• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ تِرابانکپن، یہ رعنائی..... رشکِ مہتاب تیری زیبائی

یہ تِرابانکپن، یہ رعنائی..... رشکِ مہتاب تیری زیبائی

تحریر: نرجس ملک

ماڈل: اریم خان

ملبوسات: ایزا لان سمر کلیکشن

آرایش: لَش بیوٹی سیلون

عکّاسی: عرفان نجمی

لے آئوٹ: نوید رشید

یہ تِرابانکپن، یہ رعنائی..... رشکِ مہتاب تیری زیبائی

پتانہیں کس کی غزل ہے، مگر پڑھ کے یہی لگا، جیسے ہماری آج کی ’’اسٹائل بزم‘‘ ہی کے لیے کہی گئی ہے ؎ وہ ہنستی آنکھیں، حسیں تبسّم، دمکتا چہرہ کتاب جیسا…دراز قامت ہے، سرو آسا، ہے رنگ کِھلتے گلاب جیسا…وہ دھیمے لہجے کے زیر وبم میں، پھوار جیسی حسین رِم جِھم…ہے گفتگو میں بہم تسلسل، رواں دواں سا چناب جیسا…کبھی وہ تصویر بن کے دیکھے، کبھی وہ تحریر بن کے بولے…وہ پَل میں گم صُم، وہ پَل میں حیراں، کسی مصّور کے خواب جیسا…وہ میرے جذبوں کی خوش نصیبی یا اُس کی چاہت کی انتہا ہے…کہ اُس کی آنکھوں میں عکس میرا نہاں عیاں سا، حجاب جیسا…پلٹ کے دیکھے تو وقت ٹھہرے، وہ چل پڑے تو زمانہ حیراں…وہ رشکِ امبر، وہ ماہِ کامل، وہ کہکشاں، وہ شہاب جیسا…کبھی وہ شعرو سخن کاشیدا، کبھی وہ تحقیق کا دوانہ…وہ میری غزلوں کا حُسنِ مطلع، مِرے مقالے کے باب جیسا۔

اسی طرح ایک ویڈیو دیکھی ’’10چیزیں…جن کا آپ کو عُمر گزر جانے کے بعد بے حد افسوس رہے گا‘‘ 

