• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظر نامہ ، انتہاپسندی سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کرنیکی ضرورت

اسلام آباد( طاہر خلیل) امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد آل طالب کے بعد عالم اسلام کی دوسری برگزیدہ شخصیت شیخ الازہر مفتی اعظم مصر ڈاکٹر شوکی ابراہیم عبدالکریم کا دورہ، اہل پاکستان کےلئے موجب طمانیت اورباعث انبساط ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں مزید وسعت اور گہرائی پیدا کرے گا۔ اسلام آباد میں صدر مملکت ممنون حسین سے ملاقات کئی پہلوئوں سے قابل ذکر ہے کہ یہ محض ملاقات برائے ملاقات تک محدود نہیں تھی بلکہ دونوں رہنمائوں نے ایوان صدر کی نشست میں عالم اسلام کو در پیش بحرانوں اور قرآن و سنت کی روشنی میں انتہاپسندی سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت و اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ مفتی اعظم مصر ایک ایسے وقت اسلام آباد پہنچے ہیں جب 23 مارچ کا دن محض ایک دن کے فاصلے پر ہے،23 مارچ ہماری قومی تاریخ کااہم سنگ میل ہے جس سے پاکستان کی منزل قریب تر آگئی اور7 برس بعد بانیان پاکستان کے خوابوں کی تعبیر سامنے آگئی۔ آج قیام پاکستان کے 70 برس بعد جب ہم تجدید عہد منارہے ہیں تو ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آج جس پاکستان میں ہم کھڑے ہیں کیا یہی ہمارے آبائو اجداد اور بانیان پاکستان کی آدرش تھی جس میں عدم برداشت کے رجحانات ہمارے نوجوانوں کو تباہی کی طرف لے جارہے ہیں جس میں اختلاف رائےشائستگی کی حدود پھلانگ کر گالی گلوچ کی شکل اختیار کرگیا ہے۔70 برس کے تلخ و شیریں واقعات ، حادثات اورسانحات سے گزرتے ہوئے آج ہم ایک ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں جہاں تاریکی کی جگہ روشنی اور مایوسی کی جگہ امید ہمارے لئے چشم براہ ہے لیکن آج اہل سیاست کیلئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اعتدال اور توازن کو کیسے برقرار رکھا جائے۔70 دن بعد ملک میں عام انتخابات ہونے والے ہیں، سیاستدان اہل وطن کو خوش خبری دیں کہ بانیان پاکستان کے خوابوں کی حقیقی تعبیر کا وقت آگیا ، سیاست میں تحمل اور شائستگی کے راستے کھلیں گے تو سیاست دوراں کی بے توقیری بھی ختم ہوگی، صدر مملکت نے درست طور پر مصری مفتی اعظم کی توجہ اس اجتماعی مسئلے کی جانب مبذول کرائی کہ مسلم دنیا کے مفکرین اور دینی سکالرز نوجوانوں میں انتہا پسندی کے رجحانات کے ازالے کےلئے علمی انداز فکر اختیار کریں تاکہ مسلم دنیا میں علم و آگہی کے ذریعے روشن اور ترقی پسند معاشرے کے قیام کی بنیادیں فراہم ہوسکیں جن کی اساس ہمارے ماضی کی نہایت پرشکوہ تاریخ ہے جس میں مسلمانوں نے ایسے سکالرز، سائنسدان، فلاسفر، موجد اور سیاسی رہنما پیدا کئے جنہوں نے نوع انسانی کی زندگی بدل دی اور انسانیت کو ایک نئی منزل عطا کی ۔ اس وقت بد قسمتی سے تقریباً تمام مسلم دنیا انتہا پسندی کا شکار ہے جس سے مسلم امہ کی سلامتی کے سنگین مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔
تازہ ترین