• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
, ,

پر امن کراچی: پیپلز پارٹی حکومت کی پہلی ترجیح

محرم الحرام کی آمد کے ساتھ ہی سیاسی سرگرمیاں ماندپڑچکی ہے۔تاہم ضمنی انتخاب کے سلسلے میں کسی حدتک سیاسی سرگرمیاں جاری ہے فنکشنل لیگ سندھ کے صدرپیرسیدصدرالدین شاہ راشدی نے اپنی رہائش گاہ پر مشاورتی اجلاس کے بعد کہاکہ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل شہدائے کربلا کے سوئم کے بعد سندھ کے بدعنوان کرپٹ حکمرانوں کے خلاف اسمبلیوں کے اندراور باہر بھرپور آواز اٹھائے گی۔پیرسید صدرالدین راشدی نے کہاکہ محرم الحرام میں فنکشنل لیگ اپنی سیاسی سرگرمیوں کو شہداء کربلا کے سوئم تک معطل رکھے گی فنکشنل لیگ کو عوام کی پذیرائی حاصل ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مضبوط تنظیم کے ذریعے سندھ کے کونے کونے میں عوام تک پہنچ کر ان کی دادرسی کی جائے پیرسیدصدرالدین راشدی نے کہاکہ فنکشنل لیگ کی قیادت ایک مضبوط پروگرام کے تحت سندھ کے تمام اضلاع میں تنظیم سازی کو مکمل کرے گی فنکشنل لیگ کی مضبوطی سے سندھ میں جی ڈی اے مضبوط ہوگی۔ادھر مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کی ہدایت پر سندھ کی صوبائی تنظیم تحلیل کرکے سابق گورنرسندھ محمدزبیر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے سینیٹرسلیم ضیاء کمیٹی کے سیکریٹری ہے 25 رکنی کمیٹی سندھ میں مسلم لیگ(ن)کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرے گی مسلم لیگ(ن)نے سندھ میں ایک ماہ میں دوبارہ تنظیم سازی کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں محمدشہبازشریف کی ہدایت پر ن لیگ سندھ کے صدرشاہ محمدشاہ نے سندھ کی تنظیم بشمول تمام ڈویژن ، ضلعی اور دیگر تمام تنظیمیں تحلیل کردی ہیں۔ کمیٹی 30 روز میں کام مکمل کرے گی کمیٹی کے دیگر ارکان میں اسد جونیجو، مفتاح اسماعیل، کھیئل داس کوہستانی، یاسین آزاد، زین انصاری، منوررضا، خواجہ طارق نذیر، علی اکبر گجر، ناصرالدین محمود، قمرزمان راجپورت، سیدشاہ زمان شاہ، میرامان اللہ خان تالپور، سیدآفتاب علی شاہ، حافظ صادق سمیجو، احسان احمدسومرو، امام دین کھوسو، ڈاکٹردرشن ، خلیق الزماں راجہ انصاری، خالد شیخ، مہیش تالریجہ، سورٹھ تھیبو، پروین بشیر اور نیلم والگی شامل ہیں۔ دوسری جانب مسلم لیگ(ن) پنجاب کے بلدیاتی اداروں اور بلدیاتی نمائندوں کے دفاع کے لیے میدان میں آگئی، 10 ستمبر کو بلدیاتی اداروں کے سربراہوں پرمشتمل لوکل باڈیز کنونشن پنجاب طلب کیا گیا ۔مسلم لیگ(ن) نے یہ فیصلہ انتہائی تاخیر سے کیا مسلم لیگ(ن) کی قیادت کو 2013 کے انتخاب کے بعد سندھ پر توجہ دینی چاہیئے تھی جبکہ سندھ میں مسلم لیگ(ن)کوقدآور سیاسی شخصیات چھوڑچکی ہیں جبکہ کچھ سینئرسیاست دان مسلم لیگ(ن) کی قیادت سے ناراض ہیں۔مسلم لیگ(ن) کی قیادت اگر انہیں منالیتی ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ مستقبل میں مسلم لیگ(ن) سندھ میں ایک بار پھر اپنا وجودثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے وگرنہ مسلم لیگ(ن)کی جگہ پی ٹی آئی لے چکی ہے اوراب پی ٹی آئی سندھ میں مزید مضبوط ہوگی سندھ میں مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں کو قیادت کی طرف سے نظرانداز کئے جانے کے سبب 2018 کے انتخابات میں ایک بھی نشست حاصل نہیں ہوسکی اور پہلی بار ایسا ہواہے کہ سندھ سے مسلم لیگ(ن) کی کوئی نمائندگی نہیںادھر محرم الحرام میں امن برقرار رکھناحکومت سندھ کے لیے چیلنج کی حیثیت اختیار کرگیا ہے حکومت سندھ نے امن وامان برقرار رکھنے کے لیے بھرپوراقدامات کئے ہیں جبکہ امن وامان برقرار رکھنے کے لیے فوج سے بھی مدد لینے پر غورکیاجارہا ہے اس بات پر بھی غور کیا جارہا ہے کہ 8 تا10 محرم الحرام کراچی اورحیدرآباد میں انٹرنیٹ سروس اور موبائل سروس کو معطل رکھا جائے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے محرم الحرام میں ویسٹ زون اور ایسٹ زون کو انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے شہر بھر سے برآمد ہونے والے 163 ماتمی جلوسوں اور 918 مجالس کو انتہائی حساس قرار دے دیا۔ باخبرذرائع کے مطابق گزشتہ روزپولیس ، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کے درمیان محرم الحرام میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے اجلاس منعقد ہوا جس میں پولیس کے اسپیشل برانچ ، رینجرز کے فیلڈ سیکیورٹی ونگ سمیت دیگر اداروں سے شہربھر سے ملنے والی خفیہ معلومات کاتفصیلی جائزہ لیا گیا اور گزشتہ تین روز کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے بعد شہر کی کشیدہ صورتحال کو مدنظررکھتے ہوئے کراچی پولیس کے ویسٹ اور ایسٹ رونز کو انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے شہر بھر سے برآمد ہونے والے 163 ماتمی جلوسوں اور918 مجالس کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔ اس ضمن میں پولیس کے ذرائع نے مزید بتایاکہ محرم الحرام میں پورے شہر سے ایک ہزار 87 جلوس نکالے جائیں گے جن میں ساؤتھ زون میں اہل تشیع کے 55 جبکہ اہلسنت کے 92 جلوس نکالے جائیں گے 815 مقامات پر مجالس کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ 186 مقامات پر وعظ کا اہتمام ہوگا قانون نافذ کرنے والےا داروں نے 94 مجالس کو انتہائی حساس، 432 کو حساس قرار دیا ہے جبکہ 55 جلوسوں کو انتہائی حساس قرار دیا ہے اسی طرح ایسٹ زون میں اہلسنت کے 266 جبکہ اہل تشیع کے 308 جلوس نکالے جائیں گے 2 ہزار 934 مجالس عزا کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس موقع پر سندھ حکومت کراچی سمیت پورے صوبہ میں امن و امان کے حوالے سے بھی بھرپور اقدامات کررہی ہے پیپلز پارٹی کی حکومت چاہتی ہے کہ کراچی میں مکمل طور پر امن بحال رہے حکومت کی پہلی ترجیح ہے کہ امن کی بحالی ہوگی تو لوگوں کواچھا روزگار ملے گا ۔ دوسری طرف کراچی میں ضمنی انتخاب کا معرکہ زور پکڑگیا ہے وزیراعظم عمران خان کی خالی کردہ نشست این اے 243 میں 14 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن کے لیے پی ٹی آئی کے آفتاب صدیقی، ڈاکٹرلیلی پروین نے کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے۔ اس حلقے میں تحریک انصاف کے امیدوار کے سخت مقابلے کی توقع ایم کیو ایم کے نامزد کردہ امیدوار فیصل سبزواری سے کی جارہی ہے اور جماعت اسلامی کے امیدوار اسامہ رضی بھی مضبوط ہیں ان کے علاوہ پیپلزپارٹٰ، مہاجرقومی م وومنٹ سمیت اس حلقے میں 10 سے زیادہ سیاسی جماعتیں ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں پیپلزپارٹی سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے واضح طور پر اپنے امیدواروں کے ناموں کا فی الوقف اعلان نہیں کیا۔ کہاجارہاہے کہ سیاسی جماعتیں رواں مہینے ستمبر کے تیسرے ہفتے سے باقاعدہ طور پر انتخابی مہم کا آغاز کردیں گی۔ پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے اس حلقے سے مزمل قریشی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ضمنی الیکشن کے سلسلے میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پی ٹی آئی نے ضمنی الیکشن میں ٹکٹ دینے اورپارٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے تاہم پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واڈا نے اس دعویٰ کی تردید کی ہے ڈاکٹرفاروق ستار نے کہاہے کہ میرا متحدہ چھوڑنے کا ارادہ نہیں سیاست چھوڑناممکن ہے لیکن جماعت تبدیل نہیں کرسکتا میں نے پی ٹی آئی کی پیشکش مستردکردی تھی ردعمل کے طور پر متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ ڈاکٹرفاروق ستار متحدہ کا حصہ ہے اور رہیں گے 22 اگست کے بعد سے متحدہ قومی موومنٹ میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل جاری ہے اورجو نظم ماضی میں اس پارٹی کاخاصا تھا اب وہ نظرنہیں آرہا اس کا ادراک متحدہ کے رہنماؤں کو بھی ہے کے ایم سی گراؤنڈ پی آئی بی میں پی ایس پی سے واپس متحدہ قومی موومنٹ میں آنے والے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے کہاکہ متحدہ میں کارکنوں کی واپسی مخالفین کے لیے پیغام ہے کہ ایم کیو ایم کو کسی صورت نہیں توڑاجاسکتا انہوں نے کہاکہ ہمارے کارکنوں نے ظلم وجبر کی وجہ سے کچھ عرصے کے لیے کہیں پناہ ڈھونڈ لی تھی اب وہ واپس آرہے ہیں اب ہمارے کارکنوں کے خلاف ظلم کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے اور ہمارے 150 لاپتہ کارکنوں کوبازیاب کیا جائے جلسے سے متحدہ کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ادھر کراچی میں تحفظ ختم نبوت کے ان مذہبی جماعتوں نے ریلیاں منعقد کیں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے تحت یوم تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے کراچی کے امیرمولانا محمداعجازمصطفیٰ، مولانا مفتی عبدالشکور کی قیادت میں یوم تحفظ ختم نبوت ریلی جامعہ العلوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن سے کراچی پریس کلب تک نکالی گئی جبکہ نمائش چورنگی پر دھرنا بھی دیا گیا سندھ کے دیگر شہروں میں بھی تحفظ ختم نبوت ریلیاں منعقد کی گئیں ۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین