متّرجم: محمّدعبدالرزاق کانپوری
صفحات: 437، قیمت: 1200روپے
ناشر: بُک کارنر، جہلم
حکیم ناصر خسرو چوتھی صدی ہجری کی ایک اہم شخصیت تھے۔ انہوں نے علم و ادب، فلسفے و حکمت کے حوالے سے کئی یادگار کتب چھوڑی ہیں، لیکن نامعلوم اسباب کی بناء پر ان کا کام زیادہ شہرت حاصل نہ کرسکا، نہ ہی شخصیت کے مختلف پہلو سامنے آسکے۔ اپنی افتادِ طبع کے زیرِاثر حکیم ناصر خسرو نے کئی علاقوں کی سیر و سیاحت کی، یہ سلسلہ سات برسوں تک جاری رہا۔ انہوں نے اپنا سفر نامہ ’’المسالک‘‘ کے نام سے فارسی میں تحریر کیا، جو ہندوستان میں اغلباً 1882ء میں شایع ہوا۔ مولانا محمّد عبدالرزاق کانپوری نے مولانا الطاف حسین حالی اور مولوی ذکاء اللہ دہلوی کی حوصلہ افزائی پاکر اس سفرنامے کا نسخہ تلاش کیا اور یورپ کے مختلف کتب خانوں سے بعض متعلقہ نایاب کتابیں خرید کر 1900ء میں اس پر کام شروع کیا اور ترجمے کے ساتھ ضروری حواشی بھی قلم بند کیے، جس سے اس سفرنامے کی اہمیت میں اضافہ ہوا۔ مولانا محمّد عبدالرزاق کانپوری نے یہ کام 1939ء میں مکمل کرکے بابائے اُردو مولوی عبدالحق کے سپرد کردیا۔ یوں انجمن ترقی اُردو ہند کے تحت اس کی اشاعت عمل میں آئی۔ ایک ہزار سال پہلے لکھے جانے والے اس سفرنامے کو اب پروفیسر سیّد امیر کھوکھر نے نظرثانی کرکے اس کی زبان و بیان کو مزید بہتر بنایا ہے۔ یہ کتاب بڑے سائز پر نہایت خُوب صُورتی اور سلیقے سے شایع کی گئی ہے۔