ارشادِ باری تعالیٰ ہے:(ترجمہ) جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں، جان لو کہ اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے،جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ،ان کے لئے (آخرت میں) عیش و مسرت اور عمدہ ٹھکانا ہے۔(سورۃ الرعد)
ان آیا ت میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے ذکر کو دلوں کے سکون و اطمینان کا باعث بتایا ہے اور اسے اپنی طرف رجوع کرنے والے مؤمنوں کی نشانی قرار دیا ہے۔درحقیقت انسانی بدن میں دل ایک ایسا عضو ہے،جس کی تمام اعضاء پر حکمرانی ہے،دل کی چاہت کے بغیرنہ تو زبان بولے گی، نہ ہاتھ پاؤں حرکت کریں گے،نہ آنکھیں دیکھیں گی ،نہ کان سنیں گے اور نہ ہی دماغ سوچے گا۔پتا چلا کہ سارا دارومدار دل پر ہی ہے، لہٰذا علاج بھی سب سے پہلے دل کاہی کرنا ہوگا۔صحیح بخاری میں رسول اکرمﷺ کا ارشاد گرامی ہے : ’’بلاشبہ جسم میں ایک گوشت کا لوتھڑا ہے، اگر وہ اچھارہے تو سارا وجود اچھا رہے گااور اگر وہ بگڑجائے تو ساراوجود بگڑ جائے گا ، خبردار، وہ لوتھڑادل ہے‘‘۔جب یہ ثابت ہوگیا کہ نفس انسانی کی اصلاح کا مداردل کی اصلاح پر ہے تویہاں سوچنے کی ضرورت ہے کہ اس کی اصلاح کیسے ہوگی، تو اسے حل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر ارشادفرمادیا ہے کہ ’’یاد رکھو !اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے‘‘۔دوسری بات یہ ہے کہ دل کا سکون کون نہیں چاہتا؟ ہر انسان کی یہ چاہت رہی ہے کہ مجھے دل کا چین اور اطمینان مل جائے۔
اس اطمینان کو انسان نے جگہ جگہ تلاش کیا، کسی نے مختلف رسالوں اور کتابوں کے پڑھنے میں سکون پایا۔ کسی نے سیر وتفریح کے مقامات پر جاکر اطمینان پایا۔کسی نے باغات میں جاکر درختوں اور پودوں کے درمیان گھوم پھر کر او رپھولوں کے رنگ وبو میں سکون تلاش کیا۔ کسی نے کھیل کود اور جدید تفریحی آلات کے ذریعے سکون واطمینان پانے کی کوشش کی،لیکن انسان نے خود سے جتنے بھی راستے سکون حاصل کرنے کے لیے تلاش کیے، ان میں کسی راستے میں وقت برباد ہوا، کہیں پیسہ ضائع ہوا، کہیں ایمان واخلاق کی خرابی پیداہوگئی اورکہیں صحت بھی چلی گئی۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ ان چیزوں میں بھی وقتی طور پر سکون ملتا ہے، لیکن جس خالق کائنات نے انسان کو تخلیق فرمایا ہے ،اس نے اصلی اور دائمی سکون اپنی یاد میں رکھا ہےاور یہ وہ نعمت ہے جسے دولت سے نہیں خریدا جاسکتا۔
اس نعمت کو حاصل کرنے کا واحد راستہ اور آسان طریقہ اللہ سے تعلق قائم کرنا اوراس کی یاد دل میں بسا لینا ہے اور یہ ایک قطعی اور یقینی نسخہ ہے،پھرخواہ وہ یاد قرآن کریم کی آیات کی تلاوت اور ان میں تدبر کے ذریعے ہو یا نمازوں کی ادائیگی کےذریعے یاذکر اذکار، تسبیحات ،درودشریف اور استغفار کے اہتمام کے ذریعے یا کائنات میں قدرت کے پھیلے نظاروں میں غور و فکر کے ذریعے ہو۔بہرحال قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں یہ سب کی سب اس کے ذکر کی صورتیں ہیں اور ان کے اہتمام سے ہی دل کو سکون اور اطمینان نصیب ہو گا۔ اس لئے ہمیں پنج وقتہ نمازوں کے اہتمام کے ساتھ اللہ کے پیارے حبیب ﷺ کی جانب سے تعلیم کردہ صبح و شام کے اذکار کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