• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قومی سطح پر اپنے آپ کو فائنل میں لانے والی دو الٹی میٹ اتھارٹیوں میں سے ایک ملک کی سب سے بڑی عدالت نے جس کے چیف صاحب نے دو روز قبل دیکھ لیا تھا کہ ان کی کیسی عزت اور کتنا احترام پایا جاتا ہے۔ ایئر مارشل اصغر خان کے دائر کردہ مقدمے کے تفصیلی فیصلے میں بائیس سال پہلے 1988ء میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی اور جنرل حمید گل کے مطابق اتنی ہی بڑی ”سکیورٹی رسک“ پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف الیکشن لڑنے کے لئے میاں نواز شریف سے لے کر ملک معراج خالد تک جیسے سیاستدانوں اور سیاست کاروں اور ان کے مصطفےٰ صادق مرحوم جیسے مددگاروں میں کروڑوں روپے کی ناجائز تقسیم پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل مرزا اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے چیف جنرل اسد درانی کا پاک فوج سے ماورا ذاتی فعل قرار دیتے ہوئے ان کو پاک فوج کی بدنامی کا سبب بننے کی کوئی سزا تو نہیں سنائی مگر حکومت سے کہاگیا ہے کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کرے اور ان کی طرف سے ناجائز طور پر تقسیم کی گئی رقوم منافع (سود؟) سمیت واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائی جائیں۔معلوم نہیں حکومت جنرل بیگ اور جنرل درانی کے خلاف کیا کارروائی کرے گی یا کیا کارروائی کرسکتی ہوگی اور گزشتہ بیس سالوں میں زندہ بچ رہنے والے سیاستدانوں، سیاست کاروں اور ان کے مددگاروں سے بائیس سال پہلے وصول کی گئی کتنی رقم کب تک اور کیسے واگزار کروا سکے گی۔ کروا بھی سکے گی یا نہیں؟ اور اس دوران وفات پاجانے والے ”مجرموں“ کے لواحقین یا پسماندگان سے رقوم وصول کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟ مگر آپ نے شاید محسوس کیا ہو کہ اس کالم میں ایئرمارشل اصغر خان سے لے کر جنرل حمید گل اور جنرل اسد درانی تک کے سابقہ عہدوں کے ساتھ میں نے ”ریٹائرڈ“ نہیں لکھا کیونکہ میرے خیال میں جس طرح سکاؤٹ ہمیشہ کے لئے سکاؤٹ ہوتے ہیں ویسے ہی جرنیل اور ایئرمارشل بھی ہمیشہ کے لئے جرنیل اور ایئرمارشل کہلانے کے مستحق اور مستوجب ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ کچھ ایسا ہی سلوک ہوتا ہے بلکہ اپنی سروس کے دوران چاروں طرف نیکیاں بکھیرنے والوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد پہلے سے کہیں زیادہ ”ری سیل ویلیو“ ہو جاتی ہے البتہ وردی اتارنے کے بعد تجزیاتی لباس پہن کر صحافت میں آنے والے بعض سابق افسروں پر شبہ ہوسکتا ہے کہ وہ اپنی سابق سروس کی کوئی قابل قدر خدمت سرانجام نہیں دے رہے صرف یہ ”ایکسپوز ”کر رہے ہیں کہ انہوں نے دوران سروس کیسی خدمات سرانجام دی ہونگی“۔بفرض محال اگر حکومت سپریم اور الٹی میٹ عدالت کے فیصلے کے احترام میں جنرل بیگ اور جنرل درانی کے خلاف کارروائی کرتی ہے اور ان کو فوج کی بدنامی کرنے کی قرار واقعی سزائیں بھی دیتی ہے اور سیاستدانوں، سیاست کاروں اور ان کے مددگاروں سے رقوم بھی بمعہ سود وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کروانے میں بھی کامیاب ہوجاتی ہے تو معلوم کیاجاسکتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی سے اس کا چھینا گیا مینڈیٹ ، پاکستان اور قومی سیاست کو اس کے بائیس سال کون واپس دلائے گا۔ مشرق کو اس کی دختر، بلاول، بختاور اور آصفہ کو ان کی ماں اور پیپلز پارٹی کو اس کی ”چیئرپرسن“ کون واپس کرے گا؟
تازہ ترین