• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا ہے کہ عدالت عظمیٰ شہریوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔بتایا جائے کہ زلزلہ متاثرین کی امداد کہاں گئی،’’ایرا‘‘میں چاچےمامے، بھرتی کئے، نئے بالا کوٹ شہر کا کیا ہوا؟کیا غریب لوگ مزید دو سال کھلے آسمان تلے رہیں گے۔مفتاح اسماعیل اور سابق وزیر خزانہ آکر بتائیں کہ امداد کہاں کہاں خرچ ہوئی ؟یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کا کوئی بھی سرکاری ادارہ اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کے اعتبارسے مثالی تو کیا تشفی آمیز کارکردگی کا حامل بھی دکھائی نہیں دیتا ۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے ملک بھر کے اداروں کی کارکردگی جانچنے کے بعد مفاد عامہ کے معاملات میں حوصلہ شکن صورتحال سامنےآئی ہے ۔ فاضل سربراہ عدالت عظمیٰ کا حالیہ دورہ بالا کوٹ ایک اورغفلت آشکار کر گیا کہ اکتوبر 2005ء کو آزاد کشمیر اور دیگر علاقہ جات میں قیامت صغریٰ بن کر نازل ہونے والے زلزلے کے متاثرین کی بارہ برس گزرنے کے باوجود بحالی کے اقدامات مکمل نہیں ہو پائے۔اس مشکل گھڑی میں نہ صرف دنیا بلکہ ملک بھر سے زلزلہ زدگان کی مدد کی گئی لیکن افسوس کہ اس جذبہ ایثار کا متاثرین کو کچھ زیادہ فائدہ حاصل نہ ہو سکا، لوٹ مار اور بدعنوانی کی کہانیاں انہی دنوں سامنے آنا شروع ہو گئی تھیں، غیر ملکی امداد میں آنے والی اشیائے خورونوش، کپڑے اور کمبل تک مختلف شہروں کی مارکیٹوں میں فروخت ہوتے نظر آئے۔’’ایرا‘‘ کا محکمہ بحالی متاثرین کے لئے تشکیل دیا گیا تھا جس کے بارے میں چیف جسٹس کے ریمارکس حقیقت حال عیاں کرنے کو کافی ہیں۔ اگر حکومتوں نے اپنے فرائض بحسن وخوبی ادا کئے ہوتے توچیف جسٹس کو اس طرح کے ریمارکس نہ دینے پڑتے ۔عامتہ الناس کے بنیادی حقوق کی فراہمی عبادت یا جہاد سے کم نہیں،توقع کی جانی چاہئے کہ حکومت اور ایرا ماضی میں ہونے والی کوتاہیوں کا ازالہ کریں گے اور زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لئے بھرپور اقدامات کریں گے۔

تازہ ترین