چھ ستمبر کا دن ہماری قومی تاریخ کا ایک ایسا ناقابل فراموش دن ہے جس پر پاکستانی قوم جتنا بھی فخر کرے کم ہے، پانچ ستمبر1965 کی ایک تاریک رات کو جب وطن عزیز کو جارحیت کا نشانہ بنانے کی جسارت کی گئی توپاکستان کی بہادر افواج نے مادرِ وطن کے دفاع کیلئے اپنی لازوال قربانیوں سے رہتی دنیا کیلئے ایک تابناک مثال قائم کردی، آج جنگِ ستمبر کو گزرے نصف صدی سے زائد عرصہ بیت چکا ہے لیکن آج بھی دنیا پاکستانی قوم اور افواجِ پاکستان کی شجاعت، مردانگی اور جذبہ شہادت کا اعتراف کرتی ہے۔ رواں برس چھ ستمبر کا تاریخی دن ’’ہمیں پیار ہے پاکستان سے‘‘ کے نام سے منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹویٹ پیغام میں اعلان کیا ہے کہ یوم دفاع وشہدا منفرد انداز سے منایا جائے گا، کوئی شہادت بھولی نہیں جائے گی اور اس موقع پر وطن عزیز کی حفاظت کے لئے جانوں کی قربانیاں پیش کرنے والوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق جی ایچ کیومیں شہدا کے لواحقین کے اعزاز میں منعقد بڑی تقریب براہ راست ٹی وی چینلز پر نشر کی جائے گی ، ہر شہید کے گھر حاضری دی جائے گی اور شہیدوں کے لواحقین کو سلام پیش کیا جائے گا۔ مزید براں، ملک بھر کے شاپنگ مالز اور کاروباری مراکز کو شہداء کی تصاویر سے سجایا جائے گا، بسوں، ویگنوں، ٹرکوں اور گاڑیوں پرشہدا کی تصاویر لگائی جائیں گی جبکہ ریلوے انتظامیہ کی جانب سے ٹرینوں اور ریلوے اڈوں اور تمام ائیر پورٹس پر بھی شہداء کی تصاویر آویزاں کی جائیں گی، اس کے علاوہ مختلف تعلیمی اور سول سوسائٹی اداروں کے زیراہتمام مختلف تقاریب بھی منعقد ہوں گی۔ میرے خیال میں ہماری عسکری قیادت کی طرف سے پاکستانی قوم میں اتفاق و یکجہتی پیدا کرنے کیلئے ایسے اقدامات میں بھرپور شمولیت اختیار کرنا ہر پاکستانی کو اپنا قومی فریضہ سمجھنا چاہئے۔ یہ قانون فطرت ہے کہ تمام قوموں کو مختلف مراحل میں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ،ایسے کٹھن مرحلوں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہونے والی زندہ قوموں میں سے ایک پاکستانی قوم بھی ہے۔ آج بھی ہمارے درمیان ایسے بے شمار بڑے بزرگ موجود ہیں جو جنگِ ستمبر کو یاد کرتے ہوئے آبدیدہ ہوجاتے ہیں، وہ اس امر کے چشم دید گواہ ہیں کہ آزادی کے صرف اٹھارہ برس بعدعسکری جارحیت کی صورت میں پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری پامال کرنے کی کوشش کی گئی، دوران جنگ ہر پاکستانی کوبس ایک ہی فکر تھی کہ اْسے دشمن کا سامنا کرناہے اور کامیاب ہونا ہے، ایسی نازک صورتحال میں دشمن کی عددی برتری اور عسکری صلاحیت سے کوئی پاکستانی خائف نہ تھا، بری فوج کے شیردل جوانوں نے ہر محاذ پر دشمن کی جارحیت اور پیش قدمی کو روکتے ہوئے پسپا ہونے پر مجبور کردیا، آج بھی ایسے حب الوطنی کے قصے زبانِ زد عام ہیں کہ چونڈہ کے محاذ پر جب دشمن کے سینکڑوں ٹینکوں نے یک دم حملہ کیا تو ہمارے فوجی جوان سینے پر بم باندھ کر مادر وطن کے دفاع کیلئے لیٹ گئے اور یوں چونڈہ کا محاذِ جنگ دشمن کے ٹینکوں کا قبرستان بن گیا، عالمی عسکری تاریخ میں اسے جنگِ عظیم دوئم کے بعد دوسری بڑی ٹینکوں کی جنگ قرار دیا جاتا ہے جس میں دشمن کا ایک ٹینک بھی سلامت نہ بچا۔ چھ ستمبر کو دشمن کی فوج نے لاہور پر قبضہ جمانے کیلئے زوردار حملہ کیاتو انکا سامنا میجر عزیز بھٹی (شہید) سے ہواجنہوں نے ثابت کردیا کہ پاکستانی اپنے خون سے وطن کا دفاع کرنا بخوبی جانتے ہیں۔ایسے موقع پر جب دشمن کا عالمی سطح پر پروپیگنڈہ زوروشور سے جاری تھا ،امریکن ریڈیو سروس کے صحافی رے میلان نے اپنی جنگی ڈائری میںپاک فوج کی کامیابیوں کا اعتراف کیا، امریکی صحافی کا کہنا تھا کہ اس نے اپنی دو دہائیوں کی صحافیانہ زندگی میں کبھی اتنے پراعتماد فوجی نہیں دیکھے جتنے دشمن سے برسر پیکار پاکستانی سپاہی ہیں۔