• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرفراز احمد کی قیادت کو کوئی خطرہ نہیں، ہیڈکوچ

دبئی (عبدالماجدبھٹی/ نمائندہ خصوصی) پاکستان کرکٹ میں ایک بڑی شکست کے بعد کھلاڑیوں کے میڈیا ٹرائل کی روایت عام ہے۔ بھارت کے ہاتھوں دبئی میں ایشیا کپ کے میچ میں بدترین کارکردگی کے بعد کپتان سرفراز احمد کو قیادت سے ہٹانے کی مہم شروع ہوگئی ہے۔ لیکن پاکستانی ہیڈ کوچ مکی آرتھر سرفراز احمد کی حمایت میں کھڑے ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کی بیٹنگ میں ناکامی پر کوئی تشویش نہیں ہے لیکن محمد عامر کی خراب بولنگ فارم پر مجھے تحفظات ضرور ہیں۔ سرفراز احمد پاکستان کے تینوں فارمیٹ کے کپتان ہیں جبکہ محمد عامر بھی تینوں فارمیٹ میں کھیلتے ہیں۔ سرفراز احمد نے ون ڈے انٹرنیشنل میں اپنی آخری نصف سنچری اس سال جنوری میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہیملٹن میں بنائی تھی۔ وہ گذشتہ8میچوں میں کوئی نصف سنچری نہیں بناسکے ہیں۔ ان میں سے چار اننگز میں ان کی بیٹنگ نہ آسکی دو بار وہ ناٹ آئوٹ رہے جبکہ ایک اننگز میں تین اور بھارت کے خلاف دبئی میں چھ رنز بناکر آئوٹ ہوئے۔ سرفراز احمد نے ون ڈے میں آخری میچ وننگ اننگز پندرہ ماہ قبل کارڈف میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے میچ میں کھیلی تھی۔ جب وہ61رنز بناکر ناٹ آئوٹ رہے تھے۔ ان آٹھ میچوں میں سرفراز احمد نے وکٹوں کے پیچھے9کیچ لئے اور ایک اسٹمپڈ کیا۔31سالہ سرفراز احمد پاکستان کی جانب سے41ٹیسٹ، 92ون ڈے انٹر نیشنل اور48ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچ کھیل چکے ہیں۔ محمد عامر اسپاٹ فکسنگ میں پابندی کے بعد33ون ڈے میچوں میں34.72کی اوسط سے33 وکٹیں حاصل کرسکے ہیں جبکہ گذشتہ سال آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں کے عامر نے8 میچوں میں تین وکٹ79.33کی اوسط سے حاصل کئے ہیں۔ محمد عامر نویں میچ میں بھارت کے خلاف بھی عامر کوئی وکٹ حاصل نہیں کرسکے انہوں نے چھ اوورز میں23رنز دیئے۔ بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد مکی آرتھر مایوس کن انداز میں اپنی کارکردگی کا تجزیہ کررہے تھے۔ سرفراز احمد کے بارے میں مکی آرتھر نے کہا کہ پاکستان ٹیم میں سرفراز احمد کی کپتانی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ان کی بیٹنگ پوزیشن پر بھی کوئی تشویش نہیں ہے۔ سرفراز احمد اچھا پرفارم کررہے ہیں اور ذمے داری بھی لے رہے ہیں۔ لیکن بھارت کے خلاف جس طرح سب نے بیٹنگ کی ہے وہ مایوس کن ہے۔ امام الحق نے جو کیا وہ غیر ذمے داری تھی۔ تیسرے اوور میں کریز سے باہر نکل کر بھونیشور کمار کی گیند پر امام نے جو اسٹروک کھیلا وہ ناقابل قبول ہے۔ سرفراز احمد کا بھی یہ کردار نہیں تھا کہ وہ کریز سے باہر آکر غیر ذمے دارانہ اسٹروک کھیلے۔ لیکن سرفراز احمد نے اس موقع پر غلطی کی۔ ہم نے ہر بیٹسمین کو رول دیئے ہوئے ہیں۔ فخر زمان کو یہی رول دیا تھا جس پر وہ آئوٹ ہوئے۔ لیکن بھارت کے خلاف بیٹنگ میں بہتری نظر آنی چاہیے تھی۔ آصف علی بھی اسی طرح آئوٹ ہوئے جو ان کا رول تھا۔ لیکن دیگر چار بیٹسمینوں کو ذمے داری لینی چاہیے تھی۔ ہم نے بھارت کے خلاف258 میں سے128 ڈاٹ گیند کھیلیں جو کسی طرح اچھی بات نہیں تھی۔ اس رفتار میں تیزی لانی چاہیے تھی۔ مکی آرتھر نے اعتراف کیا کہ یقینی طورمحمد عامر کی کارکردگی پر تشویش لاحق ہے۔ ہم نے ان کے ساتھ طویل میٹنگ کی ہے اور ان کو ان کی ذمے داری کا احساس دلانے کی کوشش کی ہے۔ بھارت کے خلاف عامر نے اچھی نے بولنگ کی لیکن بدقسمتی سے وہ وکٹ حاصل نہ کرسکے۔ انہیں اپنی رفتار میں تھوڑا سا اضافہ کرنا ہوگا اس صورتحال میں یقینی طور پر دبائو کا شکار ہیں۔ لیکن انہیں اپنی کارکردگی میں بہتری لاناہوگی۔ ایشیا کپ میں بھارت کے ہاتھوں 8وکٹ سے شکست کے ساتھ ہی قومی ٹیم کا روایتی حریف کے خلاف بدترین شکست کا نیا ریکارڈ بن گیا۔ دبئی میں کھیلے گئے میچ میں ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے پاکستانی بیٹنگ لائن بدترین ناکامی سے دوچار ہوئی اور پوری ٹیم 162 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ جواب میں بھارت نے 21اوورز قبل ہی محض دو وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کر لیا۔ بھارت نے میچ میں 126 گیندوں قبل ہدف حاصل کیا اور اس کے ساتھ ہی یہ پاکستان کی اس لحاظ سے بدترین شکست بن گئی۔ اس سے قبل بھارت نے بقیہ گیندوں کے اعتبار سے سب سے بڑی فتح 2006 میں ملتان میں کھیلے گئے ون ڈے میچ میں حاصل کی تھی جب اس نے 105 گیندوں قبل ہی ہدف حاصل کر لیا تھا۔ پاکستانی ٹیم دبئی میں اپنے سب سے کم اسکور پر آوٹ ہوگئی۔ 

تازہ ترین