• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپ کو ایران پر امریکی پابندیوں کے خطرے پر محدود اختیارات کا سامنا

یورپ کو ایران پر امریکی پابندیوں کے خطرے پر محدود اختیارات کا سامنا

برسلز: مائیکل پیلز

واشنگٹن: سیم فلیمنگ

یورپی یونین کو سخت مطالبہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ آیا وہ ایران کے ساتھ معاملات طے کرنے والی یورپی کمپنیوں پر امریکی دباؤ کے خلاف جواب دے، لیکن تاریخ بلاک کو صعرف تھوڑا سا اطمینان پیش کرتی ہے جو یہ قائم رکھ سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے ہفتے کے اختتام پر خبردار کیا کہ یورپی کمپنیاں امریکی پابندیوں کا ہدف بن سکتی ہیں اگر انہوں نے تہران کے ساتھ تجارتی تعلقات توڑنے کے امریکی مطالبے کی مزاحمت کی۔

یورپی سفارتکاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 28 ارکان کا بلاک عالمی تجارتی تنظیم کی شکایت اور امریکا کی جانب سے یورو نامزد کریڈٹ لائنوں کی محدود تشہیر کیلے مالی پابندیاں کو روکنے کیلئے انتقامی پابندیوں کا ایک مرکب تعین کرسکتا ہے۔

یورپی یونین اور ایران کے درمیان تجارت میں کچھ ملٹی نیشنلز اور روز افزوں کے مقابلے میں اسٹاک بہت زیادہ ہیں لیکن ابھی بھی معتدل ہیں۔

کارنیگی یورپ تھنک ٹینک میں ایرانی پالیسی کے ماہر کورنیلیئس ادیبہر نے کہا کہ یہ صرف ایران کے بارے میں نہیں ہے اور یہ صرف چند یورپی کمپنیوں کے کاروباری مفادات کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ یہ ٹرانسلانٹک تعلقات کس مقام پر ہیں اس بارے میں ہے۔

جیسا کہ یورپ ایران پر امریکی پابندیوں کیلئے ردعمل کا بات چیت سے حل چاہتا ہے، فرانس،جرمنیی اور برطانوی وزرائے خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب محمد جاوید ظریف سے منگل کو اس لئے مل رہے ہیں،اس رات کے بعد یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ شام کا اجلاس منعقد کررہے ہیں۔

دھمکی آمیز امریکی اقدامات یورپی یونین اور ایران کی سالانہ 20 بلین یورو سے زائد تجارت اور آئل گروپ ٹوٹل اور کارساز رینالٹ سمیت کمپنیوں کے بڑے معاہدوں کو خطرے میں ڈالر رہے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے ایران کے اقتصادی مفاد کو خطرے میں ڈال دیا کہ یورپ 2015 کے کثیر الجہتی جوہری معاہدے کو برقرار رکھنا ضروری سمجھے جسے گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ ترک کرچکے ہیں۔

چین کی ٹیلی موصالات کے گروپ زیڈ ٹی ای کارپوریشن پر ایران سے متعلق پابندیوں پر امریکی صدر کے یو ٹرن کی وجہ سے یورپ پر ٹرمپ انتظامیہ کا سخت سلسلہ سب سے زیادہ قابل ذکر ہے۔ چین تجارتی اور شمالی کوریا پر مذاکارت میں ایک اہم درمیانی ملک ہے۔ اتوار کو ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی محکمہ تجارت کو ذیڈ ٹی ای کی مدد کے لئے حکم دیا تھا جس پر ایران اور شمالی کوریا کو آلات فروخت کرنے کی وجہ سے اس نے گزشتہ ماہ تادیبی اقداتا لاگو کئے تھے۔

پابندیوں اور عالمی تجارتی تنظیم کی شکایت کو روکنے کا خطرے نے علاقائی حدود سے باہر کیوبا،ایران اور لیبیا میں تجارت اور سرمایہ کاری کو روکنے کیلئے واشنگٹن کی پابندیوں پر 1990 میں گزشتہ لڑائیوں میں یورپی یونین کی فتح میں مدد کی ۔

لیکن اب وقت بدل چکا ہے۔ یورپی ملٹی نیشنلز اور امریکی مالیاتی نظام کے درمیان تعلق آج بہت گہرا ہوچکا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ یورپ کو متعدد خصوصی مراعات دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔

یورپی یونین کے تحت پابندیوں کو روکنا یورپی عدالتوں کو امریکی فیصلوں کو نظر انداز کرنے کی اجازت دے گا اور یورپی کاروباری اداروں کو مخالف مقدمہ کرنے کی اجازت بھی دے سکتا ہے۔ لیکن یورپی کمپنیوں کو ابھی بھی بڑے جرمانے، اثاثوں کے منجنمد اور امریکا میں مجرمانہ الزامات کا سامنا ہوسکتا ہے ۔

