• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ اسٹیل ٹیرف کے بارے میں آپ کو کیا جاننے کی ضرورت ہے

جنگ نیوز

وشنگٹن: شان ڈونین

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان سے کہ وہ اسٹیل اور ایلومینیم پر نیا درآمدی ٹیرف عائد کریں گے، امریکا کے چین اور دیگر بڑے کاروباری شراکت داروں کے ساتھ تجارتی جنگ شروع کرنے کے بارے میں خدشات سر ابھارنے لگے ہیں۔

اس اقدام نے مالیاتی بازار میں سستے داموں فروخت کو تیز کردیا اور سرحد پار کاروباری برادری سے شکایات آئیں کہ امریکی کمپنیاں زیادہ قیمتوں سے متاثر ہوں گی۔

یہاں آپ کو پانچ باتیں جاننے کی ضرورت ہے

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دستیاب انتہائی آپشن کا انتخاب کیا ہے

امریکی صدر نے کہا کہ وہ اسٹیل کی درآمد پر 25 فیصد اور ایلومینیم کی درآمد پر 10 فیصد ٹیرف اعلان کے احکامات پر دستخط کریں گے۔(ٹرمپ نے ان حکامات پر دستخط کردئیے ہیں)

یہ اعلان ان تحقیقات کے بعد کیا گیا جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال یہ حکم دیا تھا کہ آیا درآمدات میں اضافہ سے ٹینک اور جنگی جہاز جیسے جنگی سازو سامان بنانے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ قومی اقتصادی سرحدوں کے تحفظ کیلئے امریکا کی اسٹیل اور ایلومینیم کے ذرائع کی صلاحیتوں کو کھوکھلا کررہا ہے۔

گزشتہ ماہ محکمہ تجارت نے ہر دھات کے لئے تین علیحدہ آپشنز کی سفارشات پیش کیں،عالمی ٹیرف، چین اور دیگر اہم ممالک کو کوٹے اور ٹیرف کو ساتھ ملا کر ہدف بنانا،اور عالمگیر کوٹا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ٹیرف کے آپشن کا انتخاب کیا، جو ممکنہ طور پر تمام ممالک سے درآمدی بھاری ٹیکس کے تابع ہوں گے۔

سوال یہ ہے کہ آیا یہ کوئی اقتصادی جواز دیتا ہے

امریکی اسٹیل اور ایلومینیم انڈسٹری کا کہنا ہے کہ انہیں چین سے ایک دہائی سے زائد عرصے سے حملوں کا سامنا ہے، جو دونوں دھاتوں کا دنیا کا سب سے زیادہ پیداوار کرنے والا ملک بن چکا ہے اور سستی مصنوعات کے ساتھ عالمی مارکیٹس میں سیلاب لے آیا ہے۔اس ٹیرف کا مقصد درآمد کو روکنا اور امریکی اسٹیل اور ایلومینیم کی صنعتوں کی پیداوار کو بڑھانا اور غیر فعال صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ کارکنوں کو دوبارہ ملازمتوں پر بحال کرنا ہے۔

لیکن تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ ایک صنعت کے تحفظ کیلئے ٹیرف کا نفاذ اکثر دیگر کے لئے پریشانی کا باعث بنتا ہے۔انڈسٹری گروپ کے مطابق امریکا کے کاروباری اداروں میں تقریبا 65 لاکھ افراد ملازم ہیں جو اسٹیل اور ایلومینیم استعمال کرتے ہیں۔

2002 میں سابق امریکی صدر جارج بش کے اسٹیل کی درآمد پر ٹیرف کے نفاذ کے بعد ایک مطالعہ سے پتا چلا کہ اس اقدام نے امریکا میں تقریبا دولاکھ ملازمتوں کی قیمت ادا کی تھی۔

اس کے نتیجے میں بہت سے ریپبلکنز اس ٹیرف کو غلطی کے طور پر دیکھتے ہیں اور فکرمند ہیں کہ اس طرح کا وسیع پیمانے کا اقدام معاشی ترقی کے فروغ کے ارادے سے ٹیکس اصلاحات جیسی کوششوں کو متاثر کرے گا۔

