• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایک حکایت ایک سبق

ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشادِ مبارک سُنا کہ خواہ تم اللہ سے رزق طلب کر ویا نہ کرو،رزق تمہارے پاس دوڑ کرآئے گا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد کی آزمائش کے لیے یہ شخص ایک بیابان میں گیا اور بے آب وگیاہ پہاڑی کے دامن میں ایک جگہ جاکر لیٹ گیا کہ دیکھوں اللہ یہاں مجھے رزق دیتا ہے یا نہیں۔ابھی اُس شخص کو وہاں لیٹے ہوئے تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ ایک قافلہ راستہ بھول کر اُدھر آنکلا۔ قافلے والوں نے دیکھا کہ ایک شخص دنیا ومافیہا سے بے خبر اِس ویرانے میں پڑا ہے۔

قافلے میں سے چند آدمی اُس کے قریب آئے، اُسے ہلایا جلایا، لیکن اُس نے آزمائش کے شوق میں آنکھیں تک نہ کھولیں۔اس کا یہ حال دیکھ کر قافلے والے آپس میں کہنے لگے،معلوم ہوتا ہے یہ بے چارہ کئی دن کے فاقے سے ہے اور نقاہت کی وجہ سے اس پر سکتہ طاری ہوگیا ہے۔آئو اسے کچھ کھلائیں پلائیں، تاکہ یہ مرنے سے بچ جائے۔ چناںچہ اُسی وقت دوڑے دوڑے گئے۔

ایک دیگچی میں شوربا اور روٹیاں لائے۔ پھر نوالے بنابناکر اس کے منہ میں رکھنے کی کوشش کی، لیکن اس شخص نے اپنا منہ سختی سے بھینچ لیا، تاکہ نبی کریم ﷺ کے قولِ مبارک کی سچائی کسوٹی پر پرکھے۔جب ان لوگوں کی یہ تدبیر کارگر نہ ہوئی تو انہیں اس شخص پر بے حد ترس آیا۔ کہنے لگے یارو! یہ بدنصیب تونزع کے عالم میں ہے۔ بھوک نے اسے موت کے بے رحم جبڑوں میں لے جاکر پھینک دیا ہے۔اگر جلد کوئی تدبیر نہ کی گئی تو یہ چل بسے گا۔ قافلے میں ایک دانا شخص نے مشورہ دیا کہ ایک چھری لو اور اس شخص کے منہ میں ڈال کر جبڑا کھولو۔ 

انہوں نے ایسا ہی کیا۔اُس شخص نے چھری کے خوف سے فوراً منہ کھول دیا۔لوگ اس کے منہ میں شوربا ڈالتے اور روٹی کے ٹکڑے شوربے میں چُور چُور کر کھلاتے تھے۔تب اس شخص نے اپنے دل سے کہا:’’اے دل،اگرچہ میں اپنے بدن کو بے کار کیے پڑا ہوں،لیکن تجھے تو اصل بھید معلوم ہوگیا‘‘۔دل نے جواب دیا’’ہاں، میں جانتا ہوں اور میں نے یہ آزمائش اس لیے کرائی کہ تُو کبھی توکل سے منہ نہ موڑے۔ 

یاد رکھ،حرص وہوس توعین احمق پن ہے‘‘۔اس سوال وجواب کے بعد اُس شخص نے توبہ کی اور کہا، بے شک اب میں نے رزق کی پوری پوری آزمائش کرلی، جو کچھ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ بالکل سچ ہے، اس میں ذرّہ برابر شک وشبہے کی گنجائش نہیں۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین