• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یورپ کا بریگزیٹ پر تذویراتی انتخاب

گائیڈن رچمین

یورپی یونین کے پالیسی سازوں سے بات کریں تو آپ کو بتایا جائے گا کہ برطانیہ کو تاحال بریگزٹ پر مشکل انتخاب کرنا ہے،معیاری لائن یہ ہے کہ تھریسامے کی حکومت ابھی بھی یورپی یونین سے علیحدگی لیکن ساتھ ہی رکنیت کے بہت سے فوائد کو برقرار رکھنے کو بہت آسان تصور کررہی ہے۔ برطانیہ کو اپنی جادوئی سوچ سے چھٹکارہ پاکر چند اہم فیصلہ کرنا ضروری ہے۔ ایک بار ایسا ہوجاتا ہے تو برطانیہ اور یورپی یونین کے تعلقات قانون اور سابق کی ساخت کے تحت طے کئے جائیں گے۔

ان دلائل میں کچھ حقیقت ہے۔ لیکن اس میں جو بھلایا جارہا ہے کہ یورپی یونین کو بھی اہم انتخابات کرنے ہیں۔ بریگزٹ کو قانونی عمل سے بالا پیش کرکے یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے سیاسی اور تذویراتی مضمرات کو بڑے پیمانے پر یورپی یونین نظرانداز کررہی ہے۔یہ ایک دانشورانہ ناکامی ہے جس کے تمام فریقین کے لئے خطرناک نتائج ہوسکتے ہیں۔

برطانیہ میں نئی آنے والی انتظامیہ شاید بریگزٹ پر نظرثانی کرے،خاص طور پر اگر یورپی یونین کی جانب سے تازہ پیشکش کی جائے،شاید یہ لوگوں کی آزاد تحریک ہو۔یہ برطانیہ میں ایک دوسرے ریفرنڈم اوربریگزٹ واپس لینے کے لئے حوصلہ افزاء محرک بناسکتا ہے۔

واضح طور پر یہ سچ ہے کہ یورپی یونین ایک قانونی حکم ہے۔لیکن یہ ایک سیاسی تنظیم بھی ہے۔جب سیاسی طور پر ضروری ہے تو یورپی یونین نئے قوانین بنانے یا موجودہ قوانین کی انتہائی لچک کے ساتھ تشریح کی کامل صلاحیت رکھتی ہے۔

عمل میں اس لچک کی متعدد مثالیں موجود ہیں۔فرانس اور جرمنی نے اپنے بجٹ کے خسارے کے قوانین کو توڑنے کے لئے قانونی طور پر مجوزہ جرمانہ قبول کرنے کی بجائے یورپی یونین کے استحکام اور ترقی کے معاہدے کو ختم کیا۔ یورو کیلئے ضمانت کی کوئی شق موجود نہیں لیکن یونان کو ضمانت دی گئی۔اب یورپی یونین قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کرنے پر پولینڈ کا پیچھا کررہی ہے لیکن ہنگری میں یکساں قابل مذمت خلاف ورزی کو نظرانداز کررہی ہے۔

اس طرح یورپی یونین قانون کا انتخاب کرسکتی ہے جب یہ سیاسی طور پر آسان ہو۔ اس وجہ سےبریگزٹ پر یہ تذویراتی اور سیاسی انتخاب کرسکتی ہے اور بڑے پیمانے پر بات کی جائے تو اس کے پاس تین آپشنز ہیں۔

بے رحم رہنے کا مطلب موجودہ لائن کے ساتھ جڑے رہنا۔برطانیہ نے تیسرے ملک رہنا کا انتخاب کیا ہے۔ کوئی خصوصی معاہدہ نہیں یورپی یونین کی پسندیدہ زبان میں کوئی انتخاب نہیں،تیسرے ملک کے طور پر دو قابل عمل ماڈل ہیں،ناروے (جس میں سنگل مارکیٹ کی رکنیت شامل ہے) یا کینیڈا ( جو خالصتا آزاد تجارتی معاہدہ ہے)۔برطانیہ کو لازمی ان میں سے ایک کا انتخاب اور پھر اس کے نتائج کو قبول کرے۔

اس خالص مؤقف کے لئے دلائل یہ ہیں کہ یہ یورپی یونین کی سنگل مارکیٹ کی سالمیت کی حفاظت کرتا ہے۔اگر برطانیہ یورپی یونین کی رکنیت کے کچھ فوائد اپنے پاس رکھتا ہے،جبکہ اس کی متعدد ذمہ داریوں کو چھوڑ دیتا ہے ،پھر یورپی یونین کے تمام ستائیس رکن ممالک مکنہ خصوصی معاہدے کی کوشش کرسکتے ہیں اور سنگل مارکیٹ کو ختم کرسکتے ہیں۔

اس کے برعکس، بریگزٹ سے برطانیہ معاشی طور پر متاثر ہوتا ہے تو یہ درحقیقت یورپی یونین کے لئے فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ یہ تنظیم کو چھوڑنے کے منفی نتائج کو نمایاں کرے گا اور پورے براعظم میں یورو مخالف جماعتوں کو کمزور کرے گا۔ اور ملازمتیں اور محصولات سے ہونے والی آمدنی برطانیہ سے یورپی یونین ہجرت کرسکتی ہے۔