عالمی تجارتی تنظیم میں شکایات کو بھی رکاوٹوں کا سامنا ہے،کیونکہ باڈی میں مقمدمات وقت لے رہے ہیں اور متعدد سفارتکاروں کو خوف ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ تنظیم کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں،جس پر انہوں نے امریکا کے ساتھ غیرمنصفانہ قرار دے کر حملہ کیا۔

یورپی یونین کو ایک اور مسئلہ پابندی کا سامنا ہے کہ واشنگٹن نے ڈالر میں منتقلی کو ہدف بنایا ہے۔ عالمی کرنسی کے ذخائرکے طور پر گرین بینک کی حیثیت کا فائدہ اٹھایا۔ گزشتہ دہائی کے دوران امریکا نے ڈالر کی سرمایہ کاری تک رسائی سے پابندی شدہ گروپس سے روکنے کیلئے کوششوں میں اضافہ کردیا۔

یورپی سفارتکار ڈالر مالیاتی پابندیوں کو روکنے اور یورپی نجی شعبے کے بڑے بینک جو پہلے ہی ایران سے متعلق کاروبار کرنے سے ہچکچارہے ہیں، پر انحصار سے گریز کے لئے یورو میں ریاستی کریڈٹ لائنیں قائم کرنے پر غور کررہے ہیں ۔

انہوں نے یورپی سرمایہ کاری بینک کو فنڈنگ کے ممکنہ ذرائع کے طور پر شناخت کی، اگرچہ ایک یورپی عہدیدار نے کہا کہ یہ کہنا کافی جلدی کا راستہ ہے چاہے ایران کے کاروبار کے لئے ضروری منظوری اور سرمایہ محفوظ ہوسکتا ہے۔

جبکہ ای آئی بی سرگرمیوں کیلئے ممکنہ اہل ممالک اور خطے کی فہرست میں ایران کا مارچ میں اضافہ کیا گیا تھا، حکام کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے اہم فیصلے کرنے والے اداروں سے کسی بھی وعدے کو ہدف بنایا جائے گا۔ ایران کو بینک کی شرائط کے ساتھ مطابقت کو ظاہر کرنے کی بھی ضرورت ہوگی۔جیسے منی لانڈرنگ کے خلاف مناسب محافظت رکھنے والا۔

واشنگٹن انسٹیٹیوٹ برائے قریبی مشرقی پالیسی میں ایک فیلو میتھیو لیوٹ نے دلیل دی کہ یورپی یونین کی حکمت عملی کا سامنا کرنے والے مسائل کا مطلب یہ ہے کہ بڑی یورپی کمپنیوں کو پابندیوں کا پابند کرنا پڑے گا کیونکہ وہ اپنے ایرانی کاروبار پر امریکی کاروبار کو ترجیح دیتے ہیں۔

یورپی یونین کی مشکلات یورپی یونین کمپنیوں یا مخصوص منصوبوں کے لئے پابندیوں سے بچنے کیلئے فرانسیسی حکومت کی ابتدائی عوامی مطالبوں میں خاموشی سے تسلیم کیا۔

تاہم اب تک امریکی حکام سختی سے قائم رہے ہیں کہ یورپی کاروباری اداروں کو اقدامات کے مطابق رہنا چاہئے اور 90 یا 180 دن کی ڈیڈ لائن کے اندر اندر اپنے ایرانی کاروبار کو بند کردیں۔

یورپی یونین کی کمپنیوں کو چھوٹ دینے کے لئے ایک امریکی معاہدہ بھی یورپ کے مطابق نہیں ہوسکتا۔براعظم کے سفیر امریکا کے دھات پر ٹیرف پر علیحدہ اعلیٰ سطح کے تنازع میں گھبرائے ہوئے نظر آرہے ہیں۔جس میں یورپی یونین کو صرف ایک ماہانہ بنیاد پر چھوٹ دی جاتی ہے ، تہران کے ساتھ طویل المدت کاروبار کرنے پر غور کرنے والوں کیلئے ناقابل عمل انتظام ہے۔

اگر یورپی کپمنیوں کو ایران سے زبردستی نکال دیا جاتا ہے، تو وہ چین کیلئے تجارت کا خلاء پر کرنے کے لئے مزید مواقع کھول سکتا ہے، جوہری معاہدے جسے وہ اپنی سلامتی کیلئے اہم سمجھتے ہیں کو دوبارہ بحال کرنے کے لئے یورپی کوششوں کو مزید نقصان پہنچائے گا۔

خارجہ تعلقات کے بارے میں یورپی کونسل میں مشرق وسطیٰ کے ایک ماہر ایلی گیران مایے نے کہا کہ یورپ کی گود میں لاگو کرنے کا انتخاب کیا گیا ہے اور انہیں فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔یہ ایک بنیادی اور اہم اازامئش ہے کہ آیا یورپ عالمی کھلاڑی ہے یا نہیں۔ 

تازہ ترین