1۔ جب وقت اور موقع تھا، تب سفر نہیں کیا۔ 

2۔ عُمر بھر ناکام رشتے نبھانے کی کوشش میں لگے رہے۔ 

3۔ اپنے دل سے زیادہ اس بات کی فکر کی کہ ’’لوگ کیا کہیں گے…؟‘‘ 

4۔ چاہت و اُلفت کا اقرار و اظہار کرنے سے کتراتے رہے۔ 

5۔ زندگی کا بیش تر حصّہ کام کے لیے وقف رکھا۔ 

6۔ اپنی اولاد کے ساتھ زیادہ وقت نہیں گزارا۔ 

7۔ اپنے والدین کو زیادہ وقت نہیں دیا۔ 

8۔ جو کام، ملازمت مَن پسند نہیں تھی، مجبوراً کرتے رہے۔ 

9۔ جو بات دل کو خوشی، سُکون دیتی تھی، محض دوسروں کی خاطر ترک کردی، مَن مار لیا۔ 

یہ تِرابانکپن، یہ رعنائی..... رشکِ مہتاب تیری زیبائی

10۔ اور …اپنی شخصیت، خوبیوں اور خُوب صُورتی کو پہچان نہ سکے۔ دوسروں کو جاننے پہچاننے کے جتن میں، اپنی اصل شخصیت سے لاتعلق، نا آشنا ہی رہے۔ تو اور کچھ نہیں، تو اپنی ذات کی شناخت کا عمل تو آج ہی سے شروع کردیں۔ کم از کم اتنی خبر تو خود سے متعلق ہر ایک ہی کو ہونی چاہیے کہ درحقیقت کون سا عمل دل کو بہت زیادہ خوش، کون سا ناخوش کرتا ہے۔ کون سی بات مَن کو پُرسکون، شانت کرجاتی ہے، تو کون سی روح تک گھائل۔ عمومی طور پر بیٹیاں، بچپن ہی سے کبھی والدین، نانی، دادی کے حُکم پر، کبھی بڑوں کی روک ٹوک کے خوف سے، تو کبھی چھوٹے بہن بھائیوں کی محبت یا پھر خود ہی پر اعتماد اور اعتبار کی کمی کے باعث اپنی کئی جائز، چھوٹی چھوٹی، معصوم اور بے ضرر خواہشات بھی پسِ پشت ڈالتی، رَد کرتی چلی جاتی ہیں اور پھر یہ خود کو نظر انداز کرنے کی عادت گویا فطرتِ ثانیہ بن جاتی ہے۔ بلاشبہ، اپنی خوشی قربان کرکے کسی دوسرے کی آنکھوں میں مسّرت کے دِیے جلانا انتہائی قابلِ قدر امر، قابلِ ستایش وصف ہے، لیکن خوشیوں، جذبوں کی یہ بھینٹ بھی وہیں دینی چاہیے، جہاں واقعتاً ضرورت ہو۔ بےسبب، بلا ضرورت، ہر وقت ہر جگہ اور ہر ایک کے لیے خلوص و وفا، ایثار و قربانی کا پیکر بن کے ہر دَم تن مَن دھن وارنے کو تیار رہنا قطعاً کوئی دانش مندی نہیں کہ ضرورت سے زیادہ اخلاص، نیک نیّتی و نیک دِلی بھی دوسروں کو مغالطے میں ڈال دیتی ہے۔ لوگ بے غرضی و سادگی کا فائدہ اٹھانے لگتے ہیں۔ نیز، خود شناسی و خود آگہی کا عمل بھی وہیں کہیں رُک جاتا ہے۔ دوسروں کو خوش کرتے کرتے، ہم خود کو خوش کرنا، خوش رہنا یک سَر بھول ہی جاتے ہیں۔ اور یہ بھی کوئی بہت قابلِ فخر بات نہیں کہ انسان پر سب سے پہلا حق تو خود اس کی ذات ہی کا ہوتا ہے۔

ہماری ذات کے ہم پر بہت سے حقوق کے ساتھ ایک اہم حق یہ بھی ہے کہ ہمیں پتا ہونا چاہیے کہ ہم پر کیا سجتا پَھبتا، کِھلتا اُٹھتا، بہت اچھا لگتا ہے۔ کون سے رنگ و انداز ہماری شخصیت کو کچھ اور بھی سنوارتےنکھارتے، حسیں سے حسین تر بناتے ہیں کہ اپنی شخصیت کی خوبیوں، خامیوں کو پہچاننا، اِس ناتراشیدہ ہیرے کو تراشنا ہمارا ہی کام ہے۔ ہاں، اگر کسی کی ہنستی آنکھیں، حسیں تبسّم، کتاب جیسا دمکتا چہرہ ہے۔ کوئی دراز قامت، سَرو آسا، کِھلتے گلاب جیسی رنگت کا حامل ہے، تو اس کے رُوپ سروپ سے یقیناً کچھ ایسے ہی رنگ و انداز، ناز و ادا، زیبایش و آرایش میل کھائے گی، جیسی آج ہماری بزم کا حصّہ ہے۔

ذرا دیکھیے تو، لان اور کاٹن کے رنگا رنگ، حسین و دل نشین پہناووں نے ہماری آج کی محفل کو کیسے چار چاند لگا رکھے ہیں۔ ملبوسات کے اسٹائلز تو جداگانہ ہیں ہی، اندازِ بناوٹ (اِسٹچنگ) کا بھی کوئی جواب نہیں۔ مِڈ نائٹ بلیو رنگ کے ساتھ اورنج کی ہم آمیزی میں پرنٹڈ شرٹ، دوپٹے اور پلین ٹرائوزر کا جلوہ ہے، تو ڈارک بسکٹی رنگ کے ساتھ گلابی کا امتزاج لیے ایک خُوب اسٹائلش سا لُک بھی ہے۔ عنّابی اور سیاہ کے کامن سے کامبی نیشن میں ٹسلز کی آرایش نے خاصی ندرت پیدا کی ہے، تو ایسی ہی کچھ جدّت ٹرکوائز اور آف وائٹ کے تال میل میں بھی نظر آرہی ہے اور فون رنگ کے ساتھ آتشی گلابی کے اِک منفرد سے امتزاج میں بوٹ نیک گلے اور فِرل نما آستینوں کی دل کشی و دل آویزی کے تو کیا ہی کہنے۔

خود کو جان پہچان لیں اور پھر شخصیت سے عین ہم آہنگ آرایش و زیبایش، بنائو سنگھار بھی ہو، تو آئینہ دیکھ کر لبوں سے کچھ ایسے ہی اشعار پھسلتے ہیں ؎ یہ تِرا بانکپن، یہ رعنائی…رشکِ مہتاب تیری زیبائی…حُسن تیرا عجب کرشمہ ہے…ایک عالم بنا تماشائی…اِک رُوئے حسیں نظر آیا…اب چراغوں میں روشنی آئی۔

تازہ ترین