• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کے سخت مصروف اور بھاگ دوڑ میں گھرے ہوئےزمانہ میں یا تو انسان اسی تگ ودو میں لگا رہتا ہے کہ کھانے، پہننے اور بچوں کی تعلیم و کپڑوں وغیرہ کی رقم کہاں سے آئے گی جبکہ دوسری جانب کھاتے پیتے مالدار لوگ اسی کشمکش میں مبتلا ہیں کہ کسی بھی طریقے سے اپنی دولت میں اضافہ کریں۔ نتیجہ یہ ہے کہ غریب اور امیر دونوں ہی سکونِ قلب اور خوشی سے محروم ہیں۔ بازار میں کتب فروشوں کے پاس لاتعداد کتب بہت کم قیت میں آپ کو مل جائیں گی جنہیں پڑھ کر آپ خوش و مطمئن زندگی گزارنے کے گُر سیکھ سکتے ہیں۔ مگر یہ مسئلہ اتنا آسان نہیں ہے۔ اس مسئلہ کو حل کرنے میں مدد دینے کے لئے ہارورڈ یونیورسٹی میں پروفیسر بین شہر (Ben Shahar) ایک درس دیتے ہیں جو بے حد ہردلعزیز ہے اس کا نام مثبت نفسیات (Positive Psychology) ہے۔ اس کورس کا مقصد لوگوں کو وہ باتیں بتانا ہیں جن پر عمل کرکے وہ خوش و پرسکون رہ سکتے ہیں۔ اس کورس میں ہر سیمسٹرمیں تقریباً 1400 اسٹوڈنٹس حصّہ لیتے ہیں اور تقریبا ً 20 فیصد ہارورڈ گریجوئیٹس اس کو اختیاری (Selective) مضمون کے طور پر پڑھتے ہیں۔ پروفیسر بن شہر کے مطابق ان کے لیکچر کی خاص توجہ یافوکس، خوشی، خودداری، جستجو اور جدّوجہد پر ہے جس کی مدد سے انسان زندگی میں خوشی و سکونِ قلب حاصل کرسکتا ہے۔ بن شہر نے چودہ نکات یا ہدایات بتلائی ہیں جن کی مدد سے انسان خوش و پرسکون زندگی گزار ہ سکتا ہے وہ یہ ہیں: 1۔ہر نعمت جو آپ کے پاس ہے اس کے لئے اللہ کا شکر ادا کرو۔ دس چیزیں جو آپ کو بہت خوشی دیتی ہیں وہ نوٹ کرلیں اور اچھی چیزو ں پر دھیان دیں۔2۔ جسمانی ورزش کریں کیونکہ ماہرین کہتے ہیں کہ ورزش سے آپ کا موڈ اچھا ہوجاتا ہے اور 30 منٹ کی ورزش غم، گھبراہٹ اور پریشانی دور کرنے کے لئے اکسیر ہے۔ 3۔بعض لوگ وقت کی کمی یا وزن بڑھ جانے کے ڈر سے ناشتہ نہیں کرتے۔ ریسرچ نے ثابت کیا ہے کہ ناشتہ آپ کو توانائی دیتا ہے اور آپ کا دماغ اور بدن بہتر طور پر کام کرتے ہیں۔4 ۔ہمیشہ پُراعتمادی اور وثوق کے ساتھ بات کرو اس سے پُراعتمادی آتی ہے اور اچھا اثر پڑتا ہے اگر خاموشی اختیار کروگے اور علیحدگی اختیار کرو گے تو غمزدہ اور ناکارہ ہونے کا احساس پیداہوگا۔ 5۔اپنی رقم تجربوں پر صرف کرو، 75 فیصد لوگ کہتے ہیں کہ جب وہ رقم گھومنے پھرنے اور سیّاحی پر خرچ کرتے ہیں تو بہت خوشی ہوتی ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جب وہ پسندیدہ اشیاء خریدتے ہیں تو خوشی و سکون محسوس کرتے ہیں۔ 6۔ جو بھی مسئلہ، پرابلم ہو اس کو فوراً حل کرنے کی کوشش کرو، ملتوی کرنے سے دل پر بوجھ اور ٹینشن ہوتی ہے، اپنے ہفتہ کے کاموں کی چھوٹی فہرست بنا لو اور ان کو مکمل کرو۔7۔ ہر جگہ اچھی یادداشتیں ، اپنے اچھے، عقلمند دوستوں کے مقولے، مزاحیہ باتیں، لطیفے لکھدیں، چسپاں کردیں، فریج کو اچھے کھانوں، پھلوں سے بھر دیں، اپنی میز، کمپیوٹر وغیرہ خوشگوار یادوں سے بھر دیں۔8۔لوگوں کو ہمیشہ مسکرا کر سلام کریں اور خوش مزاجی کا مظاہرہ کریں۔ 100 سے زیادہ لوگوں نے بتلایا کہ صرف مسکرانے سے مزاج خوشگوار ہوجاتا ہے۔9 ۔ ہمیشہ آرام دہ جوتے پہنیں، اگر جوتا تنگ ہو یا کاٹتا ہو تو انسان کا موڈ خراب ہوجاتا ہے۔ 10۔ اپنے بدن کو ٹھیک شکل میں رکھو، ہمیشہ سیدھے چلو اور کندھوں کو ہلکا سا پیچھے رکھو اس طرح سینہ باہر نکل آتا ہے۔ 11 ۔ موسیقی سنو، یہ مصدقہ بات ہے موسیقی سے آپ کا موڈ بہت اچھا ہوجاتا ہے اور آپ کا جی گنگنانے کو چاہتا ہے۔ 12۔