• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرگودھااسکینڈل کے ملزمان کے پاس 250 لڑکوں کی ویڈیوز کا انکشاف

سرگودھااسکینڈل کے ملزمان کے پاس 250 لڑکوں کی ویڈیوز کا انکشاف

سرگودھا(آفاق احمد گوندل)سرگودھاکے نواحی علاقہ لک موڑ کے لک سردار خاندان نے بدفعلیوں کی انوکھی اور لرزہ خیزداستانیں رقم کر کے سابق ادوار میں ہونے والے تمام مظالم کو پیچھے چھوڑ دیا ،پولیس لک خاندان کے گھر کی لونڈی ہونے کی وجہ سے آج تک کسی بھی متاثرہ شخص کو انصاف نہ مل سکا، پورا خاندان ڈکیتی، راہزنی ‘قتل‘ اقدام قتل‘بھتہ خوری اور لوگوں کی قیمتی زمینوں پر قبضہ کرنے میں بھی ملوث تھانہ جھال چکیاں کے علاوہ مختلف تھانہ جات میں بیسیوں مقدمات درج‘ بد فعلی کا شکار 2طلبہ جنکی فیس بک پر ویڈیوز بھی اپ لوڈ ہو چکی ہیں جوکہ لک خاندان کی ہوس ‘تشدد اور ظلم و بربریت کا شکار ہونے کے بعد خوف کے ڈر سے اسلام آباد اور مری بھاگ گئے تھے، لک خاندان کی بد فعلی کی 12ویڈیوز منظر عام پر آچکی ہیں جبکہ مزید ویڈیوز منظر عام پر آنے کی توقعات کی جارہی ہے،ثمر عباس اور عدنان نے تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا کہ ہم دونوں کلاس فیلو تھے اور والی بال کھیلتے تھے اور ہماری نیٹ پر عامر ولد سلطان سے دوستی ہوگئی اور کچھ دنوں بعد ہی ان لوگوں نے ہمیں کام کے بہانے لک خاندان کے ڈیرے پر بلایا اور ہمیں گن پوائنٹ پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں تشدد بھی کرتے تھے اور اس دوران ہماری ویڈیوز بھی بناتے رہے اور زیادتی کے بعد کسی کو بتانے پر قتل کرنے کی دھمکیاں دیتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم تمہاری ویڈیوز بھی فیس بک پر اپ لوڈ کردیں گے ۔لڑکوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ پر بے شمار آتشی اسلحہ دیکھ پر ہم پر ویسے ہی خوف طاری ہو چکا تھا اور یہ لوگ درجنوں کی تعداد میں تھے اور ہم پر اندھا دھند تشدد بھی کرتے تھے اور اس کے بعد یہ سلسلہ جاری رہا یہ لوگ فون کر کے ہمیں زبردستی بلواتے اور اپنی جنسی تسکین حاصل کرنے اور اپنے دوستوں کو بلوا کر بھی انہیں بھی بد فعلی کی دعوت دیتے جبکہ ہمارے انکار پر ہمیں ڈرایا‘ دھمکایا اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا بلیک میل کرنے کیلئے پہلے ہمارے ساتھ بد فعلی کرتے اور اس کے بعد دوسرے نو عمر لڑکے جو کہ پہلے ہی ان کی بد فعلی کا شکار ہو چکے تھے ان کو بھی پہلے ہمارے ساتھ اور پھر ہمیں ان کے ساتھ گن پوائنٹ پر بد فعلی کرواتے اور اس سارے عمل کی ویڈیوز تیار کر تے اور ہر کسی کو علیحدہ علیحدہ بلیک میل کرتے کہ اگر تم سے بد فعلی ہوئی ہے تو تم نے بھی دوسرے لڑکوں کے ساتھ بد فعلی کی ہے جس کی ویڈیوز بطور ثبوت ہمارے ساتھ موجود ہیں اور اس طرح ہر وہ لڑکا خاموش رہنے اور ان کے ظلم و ستم کا شکار ہوجانے پر مجبور ہو جاتا تھا اور اس طرح انہوں نے سینکڑوں طلبہ اور نو عمر لڑکوں کی ویڈیوز بنا رکھی ہیں جو کہ ہمیں دکھائی بھی جاتی تھی،لڑکوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کالج کے 200سے250لڑکوں کی بھی ویڈیوز بنا رکھی ہیں جوکہ لال شاہ ولد منور حسین شاہ کے پاس موجود ہیں اور وہ ہی شہر کے کالجوں سے انکے کہنے پر لڑکوں کو لے کر آتا تھا ہم ان کے ظلم و ستم اور آئے روز زیادتی اور تشدد کرنے کی وجہ سے آخر علاقہ چھوڑ کر اسلام آباد اور مری چلے گئے تھے سکول چھوڑ دیا تھا اور وہاں پر ہوٹل اور دیگر دفاتر میں کام کرتے تھے لیکن اب سرگودہا واپس آگئے ہیں متاثرہ افراد کاچیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ ہے کہ مذکورہ واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے۔

تازہ ترین