بریگزٹ پر سمجھوتہ دوسرا آپشن ہے،اس خیال کا مطلب ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین خصوصی انتظامات ہونا چاہئے۔برطانیہ کوئی پرانا تیسرا ملک نہیں ہے۔ یہ صدیوں کیلئے یوپی طاقت کے توازن کیلئے اہمیت کا حامل رہاہے۔یہ کئی عشروں سے یورپی یونین کا رکن رہا ہے۔اور اس وقت یہ یورپی ممالک کا بڑا تجارتی شراکت دار اور فوجی اتحادی ہے۔ اس لئے یہ سننا کافی غیر حقیقی لگتا ہے کہ برطانیہ کے ساتھ بھی ناروے یا کینیڈا جیسا برتاؤ کرنا چاہئے۔

جیسا کہ یورپی یونین نے ابھرتے ہوئے چین اور غیرمتوقع اور صنعتوں کے محافظ امریکا کے ساتھ ایک ابھرتی ہوئے ورلڈ آرڈر کو راستہ دکھانے کی کوشش کی،بریگزٹ برطانیہ کا تذویراتی اتحاد غیر یقینی ہے۔لہٰذا یورپی یونین کے لئے یہ جواز بنتا ہے کہ وہ برطانیہ کو نئے قسم کے خصوصی تعلقات لے جانے کی کوشش کرے۔ اس کے برعکس برطانیہ جو یورپی یونین کی طرف سے تذلیل یا معاشی تباہی محسوس کرتا ہے،بے آرام پڑوسی ہوسکتا ہے،روس کے ساتھ، ایک انتہائی مثال ہے کیا ہوسکتا ہے جب یورپی یونین کے ساتھ بڑی یورپی طاقت کو مشکلات ہیں۔

کچھ یورپی بالخصوص فرانس اس بات پر متفق ہیں کہ برطانیہ یورپی معاملات میں اہم تذویراتی کردار ادا کرنا جاری رکھے۔لیکن وہ یہ قبول نہیں کرتے کہ اس کا یورپی یونین کے ساتھ اقتصادی تعلقات پر کوئی اثر ہو۔یہ من مرضی کے انتخاب کے ورژن کی طرح لگتا ہے۔

بہت سے ایسے شعبے ہیں جہاں یورپی یونین برطانیہ کے ساتھ اپنی اقتصادی شراکت داری پر زیادہ لچکدار نکتہ نظر اختیار کرسکتا ہے، اگر اس نے ایسا کرنے کیلئے سیاسی انتخاب کیا۔اس میں لوگوں کی آزاد تحریک، یورپی عدالت انصاف کا کردار اور مصنوعات کے معیار اور مالیاتی ضابطوں کا باہمی اعتراف شامل ہے۔

یورپی یونین کا حتمی اختیار بحران پر مجبور کرنا ہے۔اگر یہ نتیجہ اخذ کرتا ہے کہ بریگزٹ کو واپس لیا جاسکتا ہے اور یہ یورپی یونین کے مفاد میں ہے(یہ دونوں بڑے ’اگر‘ ہیں‘)،مگر یورپ کو برطانیہ میں سیاسی بحرا ن پر مجبور کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔اس کے لئے ابھی تک لٹکانا سخت ہوگا،برطانیہ میں سیاسی دراڑوں کووسیع کرنےاور ان سےتھریسامے کی حکومت گرانے کی امید ہے۔

برطانیہ میں نئی آنے والی انتظامیہ شاید بریگزٹ پر نظرثانی کرے،خاص طور پر اگر یورپی یونین کی جانب سے تازہ پیشکش کی جائے،شاید یہ لوگوں کی آزاد تحریک ہو۔یہ برطانیہ میں ایک دوسرے ریفرنڈم اوربریگزٹ واپس لینے کے لئے حوصلہ افزاء محرک بناسکتا ہے۔

لیکن یہ نکتہ نظر پرخطر ہے۔ بحران یقینا غیر متوقع ہوتے ہیں، اگر اس عمل میں بحران بہت دیر سے ہوں تو برطانیہ کسی معاہدے کے بغیر ہی یورپی یونین سے باہر ہوسکتا ہے۔اور یہ بھی ممکن ہے کہ یورپی یونین کو چھوڑنے کے لئے دسرا ریفرنڈم ایک دوسرا ووٹ ہونا، کا بھی مکمل امکان ہے۔

کارروائی کے ان طریقہ کاروں کے حق میں اور خلاف طاقتور دلائل موجود ہیں۔لیکن یہ بتانا کہ یورپی یونین کو کسی اسٹریٹجک انتخاب کا سامنا نہیں کررہی ہے،آپشن نہیں ہونا چاہئے۔ یہ سراسر ذمہ داری سے بچنے کا بہانہ ہے۔

تازہ ترین