جسے دیکھیں تو دنیا کہےعجائبات میں سے ایک ،یاد کریں تو محبت کی لازوال نشانی۔ جی ہاں! بھارت میں موجود ایک ایسا فنِ تعمیر جس کا نام ’’تاج محل ،، ہے۔ اس کا ذکرہر بار محبت کرنے والوں کے ذکر کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ کہنے کو یہ ایک مقبرہ ہے لیکن اس کی تعمیر جس طرز پر کی گئی ہے ان خوبیوں کے باعث اسے دنیا کے سات عجائبات میں شامل کیا گیاہے۔تاج محل کی تعمیر کا حکم مسلمان بادشاہ شاہ جہاں نےاپنی بیوی سے محبت کے اظہار کے طور پر دیا۔
ممتاز، شاہ جہاں کی سات بیویوں میں چو تھے نمبر پر تھیں۔ان کی وفات کے بعد شاہ جہاں نےکاریگروں کو ایک ایسا محل تعمیر کرنے کا حکم دیاجس کی مثال نہ ملے اور شاید یہی وجہ تھی جس کے لیے مشہور ہے کہ شاہ جہان نے تاج محل کی تعمیر کے بعد مزدوروں اور تمام کاریگروں کے ہاتھ کٹوادیئے تھے تاکہ دوبارہ ایسا محل کہیں تعمیر نہ کیا جاسکے۔تاہم اس بہترین نمونے کی تعمیر کیسے ہوئی آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
تصوراتی نقشے کی تخلیق
تاج محل کے تصوراتی نقشے کی تخلیق مغل بادشاہ شاہ جہاں نے خود کی۔ جبکہ اس نقشے کوحقیقت کا روپ دینے کی ذمہ داری ماہرین تعمیرات استاد لاہوری، میر عبدالکریم، مرشد شیرازی اور استاد حمید نے انجام دی۔شاہ جہاں پانچواں مغل شہنشاہ تھا، اس کے دورِحکومت کے دوران بہت سی تعمیرات ہوئیںجن میں دہلی کا لال قلعہ بھی شامل ہے۔
تعمیراتی طرز
محبت کی نشانی ممتاز کا مقبرہ ’’تاج محل،،55.50 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔تاج محل مغل طرز تعمیر کا عمدہ نمونہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ فارسی، ترک، بھارتی اور اسلامی طرز تعمیر کے اجزاء کا انوکھا ملاپ ہے۔یہ مقبرہ چکور شکل کا ہے جو ایک پلیٹ فارم پر کھڑا ہے۔ اس کے مینار137 فٹ بلند ہیں۔مقبرے کی دیواریں پتھروں سے بنائی گئی ہیں۔ مینار میں ایک بڑا دروازہ ہےجس کی اونچائی تقریباً 100 فٹ ہے۔
طول وعرض،تعمیراتی دورانیہ اورمزدوروں کی تعداد
مغل بادشاہ شاہجہان کے حکم کے بعد تاج محل کی تعمیر 21برس کے عرصے میںپایہ تکمیل کو پہنچی۔تاج محل کی اصل عمارت جو شمالی حصہ میں واقع ہے، ایک(315۔315)فٹ وسیع چبوترے پر بنائی گئی ہے جس کی اونچائی 18فٹ ہے۔ جبکہ تاج محل کی عمارت (186۔186)فٹ ہے، یہ ایک دو منزلہ عمارت ہے جسکے اوپر 58فٹ قطر کا80فٹ اونچا گنبد بنا ہوا ہے،یہ گنبد سطح زمین سے 200فٹ اونچا ہے۔۔اس مقبرہ کی دیواریں پتھروں سے بنائی گئی ہیں۔ ۔تاج محل کی مجموعی بلندی 171 میٹر ہے۔استاد احمد لاہوری کی سربراہی میں 22ہزار مزدوروں نے دن رات محنت کرکے اس طرز تعمیر کے اہم شاہکار کومکمل کیا۔ایک ہزار سے زائد ہاتھیوں نے سامان کو لانے لے جانے کا فریضہ سرانجام دیا۔
مقبرہ کی تعمیر
تاج محل کی ساری خوبصورتی اس کے مقبرے میں سمائی ہوئی ہے جسے گولائی میںبنایا گیاہے۔تاج محل کی اہمیت اور شاہجہاں کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی اندرونی سجاوٹ اور تزئین و آرائش میں 28 مختلف اقسام کے زرو جواہر اور قیمتی پتھروں کا استعمال کیا گیا ہے۔
مٹیریل اور سرمایہ
خالص اسلامی اور ایرانی انداز میں تعمیر ہونے والی یہ عمارت اُس وقت32کروڑ روپے میں تعمیر ہوئی ،جس کی تعمیر کے لیے سفید سنگ مرمر کا انتخاب کیا گیا ۔ نہ صرف بھارت بلکہ چین، عرب، افغانستان اور سری لنکا سے مختلف رنگوں کے قیمتی پتھربھی منگوائے گئے ،ان میں سے تقریباً 30 طرح کے پتھروں کو استعمال میں لایا گیا۔
خاصیت
کیا آپ نے تاج محل دیکھا ہے؟ اگر نہیں دیکھا تو شاید آپ کے علم میں یہ بات بھی نہ ہو کہ تاج محل دن اور رات میں مختلف رنگ بدلتا ہے، سحر کے وقت تاج محل کا رنگ گلابی اور شام کے وقت دودھیا سفید ہو جاتا ہے ،ان بدلتے رنگوں کو عورت کے مزاج سے تشبیہ دی جاتی ہے۔
خطاطی
تاج محل کی اندرونی اور بیرونی دیواروںپر اللہ تعالی کے99 اسم گرامی کی خطاطی اس خوبصورتی سے کندہ ہےکہ دیکھنے والے کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔
آگرہ کا برج
سیاحوں کے لیے دنیا کا ایک عجوبہ تاج محل بھی ہے، جہاں 10 لاکھ سے زائد سیاح سیروسیاحت کے لیے آتے ہیں ۔ 2001ء میں بیس لاکھ سے زیادہ افراد نے یہاں کا رخ کیا تھا۔اسے آگرہ کا برج بھی کہا جاتا ہے۔اس کے علاوہ یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکی مجسمہ آزادی سے لے کر ایفل ٹاور تک تمام عمارتوں کی نقو ل کی گئی مگر ان کاپی کیٹس عمارتوں میں سب سے بڑا ہدف تاج محل ہی ہے۔