پندرہویں صدی میں مغربی بھارت کی ریاست گجرات میں ایک ایسا حکمراں گزراہے جو کافی خوش خوراک اور جسمانی طور پر کافی مضبوط تھا۔ اس کانام محمود بیگڑا (محمود شاہ اول )تھا ۔اس نے 53برس تک بھارتی ریاست گجرات پر حکمرانی کی ۔یعنی1458ءسے 1511 ءتک اسکی حکومت رہی۔محمود بیگڑا کھانے پینے کا اتنا شوقین تھا کہ وہ روزانہ بہت بڑی مقدار میں خوراک کھا تاتھا۔
زہر بھی ان کی خوراک تھا
یورپی تاریخ دانوں باربوسہ اور ورتھیما کے مطابق سلطان کی یہ عادت انھیں موت کے منہ تک لے گئی اور ایک بار انھیں زہر دینے کی بھی کوشش کی گئی جس کے بعد سے سلطان روزانہ زہر کی تھوڑی سی مقدار استعمال کیا کرتے تھے تاکہ جسم میں زہر کے خلاف مدافعت پیدا ہو۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سلطان کے پرانے اور استعمال شدہ کپڑوں کو کوئی چھوتا تک نہیں تھا اور انھیں جلادیا جاتا تھا کیونکہ یہ زہر آلود ہوجاتے تھے۔
سلطان کا ناشتہ
سلطان کے ناشتے میں ایک ایک کپ شہداور پگھلاہوا مکھن اور ایک سو پچاس اعلیٰ معیار کے کیلے (جنھیں عہد حاضر میں گولڈن بنانا کہتے ہیں)شامل ہوا کرتا تھا۔
وہ روزانہ35سے 37کلوگرام خوراک استعمال کرتے تھے۔ایرانی اور یورپی سیاح جیسے کہ باربوسہ اور ورتھیما ،ان کا کہنا ہے کہ سلطان اس حد تک خوش خوراک تھا کہ اس کی روزانہ کی خوراک لگ بھگ 35سے 37کلوگرام تک ہوتی تھی جو گجرات میں ایک من کے برابر ہوتا ہے۔
کئی کلو کا میٹھا
اگرکبھی سلطان خوراک سے شکم سیر نہ ہوتے تو وہ پانچ کلو کے قریب میٹھا کھاتے تھے جو خشک چاول سے بنا ہوتا تھا۔
خوشی خوراکی کے باوجود رات کو بھوکے
سلطان کو اکثر راتوں کو بھوک لگا کرتی تھی جس کے باعث ان کے بستر کے دونوں جانب گوشت سےتیار کیے گئے سموسوں کی بڑی پلیٹیں رکھی جاتی تھیں تاکہ اگر انھیں رات میں بھوک محسو س ہوتو وہ انھیں کھالیں۔
خلیج کھمبات کا شہزادہ
سلطان کی زہرہضم کرلینے کی کہانی بہت مشہور تھی اور جنھوں نے سترہویں صدی کےمزاحیہ شاعر سموئیل بٹلرکی مزاحیہ نظم پڑھی ہے ، وہ شہزادہ کھمبات (ریاست کاٹھیاواڑ کےقریب )کی روزانہ کی خوراک اور ان کی زہر خورانی سے واقف ہوںگے کہ سلطان کا مزاج کیا تھا۔
کھانے کے لیے زندہ رہنا
سلطان محمود بیگڑا اپنی خوش خوراکی اور بہت زیادہ کھانے کے حوالے سے کہا کرتے تھے کہ اگر اللہ تعالیٰ اپنے اس کمتر غلام کو گجرات کی حکمرانی نہ دیتے تو کون اس کی بھوک کو مٹاتا۔