ہاؤس اینڈ مینز کمیٹی کے سربراہ ریپبلکن کانگریس مین کیون برانڈی نے کہا کہ صدر کو غیر منصفانہ تجارت کو ہدف بنانے کا حق ہے لیکن بلینکٹ ٹیرف اسٹیل اور ایلومینیم کی منصفانہ تجارت کو بھی لپیٹ میں لے لیا ،کے غلط نتائج بھی نکل سکتے ہیں اور ہمارے کاروبار اور ملازمین نقصان پہنچا سکتا ہے۔

چین کا اس کے نتاج سے متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے

امریکی ایلومینیم اور اسٹیل کی صنعتیں طویل عرصے سے چین سے غیر منصفانہ مقابلے کیلئے بچاؤ کا شور کررہی ہیں۔

لیکن حالیہ برسوں میں متعارف کردہ مصنوعات اور مخصوص ٹیرف کی ایک سلسلہ کے بعد، چین اب امریکہ میں درآمد شدہ سٹیل یا ایلومینیم کے لئے بہت کم ہے۔

اس مسئلے کا ایک حصہ یہ ہے کہ امریکی صدر نے عالمی تجارتی تنظیم کیلئے اپنی حقارت واضح کردی ہے۔ اگر امریکا کو عالمی تجارتی تنظیم میں چیلنج کیا جاتا ہے اور پینل کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ واشنگٹن نے غلط طریقے سے قومی سلامتی کا استعمال کیا ہے۔

اس کے بجائے، دونوں دھاتوں کے امریکہ کے معروف ذریعہ کینیڈا ہے. جرمنی جیسے دیگر اہم اتحادیوں جیسے امریکہ بھی اسٹیل کے بڑے برآمد کنندہ ہیں۔

متعدد تجارتی ماہرین یہ امید کررہے ہیں کہ ممالک اور کمپنیوں کے لئے ٹیرف سے استثنیٰ حاصل کرنے کی درخواست دینے کا طریقہ کار ہوگا۔ مثال کے طور پو کینیڈا کو طویل عرصہ سے امریکا کی قومی سلامتی کی صنعتی بنیاد تصور کیا جارہا ہے،جسے، وکلاء کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا استثنیٰ کا مضبوط کیس ہے۔

میکسیکو شمالی امریکی آزاد تجارت کے معاہدے کے رکن کی حیثیت سے استثنیٰ کی درخواست دے سکتا ہے،اگرچہ ابھی اس معاہدے پر دوبارہ گفت و شنید جاری ہے۔

سابق امریکی صد ربش کے سابق تجارتی مشیر فل لیوی نے کہا کہ لیکن ایسا عمل کمپنیوں کی جانب سے صدر کی غضبناک لابنگ کا باعث بن سکتا ہے،جنہیں انتظامیہ سے حمایت کو تلاش کرنا پڑے گا۔مسٹر لیوی نے کہاکہ یہ نقصان دہ عناصر کے خاتمے کے انتہائی متضاد ہے۔

چین اور یورپی یونین کی جانب سے جوابی کارروائی کا امکان

یورپی یونین کے حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ ٹیرف کے نفاذ کے امریکی اقدام کے خلاف جوابی کارروائی کے لئے تیار ہیں اور انہیں عالمی تجارتی تنظیم میں چیلنج کیا ہے۔

یورپی یونین کے رکان ممالک نے پہلے ہی جوابی کارروائی کے ممکنہ اہداف پر بات چیت شروع کردی ہے۔ سیاسی طور پر سنجیدہ مصنوعات جیسے اعلیٰ ریپبلکن سینیٹر مچ مک کونیل کے ریاستی حلقے کی کیٹیکی بربون اور ہاؤس اسپیکر پاؤل ریان کا آبائی علاقہ وسکونسن سے پنیر کے یورپی یونین کی مخالفت کی زد میں آنے کا امکان ہے۔

سابق سینئر امریکی تجارت کے عہدیدار جو ایشیا ءسوسائٹی پالیسی انسٹیٹیوٹ کی سربراہی بھی کرچکے ہیں، وینڈی کٹلر نے کہا کہ یہ امکان ہے کہ چین بھی فوری اور متناسب تجارتی اقدامات کے ساتھ جواب دے گا۔

