• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکلنے کی دھمکی دے دی

ایران نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکلنے کی دھمکی دے دی

برسلز: مائیکل پیل

ویانا: ایلکس بارکر

تہران : نجم بوزورمبرر

ایران نے عالمی جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے سے نکلنے کی دھمکی دی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ تہران نے والمی طاقتوں کے ساتھ جس جوہری معاہدے پر دستخط کئے تھے اس سے واشنگٹن کے باہر نکلنے کے فیصلے کی تلافی کیلئے یورپ اقتصادی پیکج کے ساتھ سامنے آئے۔

ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پچاس سال پرانے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکل سکتا ہے،واحد کثیر الجہتی جوڑنے والا معاہدہ جس کا مقصد جوہری ہتھیاروں سے مسلح ممالک کی جانب سے تخفیف اسلحہ کرنا ہے،تہران میں انتہا پسند قوتوں کو غالب ہونا چاہئے۔

’’ایران کے سپریم لیڈر ااور حتنی فیصلہ ساز آیت اللہ علی خامنائی نے رواں ہفتے ایران کی تیل ی برآمدات اوراسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ یورپی بینکوں کے لئے تجارتی تحفظ کو یقینی بنانے کا یورپ سے مطالبہ کیا ۔‘‘

اس انتباہ نے جے سی پی او اے نامی جوہری معاہدے جس پر دو ہزار پندرہ میں ایران نے امریکا،روس، چین، فرانس،جرمنی،یورپی یونین اور برطانیہ کے ساتھ دستخط کئے تھے کو بچانے کیلئے یورپ کی زیر قیادت کوششوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو نمایاں کیا ہے۔سرکاری حکام نے ایسا بیان دیا ہے کہ ایران اورمعاہدے کے موجودہ فریقین نےجمعہ کو ویانا میں ملاقات کی،امریکا کے بغیر یہ پہلا ایسا اجتماع ہے۔

ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا رواں ماہ جوہری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کا مطلب ایران کے لئے تمام آپشنز سامنے موجود ہیں تہران کو فیصلہ کرنا چاہئے کہ معاہدہ اب مزید قابل عمل نہیں رہا۔

انہوں نے صدر حسن روحانی کی انتظامیہ کے معاہدے پر دستخط کے حقیقی فیصلے کی مخالفت کرنے والے انتہا پسندوں کو حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بقسمتی تھی کہ ایران میں انتہا پسندانی ردعمل کیلئے دلیل دینے والے مضبوط ہورہے تھے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ ایران کے لئے آسان ترین آپشن جے سی پی او اے معاہدے سے باہر نکلنا ہے اور پھر ہماری دو ہزار چودہ والی صورتحال ہوگی۔دوسرا حل جسے کچھ لوگو فروغ دے رہے ہیں کہ ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکل جائے یا کم از کم اس پر غور کرے اور ہمارے جوہری نظرئے کا دوبارہ جائزہ لے کیونکہ ہم نے جو کوشش کی تھی وہ کامیاب نہیں ہوسکی۔

عہدیدار نے خبردار کیا کہ ایران صرف اس صورت میں معاہدے میں رہے گا اگر معاہدے کے بقیہ دستخط کنندگان امریکا کی عدم موجودگی کی فوری تلافی کریں۔مہینے کے اختتام پر ایران کو اقتصادی پیکج کیلئے یورپی دستخط کنندگان ای تھری کی جانب سے منصوبوں کو دیکھنے کی توقع ہے جس میں ایران کو یقین دہانی دلانے کیلئے کچھ خاص اقدامات کئے گئے ہیں کہ ایران کو معاہدے سے حاصل ہونے والے فوائد جاری رہیں گے۔

