• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارت امریکی سینٹرل کمان سے باہر

اسلام آباد( حنیف خالد) سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ پلان کی بنا پر دشمن پاکستان کوغیر مستحکم کرنے لگےہیں،امریکا نے سی پیک کی وجہ سے عشروں کے اتحادی پاکستان کو نظر انداز کر کے انڈیا کو اپنا اہم اتحادی بنا لیا ہے۔ انڈیا کو امریکہ نے اپنی سنٹرل کمان سے نکال کر بحر الکاہل کمان (US Pacific Command) میں شفٹ کر دیا ہے بحیرہ جنوبی چین پر چین کی ناکہ بندی کیلئے امریکہ انڈیا جاپان آسٹریلیا وغیرہ کا گروپ کم و بیش بنا لیا گیا ہے۔ اس صورتحال کی بنا پر روس چین پاکستان کا دوسرا اتحادی گروپ بننے جارہا ہے جس میں ترکی ایران بھی شامل ہونے کا امکان ہے۔ افغانستان میں آج امریکی جس اسٹیج پر ہیں وہ اسٹیج 1970 میں ویت نام جنگ والی ہے۔ وہ جنگ امریکی ہار چکے تھے مگر اعتراف نہیں کرنا چاہتے تھے افغانستان میں بھی امریکا 16،17 سالہ جنگ کم و بیش ہار رہا ہے مگر وہ کبھی اعتراف نہیں کریگا۔ پاکستان کےروس کے ساتھ اسٹیٹ ٹو اسٹیٹ ریلیشن جو ایوب دور کے یو ٹو جاسوس طیارے کے واقع کے بعد انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے اب روس چین پاکستان اتحادی گروپ کے جنم لینے کی صورت میں بہتر ہوگئے ہیں۔ روس اور پاکستان نے ماضی کو بھلا کر آگے چلنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے ، پاکستان روس میں اعتماد بڑھ رہا ہے۔ کیونکہ دونوں کے بین الاقوامی مفادات ہیں پاکستان اگرچہ افغانستان میں طالبان کو سپورٹ نہیں کررہا طالبان کو یہ سپورٹ ایران اور روس سے مل رہی ہے جب تک امریکا چین اور روس کو بھی پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کی میز پر نہیں بٹھائے گا۔ خطے میں امن نہیں ہوسکے گا۔ امریکا اور ان کے اتحادیوں پر پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ طالبان کیلئے پاکستان کا کوئی علاقہ محفوظ پناہ گاہ(Safe Heaven) نہیں ہے،دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ افغانستان کا 45 فیصد یا72 فیصد رقبہ ہے جو امریکی افغانی فوج کے کنٹرول سے باہر چلا گیا ہے۔ امریکا نے ہمارے نیو کلیئر پروگرام کے بارے میں تھیوری کا الاپا جانے والا راگ چھوڑ دیا ہے دسمبر 2017میں امریکا نے اسپیشل سکیورٹی اسٹرٹیجی کی جو دستاویز جاری کیں ان میں تین گروپ شامل کئے پہلے گروپ میں ایران شمالی کوریا کو بد معاش ریاستیں Rogue states قرار دیا دوسرے گروپ میں جہادی تنظیموں کو شامل کیا۔ تیسرے گروپ میں حقانی گروپ کو شامل کیا امریکا اتنا بڑا ملک ہے کہ اس کیلئے جہادی تنظیمیں خطرہ نہیں بن سکتیں۔ امریکا کو تشویش ہے کہ جہادی تنظیمیں پاکستان کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں جس سے پاکستان کے نیو کلیئر ہتھیار جہادی تنظیموں کے ہاتھ آنے کا اندیشہ ہے۔امریکا کی اگست 2017 کی اعلان کردہ پاک افغان حکمت عملی کے مثبت نتائج نہیں آئے اس کے آنے کے بعد بھی کچھ مزید علاقے امریکی افغان کنٹرول سے نکل گئے ہیں امریکا اگر افغان جنگ جیتنے میں مخلص ہے تو اسے خود یا اجتماعی کمٹمنٹ کرنا ہوگی اور افغانستان کم از کم دو لاکھ فوج لانا پڑیگی امریکی پالیسی افغان جنگ میں تبدیل ہورہی ہے جسے مبصرین مثبت نہیں حقیقت پسندانہ کہہ رہے ہیں۔

تازہ ترین