ملکی دفاع میں بری افواج کے شانہ بشانہ بحریہ اور فضائیہ کے بہادر سپوت بھی آگے آگے رہے، اعلانِ جنگ ہوتے ہی پاک نیوی نے پاکستان کے بحری اور تجارتی روٹس کی حفاظت کی ذمہ داری سنبھال لی، ایک طرف دشمن کے بحری جہازوں کی نقل و حرکت محدود کردی گئی تو دوسری طرف پوری جنگ کے دوران پاکستان آنے جانے والے بحری جہازوں نے بلا روک ٹوک اپنا سفرجاری رکھا۔ ائیر مارشل اصغر خان اور ائیر مارشل نور خان جیسے مایا ناز ہوا باز اپنے اہداف کے حصول کیلئے دشمن پر جھپٹ پڑے، اسکوارڈرن لیڈر ایم ایم عالم جیسے سپوت نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن کے پانچ جہازوں کو مار گرا کر عالمی ریکارڈ قائم کردیا، اسکوارڈرن لیڈر سرفراز رفیقی، منیر الدین اور علاؤالدین جیسے دیگر شہدا نے جانوں کا نذرانہ پیش کردیا لیکن وطن پر آنچ نہ آنے دی۔ چھ ستمبر کی جنگ میں کامیابی کی بنیادی وجہ پاکستانی قوم کی طرف سے ملی یکجہتی، نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کی خاطر اختلافات بھلا کر دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے مقابلہ کرنا تھا۔ بہادر افواج پاکستان کا حوصلہ بڑھانے کیلئے شہریوں اور فنکاروں نے بھی اہم کردار ادا کیا، جنگ کی اطلاع پاتے ہی لوگوں کی اکثریت اپنے فوجی بھائیوں کیلئے سامانِ خوراک لیکر بارڈر کی طرف روانہ ہوگئی، متعدد محاذوں سے بے شمار رضاکاروں کو واپس بھیجا گیا جو دشمن کے عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے گھروں سے لاٹھیاں اور کلہاڑیاں اٹھا لائے تھے، اس زمانے کے ہمارے گلوکاروں ، شاعروں، ادیبوں اور فنکاروں نے ایسے حب الوطنی سے بھرپور گیت اور ترانے تخلیق کئے جو آج بھی دلوں کو گرماتے ہیں، اساتذہ، طلبہ، ڈاکٹرز، سول ڈیفنس کے رضا کار، مزدور، کسان اور صحافی سب کے سب ایک آواز تھے کہ ’’اے مردِ مجاہد جاگ ذرا، اب وقت شہادت ہے آیا‘‘ جنگ ستمبر کا ایک اور روشن پہلو پاکستان کی غیرمسلم اقلیتوں کا دفاع وطن کیلئے بھرپور کردار بھی تھا، ایئر کموڈور بلونت کمار داس پاک فضائیہ کا ایک ہندو سینئر آفیسر تھا جس نے جنگ ستمبر میں شجاعت کے جوہر دکھائے، اسی طرح گروپ کیپٹن سیسل چوہدری کو پاک سرزمین کے دفاع کیلئے اعلیٰ خدمات کے اعتراف میں ستارہ جرات، تمغہ جرات اور صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا، اسی طرح میجر جنرل جولیان پیٹر، میجر جنرل افتخار کھوکھر، میجر جنرل قیضاد سپاری والہ، کیپٹن ہرچرن سنگھ، اشوک کمار سمیت ایسے بے شمار غیرمسلم پاکستانی فوجیوں کے نام میرے ذہن میں آرہے ہیں جو مسلسل ثابت کررہے ہیں کہ اپنی دھرتی ماتا پاکستان کی محبت میں قربانی دینا ہمارے دھرم کا حصہ ہے۔ آج چھ ستمبر کے دن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہم وطن کی آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں تو اس کی وجہ ہماری جغرافیائی سرحدو ں کی حفاظت کیلئے موجود پاک فوج کا چوکس جوان ہے، ہمارا دشمن براہ راست جنگ لڑنے کی ہمت نہ ہونے کی بنا پرہمارے درمیان غلط فہمیاں اور نفرتیں پھیلاکر اندرونی محاذ پر الجھانے کا خواہاں ہے، آج کا تاریخ ساز دن پوری پاکستانی قوم سے تقاضا کرتا ہے کہ پاکستان کو ایک مستحکم ملک میں ڈھالنے کیلئے ملکی سرحدوں کے پاسبانوں کا بھرپورساتھ دیا جائے، قائداعظم کے وژن کے مطابق پاکستان کی خدمت اکثریت اور اقلیت کی تفریق سے بالاتر ہوکر کی جائے، نئی نسل کو دفاع وطن کیلئے دی جانے والی قربانیوں سے آگاہ کرنے کیلئے ہم سب کو ایک بار پھر تمام اختلافات بھلا کرپوری دنیا کو یہ بتلانا ہوگا کہ پاکستان میں بسنے والے ہر شہری کو اپنے پیارے وطن پاکستان سے پیار ہے اور ہم کسی صورت اپنے شہدا کی لازوال قربانیاں بھول نہیں سکتے، وقت آگیا ہے کہ ہم دشمن کی چال کو سمجھیں اور اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں۔