معاہدے کی شرائط کے تحت تہران متعدد مغربی پابندیاں اٹھانے کے بدلے میں اپنے جوہری سرگرمیاں محدود کرنے پر متفق ہوا تھا۔ دوہزار میں معاہدے کے اطلاق کے بعد سے ایران نے تیل کی برآمد دگنا کردی ہیں، جس نے ملک کو شدید کساد بازاری سے باہر نکلنے میں مدد دی۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کا مطلب امریکی پابندیوں کا دوبارہ عائد ہونا ہے،جو ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی شدید ضرورت کیلئے خطرہ ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر ااور حتنی فیصلہ ساز آیت اللہ علی خامنائی نے رواں ہفتے ایران کی تیل ی برآمدات اوراسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ یورپی بینکوں کے لئے تجارتی تحفظ کو یقینی بنانے کا یورپ سے مطالبہ کیا ۔

مسٹر خامنائی نے کہا کہ معاہدے پر یورپی دستخط کنندگان ایران کے علاقائی اثر و نفوذ اور اس کے بیلاسٹک میزائل پروگرام کو روکنے کی کوشش نہ کرنے کا وعدہ کرنا چاہئے۔

ایران کا مطالبہ کہ امریکا کے جانے سے پیدا ہونے والے اقتصادی خلاء کو یورپ کو پر کرنا چاہئے نے یورپی سفارتکاروں کے درمیان معاہدے کی بقا کیلئے تناظر کے متعلق مایوسی کو ہوا دی ہے۔ فرانس کے ٹوٹل جیسے بڑے یورپی کاروباری اداروں نے پہلے ہی خدشات کا اظہار کیا ہے کہ رواں سال امریکی پابندیوں کے دوبارہ آغاز ہونے کے بعد انہیں ایران سے انہیں اپنے پروجیکٹس باہر نکالنا پڑیں گے۔

یورپی یونین امریکا کی پابندیوں کو روکنے کیلئے جوابی تدابیر اختیار کی ہیں اور ڈالر کے بغیر کریڈٹ لائنز فراہم کی ہیں، لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان کے اثرات محدود ہوں گے۔

یورپی یونین کے ایک سفارتکار نے کہا کہ ایران امریکا کے جانے سے پیدا ہوانے والے فرق کو ختم کرنے کی یورپ سے توقع کررہا ہے،جس نے مجھے مزید فکرمند کردیا ہے۔ یہ واقعی صورتحال میں موجھ میں اضافہ کیا ہے جہاں کچھ رکن ریاستی کمپنیاں پہلے ہی کافی تجربہ کار ہیں اور چند دیگر سمتوں میں چل رہی ہیں کیونکہ انہیں امریکا اور ایران کے درمیان انتخاب کرنا ہوگا۔

سفارتکار نے کہا کہ مطالبات نے یورپی دستخط کنندگان پر بہت بوجھ ڈال دیا ہے۔

اجلاس کے بعد ایک یورپی یونین کے عہدیدار نے کہا کہ ہم بہت واضح تھے کہ ہم گارنٹیز نہیں دے سکتے لیکن ہم ایرانیوں کے لئے بنیادی حالات پیدا کرسکتے ہیں کہ پابندیاں اٹھانے سے فائڈہ اٹھاتے رہیں۔

جب انیس سو ستر میں نافذ ہوا تو ایران نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شمولیت اختیار کی۔ یہ ضمانت تھا کہ ممالک جوہری توانائی کو ہرامن مقاصد کیلئے استعمال کرسکتے ہیں۔ اس معاہدے نے بین الاقوامی معائنہ کاروں کیلئے ذمہ داریاں تشکیل دیں ساتھ ہی ساتھ ہتھیاروں میں استعمال کیلئے مواد کو بدلنے کیلئے مواد کو قابل انشقاق بنانے سے روکنے کیلئے حفاظتی اقدامات کئے۔

ایران نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ یہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکل سکتا ہے لیکن کبھی بھی اس کی پیروی نہیں کی۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقی نے جمعہ کو کہا کہ جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے کے لئے اقتصادی اقدامات پر یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات جاری رکھیں جائیں گے۔

تازہ ترین