے باعث منہ تک آجاتا ہے۔ماہرین نے گیس کے متحرک بلبلے اور انتہائی گرم پانی کے ستون بھی دیکھے۔دوسری جانب کیوبیک سربراہ اور لاوے کے اسٹیبلشمنٹ پروفیسر یوشی یوکی تاسوسی کے مطابق جاپانی بحرالجزائر میں آتش فشاں کے غیرمعمولی طور پر پھٹنے کے امکانات اگلے 100 برسوں میں ایک فی صد ہیں۔تاہم انہوں نے اس امر کی تصدیق بھی کی ہے کہ غیرمعمولی طاقت کے ساتھ لاوہ بہنےکی صورت میں ہلاک ہونے والی کی تعداد 10 کروڑ سے بھی بڑھ سکتی ہے۔کوب یونیورسٹی گریجویٹ اسکول آف میری ٹائم سائنسز کی جانب سے کیکائی آتش فشاں کے سروے میں تحقیقی سہولیات سے لیس تربیتی شپ ’’فیوکانی مارو‘‘ نے اہم کردار ادا کیا۔اپنی اس تحقیق میں سائنس دانوں نے ارضیاتی سرویز، زلزلہ پیمائی کے علاوہ روبوٹس کے ذریعے زیرآب مشاہدہ بھی کیا۔ علاوہ ازیں تحقیق میں الیکٹرو میگنیٹو میٹرز بھی استعمال کئے گئے۔مارچ 2018ء میں ہونے والے تحقیقی سفرمیں سائنس دان زلزلوں کے انعکاس اور زیرزمین روبوٹس کو استعمال کرکے سابقہ سرویز میں حاصل ہونے والی معلومات اور شواہد کی روشنی میں اس امرکا حتمی جائزہ لیں گے کہ غیرمعمولی طاقت کے ساتھ لاوہ پھٹنے کا عمل کس طرح آگے بڑھ رہا ہے۔ان سرویز کوجاری رکھنے کی صورت میں سائنس دانوں کو یقین ہے کہ وہ مستقبل میں غیرمعمولی طاقت سے بہنے والے لاوے سے متعلق بہتر معلومات حاصل کرلیں گے۔جاپان چار مختلف ٹیکٹونک پلیٹس (ارضیاتی پرتوں) پر قائم ہے، جس کے نتیجے میں یہ خطہ زمین پر زلزلے آتے رہنے کے خدشات کا سامنا کررہاہے۔جاپان اور اس کے جزائر گھوڑے کی نعل کی شکل میں ارضیاتی زون میں بحرالکاہل کے ’’رنگ آف فائر‘‘ پر واقع جوکہ ارضیاتی ہلچل اور لاوہ بننے کے عمل کے لیے موزوں جگہ ہے۔تخمینے کے مطابق دنیا کے 90 فی صد زلزلے اسی پٹی پر آتے ہیں جہاں 450 سے زائد آتش فشاں پہاڑ موجود ہیں۔زلزلوں کا یہ خطہ بحرالکاہل کے ساحلوں تک پھیلا ہوا ہے جہاں پیسیفک پلیٹس دیگر پلیٹوں سے رگڑ کھاتی ہیں، جس سے زمین کی پرت تشکیل پاتی ہے۔اس کے چھوٹے اور تنگ دہانے نیوزی لینڈ سے چلی تک پھیلے ہوئے ہیں جو کہ راستے میں ایشیاء اور شمالی و جنوبی امریکا سے گزرتے ہیں۔مجموعی طورپر یہ خطہ 40,000 کلومیٹر لمبا ہے اور یہاں بکثرت زلزلے آتے اور آتش فشاں پھٹتے رہتے ہیں۔

٭…٭…٭

تازہ ترین
تازہ ترین