• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان، فورسز پر حملوں میں 27 اہلکار ہلاک، امریکی فوجی اڈے ختم اور ہمارے قیدیوں کو رہا کیا جائے، طالبان

کراچی (نیوز ڈیسک) افغانستان میں فوجی اڈوں اور سیکورٹی چیک پوسٹوں پر طالبان کے حملوں میں 27اہلکار ہلاک ہوگئے ، حکام کے مطابق طالبان نے تین صوبوں فراہ، بادغیس اور بغلان کے کئی علاقوں میں سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔مغربی صوبے فراہ میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب طالبان کے حملے 17سیکورٹی اہلکار مارے گئے ۔ فراہ میں صوبائی کونسل کے سربراہ فرید بختاور نے بتایا کہ طالبان نے پیر کی صبح فراہ شہر میں متعدد چوکیوں پر حملے کئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے سب سے پہلے پش روڈ ڈسٹرکٹ میں سیکورٹی چیک پوسٹوں پر دھاوا بولا جس کے نتیجے میں 10پولیس اہلکار مارے گئے ۔ اسی طرح بالا بلخ ڈسٹرکٹ میں بھی طالبان کے حملے میں 7اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ حملہ آور وں نے تین اہلکاورں کو اغوا کرلیا ۔ اسی طرح بالا بلوخ ڈسٹرکٹ میں چھ اہلکاروں نے طالبان کیساتھ شدید لڑائی کے بعد ہتھیار پھینک دیے ۔ فراہ کے دیگر علاقوں پر بھی حملے کئے گئے تاہم وہاں ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی جاسکی ہے ۔ اسی طرح شمال مغربی صوبے بادغیس میں طالبان کے حملے میں ریزرو پولیس کے کمانڈر عبدالحکیم سمیت 5اہلکار مارے گئے ۔یہ حملہ پیر کی صبح صوبائی دارالحکومت قلعہ نو کے قریب ہوا ۔بادغیس کے گورنر کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ کے تبادلے میں 22طالبان جنگجو ہلاک اور 16زخمی ہوئے ۔اسی طرح بغلان صوبے میں طالبان نے پولیس اور فوج کے مشترکہ اڈے پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں 3فوجی اور 2پولیس اہلکار مارے گئے ۔ صوبائی پولیس کے سربراہ نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ لڑائی کے دوران طالبان کے 20جنگجو بھی ہلاک ہوئے ۔ دوسری جانب طالبان نے فراہ اور بادغیس حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ جنرل اکرام الدین صریح نے کہا کہ بغلانی مرکزی ضلع میں کیے جانے والے حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 4 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ادھر افغان طالبان رہنماؤں نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے امریکا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے امریکی فوجی اڈے بند کرنے اور سیکڑوں قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سینئر طالبان رہنما نے این بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’امریکی حکام کے ساتھ ہونے والی اس ملاقات میں یا تو مزید نتیجہ خیز گفتگو کی راہیں ہموار ہوں گی یا یہ سلسلہ ہمیشہ کے لیے رک جائے گا‘۔دیگر امریکی میڈیا کے مطابق افغان حکومت، طالبان کی جانب سے جوابی طور پر اسی قسم کی رعایت کا کوئی اعلان نہ کرنے کے باوجود ان کی درخواست پر عمل کرنے خواہشمند تھی۔

تازہ ترین