• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تعمیراتی صنعت پر اثر پذیر ابھرتی ٹیکنالوجیز

تعمیراتی صنعت میں افرادی قوت کی بڑی تعداد سے چھٹکارا پانےکے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر سنجیدگی سے غور و خوض کیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ مزدوروں کی نفری سے نجات کے ساتھ تعمیرات کی رفتار بھی تیز کی جاسکے ۔اس ضمن میں تھری ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے تھری ڈی پرنٹر، ہالو لینز گلاسز ،روبوٹکس،ورچوئل آگمنٹڈ ریئلٹی اور سپر مین کٹس سے تعمیراتی صنعت میں انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے،جس کی بازگشت پچھلے تین برس سے سنائی دی جارہی ہے۔

ہالو لینز گلاسز

جدید تھری ڈی ٹیکنالوجی کا استعمال تعمیراتی شعبے میں بچت کے ساتھ ساتھ آن سائٹ تعمیراتی نقائص کو دور کر سکتا ہے۔ اس کا تجربہ حال ہی میں آئس لینڈ کی ایک تعمیراتی کمپنی Gilbane نے کیا۔ یہ کمپنی آئس لینڈ میں ایک عمارت کی تعمیر میں مصروف ہے اور دیگر تعمیراتی کمپنیوں کی طرح عمارت کے ڈیزائن اور تعمیراتی میٹریل سے متعلق امور پر کاغذ یا کمپیوٹر پر تیار کردہ بلیو پرنٹس پر انحصار کرتی آ رہی تھی تاہم اس مرتبہ کمپنی کے ایک انجینئر نے مائیکروسافٹ کی جانب سے تیار کردہ جدید ٹیکنالوجی Augmented Reality کی مدد سے تیار کردہ ہالو لینز سے مدد لی۔ کمپنی کے انجینئر جان مئیر نےتعمیراتی منصوبے کا جائزہ لینے سے پہلے ہالو لینز گلاسز پہنے اور سائٹ کا جائزہ لیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ تعمیراتی مقاصد کے لئے جو امور طے کئے گئے ہیں وہ منصوبے کے مطابق ہیں یا نہیں۔ 

اس جائزے کے دوران معلوم ہوا کہ تعمیری مقاصد کے لئے درکار اسٹیل فریم کے لئے جو آرڈر دیا گیا ہے وہ منصوبے کے لئے درکار لمبائی سے مطابقت نہیں رکھتا ،دراصل اسٹیل فریم کے لئے دیا جانیوالا آرڈر مطلوبہ سائز سے بڑا ہے۔ اس معاملے کی تصدیق ہونے کے بعد اسٹیل فریم مہیا کرنے والی کمپنی سے رابطہ کیا گیا اور اسے ہدایت کی گئی کہ وہ مطلوبہ سائز کا فریم مہیا کرے اور اضافی حصہ ورکشاپ میں ہی کاٹ دے۔ اس طرح جان مئیر نے کمپنی کے پانچ ہزار ڈالر بچائے، کیونکہ اگر پرانے سائز کا اسٹیل فریم سائٹ پر آتا تو سائٹ پر موجود لیبر کو اسے کاٹنا پڑتا اور کمپنی کو اس کی اضافی اجرت دینا پڑتی تاہم اب یہ مرحلہ خوش اسلوبی سے طے ہو گیا۔ اس حوالے سے جان مئیر کا کہنا ہے کہ مائیکروسافٹ کی جانب سے تیار کردہ یہ ہالو لینز مارکیٹ میں تین ہزار ڈالرز میں دستیاب ہے۔ 

یہ لینز سائٹ پر کام کے دوران آپ کی آنکھوں کے سامنے ہی سائٹ پلان کے تھری ڈی امیج بناتا اور آپ کو دکھاتا ہے جس سے آپ کو فوری طور پر تعمیراتی پلان میں موجود نقائص (اگر نقائص موجود ہوں) کی نشاندہی کر دیتا ہے ،جیسے اس سائٹ کے وزٹ کے دوران لینز کے استعمال کی وجہ سے ہوا۔ اگر دیکھا جائے تو اس لینز کے استعمال کی وجہ سے کمپنی کو پانچ ہزار ڈالرز کا نقصان نہیں اٹھانا پڑا اور اس طرح پہلے ہی تجربے میں اس لینز نے اپنی قیمت وصول کرا دی۔ 

اس وقت تعمیراتی منصوبوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال تیزی سے جاری ہے تاہم اب Augmented Reality اس شعبے میں مزید جدت لا رہی ہے۔ تعمیراتی مقاصد میں ہالولینز جیسے ٹولز کے استعمال سے تعمیراتی شعبے سے وابستہ افراد کو سائٹ پر جائزے کے دوران ہی ہالوگرافک امیج دستیاب ہوتے ہیں۔ اس طرح انہیں اپنی خامیوں کی نشاندہی کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس وقت تعمیراتی شعبہ 10 ٹریلین ڈالرز کی مارکیٹ ہے اور اس میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے ایسے میں ہالو لینز جیسی ٹیکنالوجیز کے استعمال سے اس شعبے کی افادیت میں مزید اضافہ ممکن ہے۔ 

