• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہلی سیلفی سے مطمئن نہ ہونے والی خواتین پر اللہ پاک رحم فرمائے

m.islam@janggroup.com.pk
کراچی (تجزیہ۔ محمد اسلام) ہائے ہائے اسمارٹ فون اور پھر یہ سوشل میڈیا سب کو پاگل بنا رہا ہے، بچے، بڑے، خواتین، مرد سب کو ہی یہ لت لگ گئی ہے، دوسروں کا تو پتا نہیں مگر اپنے وطن میں لوگ راتیں اس کے بغیر نہیں گزار سکتے اور دن بھر اسی میں مصروف ہوتے ہیں۔ مذکورہ سطور میں ہم نے پاگل کا لفظ بلاوجہ استعمال نہیں کیا کیونکہ ایک برطانوی اخبار میں شائع ہونے والی اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سیلفیاں شیئر کرنے والی خواتین میں ذہنی امراض پیدا ہو رہے ہیں، خواتین خود کو کم پرکشش محسوس کرنے لگتی ہیں۔ اس کیفیت پر فوٹو فلٹرز کے استعمال سے بھی فرق نہیں پڑتا۔ بیشتر خواتین اپنی پہلی سیلفی سے مطمئن نہیں ہوتیں اس لئے بار بار بناتی رہتی ہیں، ہوتی کچھ ہیں اور دکھائی کچھ دیتی ہیں، دکھائی کچھ دیتی ہیں اور ہوتی کچھ ہیں۔ بعض بار بار سیلفیاں لینے کے باوجود مطمئن نہیں ہوتیں۔ حکیم شرارتی کے بقول سیلفی کا جنون ازخود نفسیاتی مسئلہ ہے۔ یقیناً سیلفی ذہنی امراض کا سبب بن رہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ بار بار سیلفی لینے والی خواتین توجہ کی طلب گار ہوتی ہیں لہٰذا دعا کی جا سکتی ہے کہ پہلی سیلفی سے مطمئن نہ ہونے والی خواتین پر اللہ پاک رحم فرمائے۔
دیکھئے اگر آپ پرکشش دکھائی نہیں دیتیں تو ہزار سیلفیاں بھی بیکار ہیں۔ آپ کو اس کے لئے کچھ اور تدابیر اختیار کرنی چاہئے۔
حکیم شرارتی نے اس تحقیق کو نامکمل اور غیرتسلی بخش قرار دے دیا ہے اور اس ضمن میں اپنی تحقیق بھی پیش کی ہے جس کے چیدہ چیدہ نتائج آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔
٭ سیلفی بنانے والی لڑکیوں کو ماں کی ڈانٹ زیادہ سننی پڑتی ہے۔
٭ سیلفیاں بنانے والوں کی چائے عموماً ٹھنڈی ہو جاتی ہے۔
٭ سیلفیاں بنانے والی خواتین کے لئے میک اپ ضروری ہوتا ہے۔
٭ گھر میں تیار ہونے کے بعد سیلفی بنانے سے تقریب میں تاخیر سے پہنچا جاتا ہے۔
٭ کہتے ہیں بنیئے کا بچہ کچھ دیکھ کر گرتا ہے لیکن سیلفیاں بنانے والے، والیاں کچھ دیکھے بغیر بھی گر جاتے ہیں۔
٭ جو لوگ بڑے ہوٹلوں۔ اچھے کھانوں، بار بار کیک کاٹنے کی تصاویر شیئر کرتے ہیں وہ احساس محرومی کا شکار ہوتے ہیں۔
٭ سیلفیاں بنانے والے ٹائم پاس کر رہے ہیں کیونکہ آپ کتنی ہی سیلفیاں بنائیں بعدازاں انہیں ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔
دیکھئے بھیا! یہ مصنوعی دنیا ہے، اس سے باہر آیئے ورنہ خدشہ ہے کہ آپ اسی کے ہو جائیں گے۔ یوں بھی سوشل میڈیا پر جھوٹ کا راج ہے لہٰذا کسی تحریر، تصویر یا تعلق پر بھروسہ کرنا آسان نہیں۔ آپ کو ان کی سیلفی کو لائیک کرنے میں بھی احتیاط برتنی چاہئے۔
تازہ ترین