آپ کی غذا، کھانا آپ کے مزاج پر اثرانداز ہوتا ہے، کھانا وقت پر کھائو اور ناغہ نہ کرو، ہر تین چار گھنٹوں کے بعد تھوڑا بہت کھانا بہت مفید ہے اور اس سے گلوکوز کی مقدار صحیح رہتی ہے۔ سفید آٹے اور چینی سے گریز کرو، احتیاط کرو۔ صحتمندانہ غذا، پھل کھائو اور کھانے کی قسم میں تبدیلی کرتے رہو۔ 13۔اپنا خیال رکھواور کوشش کرو کہ خوبصورت اور پُرکشش نظر آئو، ستّر فیصد لوگ کہتے ہیں کہ وہ خود کو بہت اچھا محسوس کرتے ہیں جب ان کو یہ احساس ہو کہ وہ اچھے نظر آرہے ہیں۔ 14۔سب سے اہم یہ ہے کہ صدقِ دل سے اللہ پر بھروسہ کرو، وہ ہر ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔ خوشی بالکل ریموٹ کنٹرول کی طرح ہے جب ہم اس کو کھودیتے ہیں تو پاگلوں کی طرح ڈھونڈھتے ہیں اور اکثر یہ ہوتا ہے کہ ہم اس کے اوپر صوفہ کی طرح بیٹھے ہوتے ہیں۔ ‘‘
مذکورہ ہدایات نمبر 1 اور14 تو ہمارے مذہب کے مطابق ہیں۔ دیکھئے سورۃ رحمن میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان تمام نعمتوں کے بارے میں بتلایا ہے جو اس نے ہمیں دی ہیں اور پھر پوچھا کہ تم کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گے ۔ اس نے ہماری پیدائش، نشونما، بات کرنے کی صلاحیت، سورج اور چاند کی گردش، دن اور رات کی تبدیلی، درختوں کی پیدائش، جڑی بوٹیوں کی پیدائش، پھلوں کی پیدائش اور اقسام، غلّہ (گندم، جو، مکئی، باجرہ وغیرہ)، اچھے خوشبودار پودے، زیتون، دریا، سمندر، مرد اور عورت کے جوڑے وغیرہ کا ذکر کرکے پوچھا کہ ’’تم اللہ کی کون کون سی نعمت کو جھٹلائو گے‘‘۔ دیکھئے یہ وہ چیزیں ہیں جو ہمیں سکونِ قلب ، سکونِ شکم اور خوشیاں دیتی ہیں۔
کلام مجید میں اللہ تعالیٰ نے صاف صاف فرمایا ہے۔ ’’جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لئے خوشحالی (سکون، خوشی) اور عمدہ ٹھکانا ہے‘‘ (سورۃ الرعد، آیت 28 )اور سورۃ البقرہ کی آیات 152 اور153میں فرماتا ہے، ’’اے ایمان والو ! صبر اور نماز سے مدد لیا کرو (یعنی سکون قلب حاصل کرو) بے شک خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘‘۔ ’’سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمھیں یاد کیا کرونگا اور میرا احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا‘‘۔ جب انسان ناشکری نہیں کرتا اور اللہ کی نعمتوں کو یاد کرتا رہتا ہے تو سکون قلب اور خوشی مل جاتی ہے۔
میں آپ کی خدمت میں یہ بھی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مثبت سوچ انسان کو گھبراہٹ، پریشانی سے محفوظ رکھتی ہے۔ مولانا رومی ؒ نے اپنی مثنوی میں لاتعداد نصیحتیں بیان کی ہیں جن کی مدد سے انسان شکر گزار اور خوش رہتا ہے۔ دیکھئے مسلمان ہونے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہم ایک واحد اللہ سے براہ راست رابطہ رکھتے ہیں اگر ہم مصیبت اور پریشانی میں ہوتے ہیں تو ہم فوراً اللہ رب العزّت سے عاجزی سے دُعا مانگتے ہیں یہ دُعا دیر یا بدیر اللہ پاک قبول فرما دیتا ہے اور ہماری مشکلات، پریشانیاں دور ہوجاتی ہیں، دُعا مانگ کر ہمارے دل کو سکون مل جاتا ہے کہ اب ہم محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور ہماری دُعا سن لی جائے گی۔ اگر آپ پریشان ہوں، دل گھبرا رہا ہو، ریڈیو پر (FM93) پر صوت القرآن لگا دیجئے، کلام مجید کی تلاوت بمعہ ترجمہ صبح سے رات 12 بجے تک آتی ہے آپ کو سکون قلب حاصل ہوجائے گا، آنکھیں بند کیجئے اور تلاوت قرآن سماعت فرمائیں یہی نجات و سکون کا بہترین ذریعہ ہے۔

تازہ ترین