راجہ حبیب اللہ خان
وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کا کہنا ہے کہ ریاست جموںو کشمیر عظیم تاریخی ورثہ اور بے پناہ ٹوارزم و ہائیڈرل پوٹیشنل کی حامل ریاست ہے۔ اگر ریاست کے دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جائے اور ایکٹ 1974ء میں ترامیم کے ذریعے حکومت آزاد کشمیر کو با اختیار بنایا جائے تو ہم خود کفالت کی منزل حاصل کرنے کے علاوہ ریاستی عوام کے لیونگ سٹینڈرڈ کو مزید اپ کرکے خوشحالی کی دائمی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے جن چیزوں کی نشاہدہی کی ہے۔ اس سے کوئی ذی شعور انسان انکا رنہیں کر سکتا ۔سیاسی استحکام و معاشی مضبوطی وہ شاہراہیں جن پر چل کر ترقی یافتہ ریاستوں کی صف میں کھڑا ہونا ممکنات میں سے ہے۔ ریاست جموںو کشمیر کی تاریخ 5ہزار سال سے زائد پرانی ہے۔ اگر ہم صرف آزاد کشمیر میں عظیم تاریخی ورثہ۔ٹوارزم و ہائیڈرل پاور پوٹیشنل کا جائیزہ لیں تو قدرت نے بڑی فیاضی کیساتھ اس خطہ کو مالامال کر رکھا ہے۔ آزاد کشمیر کے ضلع نیلم میں شاردہ یونیورسٹی ، مظفرآباد قلعہ ۔تاریخی برسالہ ریسٹ ہائوس ۔منگلا قلعہ۔رام کوٹ قلعہ۔286سالہ سموال شریف مسجد ۔منگلا جھیل میں مندر۔ باغسر قلعہ (سماہنی)۔قلعہ تھروچی گلپور۔قلعہ بڑجن۔قلعہ کرجائی وادی بناہ اور اس جیسے کئی ایسے تاریخی مقامات موجود ہیں ۔اسے کے علاوہ ٹوارزم کے حوالے سے ضلع نیلم۔ضلع مظفرآباد۔ضلع باغ۔ ضلع راوالاکوٹ۔جہلم ویلی۔ ضلع میرپور۔ وادی سماہنی اور وادی بناہ کو قدرت نے لازوال و بے پناہ قدرتی حسن اور معدنیات سے مالا مال کر رکھا ہے۔ اگر ان مقامات تک بہترین روڈ نیٹ ورک اور سیاحوں کی دلچسپی سے متعلق ٹورسٹ ہٹس۔اعلیٰ رہائشیں۔بہترین ہوٹلنگ اور جدید رائیڈز کی تنصیب عمل میں لائی جائے اور اس کی جدید تقاضوں کے مطابق موثر تشہیر کی جائے تو پاکستان بھر کے علاوہ عالمی سیاح بھی غیر معمولی تعداد میں یہاں کا رخ اختیار کر سکتے ہیں۔جس سے مقامی لوگوں کے ذرائع آمدن میں اضافے کے علاوہ سالانہ اربوں روپے سے آزاد کشمیر حکومت معاشی طور پر مضبوط تر ہو سکتی ہے۔جبکہ آزادکشمیر میں بہنے والے چاندی جیسے پانی کی لازوال دولت جس کے باعث ایک محتاط اندازے کیمطابق 25ہزارے سے 40ہزار میگاواٹ تک ہائیڈرل پاور کا پوٹینشل موجود ہے۔ جو کہ دنیا بھر میں بجلی حاصل کرنے کا سستہ ترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پاکستان بھر کی توانائی کی ضروریات پوری کرکے انڈسٹری کا پہیہ تیز اور ملک سے دائمی طور پر اندھیروں کا خاتمہ ممکن ہے۔ لیکن ہمارے پالیسی ساز اداروں اور بیورو کریسی کی روائیتی بے حسی کے باعث اب تک ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ناکافی سہولیات کے باوجود گزشتہ سال آزاد کشمیر میں 15لاکھ سے زائد سیاحوں نے آزاد کشمیر کے اضلاع نیلم۔ مظفرآباد۔راوالاکوٹ اور میرپور کا وزٹ کیا۔ جبکہ آزاد کشمیر کے محکمہ سیاحت کی کوششوں سے مظفرآباد۔ راوالاکوٹ اور باغ میں کامیاب جشن بہاراں میلوں کے انعقاد کے بعد آزاد کشمیر کے ضلع میرپور میں ایک کروڑ اور 73لاکھ روپے کے اخراجات سے میرپور میں 3روزہ جشن بہاراں میلے کا انعقاد کیا گیا ۔میرپور آزاد کشمیر کا واحد ضلع ہے جو بالکل اسلام آباد کی طرز پر 1967ء میں آباد کیا گیا۔ میرپور ڈویژن سے تعلق رکھنے والے 1ملین افراد برطانیہ میں نہ صرف مقیم ہیں بلکہ وہاں اپنی محنت شاقہ سے گزشتہ نصف صدی کے دوران بڑے پیمانے پر اپنا سیاسی و کاروباری مقام حاصل کر چکے ہیں۔ اس وجہ سے اس شہر کو اس حوالے سے عالمی حیثیت بھی حاصل ہے۔ میرپور میں جشن بہاراں میلہ کی 3روزہ تقریبات کے دوران جناب صدر،وزیراعظم آزاد کشمیر ،وزیر اسپورٹس چوہدری سعید،وزیر سیاحت مشتاق منہاس، ممبر اسمبلی چوہدری رخسار احمد اور سیکرٹری سیاحت محترمہ مدحت شہزاد نے یہاں کا وزٹ کیا جبکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق میرپور کے مقامی افراد، تارکین وطن،دیگر اضلاع کے لوگوں کے علاوہ پنجاب کے ملحقہ اضلاع سے ان 3دنوں کے دوران 5لاکھ سے زائد سیاحوں نے یہاں کا رخ کیا۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ زدہ عوام نے نیزہ بازی۔مشاعرے اور دیگر تاریخی و ثقافتی تقریبات میں گہری دلچسپی لی اور سکھ کا سانس لیا۔ ایسی تقریبات کے انعقاد سے جہاں بڑے پیمانے پر معاشی سرگرمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں وہاں نوجوان نسل کو تفریح کے مواقعوں کے علاوہ اپنی ثقافت اور قدیم روایات سے روشناس ہونے کا موقع بھی ملتا ہے۔
پاکستان میں سینیٹ انتخابات کے بعد عام انتخابات کی آمد آمد سے یہاں کی مقامی سیاسی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ ن۔پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر۔پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کی سرگرمیاں بھی نقطہ عروج پر ہیں۔ اور پاکستان کے سیاسی حالات کے اثرات کسی نہ کسی شکل میں ہمیشہ سے آزاد کشمیر پر بھی مرتب ہوتے آئے ہیں۔آزاد کشمیر چیپٹر سے متعلق وفاقی سطح کی سیاسی جماعتوں سے وابسطہ لیڈران اور کارکنان پاکستان میں ہونیوالے جملہ سیاسی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کر رہے ہیں۔ تاہم آزاد کشمیر کی حکمراں جماعت مسلم لیگ ن کو اپنی جماعت کے علاوہ کسی سے بھی کوئی خطرہ نہیں۔ مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے حالات کے تناظر میں مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کو وفاق میں تبدیلی کیصورت میں جاری ترقیاتی میگا پراجیکٹس متاثر ہونے اور مالی مشکلات میں اضافے کا چیلنج درپیش ہو سکتا ہے۔