عالمی تجارتی نظام میں طویل عرصہ سے جنگ بندی کا خاتمہ

دوسری جنگ عظیم کے بعد سے قائم کی گئی تھی، ٹیرف اور تجارت پر عام معاہدے میں ایسے ابہام شامل ہیں جو جنگ کے موقع پر یا دیگر قومی خطرات میں ٹیرف کے نفاذ یا دیگر تجارتی رکاوٹوں کیلئے ممالک کو قومی سلامتی کی دعوت دیتی ہیں۔تاہم امریکا اور یدگر ممالک اس خوف کے تحت ایسا کرنے سے دور رہے کہ دوسروں کو بھی ایسا کرنے کا موقع ملے گا، بڑی مستعدی کے ساتھ اس ابہام کو استعمال کرنے سے کئی عشروں تک دور رہے ۔

ہاؤس اینڈ مینز کمیٹی کے سربراہ ریپبلکن کانگریس مین کیون برانڈی نے کہا کہ صدر کو غیر منصفانہ تجارت کو ہدف بنانے کا حق ہے لیکن بلینکٹ ٹیرف اسٹیل اور ایلومینیم کی منصفانہ تجارت کو بھی لپیٹ میں لے لیا ،کے غلط نتائج بھی نکل سکتے ہیں اور ہمارے کاروبار اور ملازمین نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اسٹیل اور ایلومینیم ٹیرف میں قومی سلامتی کو مدعو کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کئی دہائیوں پرانے مہذب معاہدے کو پرے پھینک دیا۔

اس مسئلے کا ایک حصہ یہ ہے کہ امریکی صدر نے عالمی تجارتی تنظیم کیلئے اپنی حقارت واضح کردی ہے۔ اگر امریکا کو عالمی تجارتی تنظیم میں چیلنج کیا جاتا ہے اور پینل کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ واشنگٹن نے غلط طریقے سے قومی سلامتی کا استعمال کیا ہے،تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگر وہ اب بھی صدر رہیں تو وہ نتائج کو نظر انداز کرنے یا تنظیم کی باڈی سے امریکا کو الگ کرنے کے دونوں فیصلے ساتھ کرسکتے ہیں۔

دیگر کو فکر ہے کہ اس کے ’ڈومینو‘ اثرات ہونے کا خدشہ بھی ہوسکتا ہے،جو دیگر ممالک جیسے چین قومی سلامتی کو تجارتی اقدام کے جواز کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔

مسٹر بش کی انتظامیہ میں سینئر تجارتی عہدیدار کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے اور اب کونگٹن اینڈ برلنگ لاء فرم میں خدامت سرانجام دے رہیں، جان وینیو نے کہا کہ یہ یا تو خود ساختہ قومی سلامتی کے بیان پر دروازے بند کرسکتا ہے یا قومی سلامتی کے پرچم کو لہرانے سے با آسانی درآمدات کو روکنے کا دروازہ کھولنے قابل ہوجائیں گے۔

اس کے علاوہ مجوزہ ٹیرف کا امریکا کی مالیاتی پالیسی کو مختصر مدت کیلئے متاثر کرنے کا امکان نہیں، امریکا کی 19 ٹریلین ڈالر کی معیشت پر براہ راست اثر ہونے کا امکان ہے۔

جے پی مورگن کے اعدادوشمار کے مطابق حتیٰ کہ اگر درآمدی قیمتیں ٹیرف کی رقم کی وجہ سے بلند ہوں جاتی ہیں یہ قیمتوں کے دباؤ 5بنیادی نکات کا اضافہ کرے گا، جو ہوسکتا ہے اور نہیں بھی کہ صارفین کو منتقل کیا جاسکتا ہے۔ بہرحال اگر ٹرمپ انتظامیہ کا نکتہ نظر جوابی کارروائی کو متحرک اور وسیع تجارتی جنگ میں اضافہ کرتا ہے، تو نتائج مزید خطرناک ہوں گے، امریکا میں افراط زر کے دباؤ میں اضافہ جبکہ ترقی کو نقصان اور پالیسی کی نگہبانی کو پیچیدہ بناتا ہے۔

تازہ ترین