اس وقت انجینئرنگ فرم AECOM ڈیزائنگ اور کنسٹرکشن سے وابستہ کمپنی Gensler اور چین کی سرکاری کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن تعمیراتی مقاصد کے لئے ہالو لینز سے استفادہ کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔ دوسری جانب ہالو لینز کے استعمال میں ایک دشواری بھی سامنے آئی ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ لینز وزن میں بھاری ہیں چونکہ انہیں گلاسز کے طور پر استعمال کرنے کے لئے سر پر باندھنا پڑتا ہےجس سےسر پر کنسٹرکشن ہیٹ استعمال کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لینز کے استعمال کے لئے ضروری تربیت بھی درکار ہے تاکہ اس ٹیکنالوجی کا درست انداز میں استعمال ہو سکے۔ اس حوالے سے آٹو ڈیسک نامی سافٹ وئیر کمپنی جو بلڈنگز کے لئے Visualization Data فراہم کرنے کے لئے مشہور ہے اس کے سینئر نائب صدر امر ہنس پال (Amar Hanspal) کا کہنا ہے کہ تعمیراتی شعبہ سے وابستہ افراد کو ہالولینز کی افادیت سے استفادہ کرنا ہی ہو گا اس کے استعمال سے تعمیراتی شعبہ سے وابستہ افراد رئیل ٹائم میں تعمیراتی سائٹ کا مشاہدہ کر سکتے ہیں اور تعمیراتی ماڈل کا تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے جائزہ لے سکتے ہیں۔

روبوٹ مزدور

روبوٹکس سائنس نے جس طرح طب و صحت اور دیگر شعبوں میں انقلاب برپا کیا ہے،اسی طرح مشینی افرادی قوت کے طور پر روبوٹ مزدوروں پر کام شروع کردیا گیا ہے،جس سے شنید ہے کہ ایک مشینی مزدور سو مزدوروں کے برابر اینٹوں کا بھاری بوجھ اٹھا کر تعمیراتی مقام تک پہنچائے گا۔ "SAM"نامی یہ روبوٹ مزدورکنسٹرکشن روبوٹکس کی طرف سے ڈیزائن کیا گیا ہے جو روایتی راج مزدور کی جگہ تو نہیں لیتا لیکن یہ اسکے ساتھ تعاون سے کام کرتے ہوئے پیداوارکو پانچ گنا تک بڑھاتاہے،تاہم اس کے موثر اور خود مختار انداز میں کھلے آسمان تلے کام کرنا ابھی خاصا مشکل ہے،مگر باہمی تعاون کے ساتھ روبوٹکس کی ٹیکنالوجی انسانوں کے ساتھ کام کر سکتی ہے تاکہ حادثات کو روکنے اور زندگی بچانے کے اقدام ممکن ہوسکیں۔

ڈرون تصویرکشی

کسی بھی تعمیراتی منصوبے کو شروع کرنے سے قبل ایک اچھی سائٹ کا تجزیہ لازمی بنیاد ہے۔ ترقی پذیر دنیا کے حصوں میں، Google Maps کے ذریعے اعلیٰ معیار کی تصویر کشی ایک جدوجہد ہے جس میں دستی افرادی قوت درکار ہوتی ہے تاکہ تعمیر سے پہلے سائٹ کا ڈیٹا جمع ہوجائے۔خاص طور پر جب یہ معاملہ کسی پرانی عمارت کی بازیافت کا ہویا موجودہ عمارت میں شمسی پینل شامل کرنے کا ماجرا ہو،اچھی تصاویرسےہم ایک عمارت کوناپنے کے کئی گھنٹوں میں کمی لا سکتے ہیں۔یہ کام ڈرون فوٹو گرفر بخوبی کرسکتا ہے۔جس سے سائٹ سے نقشہ بنانے اور دو جہتی اور تین جہتی تصاویر کھینچی جاسکتی ہیں چونکہ اعلیٰ درجے کےڈرونزمیں زیادہ سے زیادہ تعاون کی بنیاد پر نظام استعمال ہوتا ہے،اس لیے آج کل ممکن ہے کہ پیمائش میں قطعی درستگی حاصل ہوجائے۔ اگرچہ یہ مہنگا ہے تاہم تعمیراتی صنعت میںڈرونز کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ 

اچھے سافٹ ویئر پلیٹ فارم اور ٹولز کی کمی نہیں ہے جو اس طرح کی تصاویر کو تیز رفتار اور تجزیاتی سرگرمی کو آسان بنا سکتے ہیں۔​ڈرون امیجری پراسیسنگ سافٹ ویئر پروگرام تصویر کے استعمال کو آسان بنانے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اگلے دو سے پانچ سال تعمیرات میں ڈرون امیجری کا استعمال زیادہ جدت اختیار کرلے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین