• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آنکھیں خدا کی بہت بڑی نعمت ہیں ،جن کے بغیر اس حسین کائنات کا نظارہ ممکن نہیں۔ آنکھوں کی اہمیت کے پیش نظردنیا بھر میں آج بصارت کا عالمی دن منایاجارہاہے۔ ہر سال اکتوبر کے دوسرے جمعرات کو یہ دن منایاجاتا ہے، جس کامقصددنیا بھر کے لوگوں کو نظر کی کمزوری اور نابینا پن سمیت آنکھوں کی مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔ عالمی سطح پر بصری امراض کی بات کی جائے تو گزشتہ برس(WHO)کی ایک رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں18کروڑ افراد بر وقت تشخیص نہ ہونے کے سبب نابینا پن کی جانب بڑھ رہے ہیںاور یہ تعداد2020ء تک بڑھ کر36کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

ان امراض سے بچاؤ کیلئے ضروری ہے کہ آنکھوں کی حفاظت اور دیکھ بھال پر بھرپور توجہ دی جائے۔

بصری امراض کی وجوہات

آنکھوں کو درپیش آنے والے مسائل کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں۔ آنکھوں کے پردے (ریٹینا) تک روشنی مختلف سانچوں سے گزر کر پہنچتی ہے، اگر کسی بھی ایک سانچےمیں رکاوٹ آجائے تو بینائی چلی جاتی ہے۔ تاہم مندرجہ ذیل عناصر بھی روشنی کی راہ میں رکاوٹ ہوسکتے ہیں ۔

٭شوگر کا مرض بھی بینائی کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ آنکھ کے پردے پر ذیابطیس کا اثر بہت آہستہ آہستہ ہوتا ہے اور عینک کا نمبر بڑھتا جاتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق اکثر بینائی جانے کی بڑی وجہ ذیابطیس کی بیماری ہی ہوتی ہے۔

٭کالا موتیا اورگلوکوما آنکھ کی ایک خطرناک بیماری ہے، جس میں پردہ بصارت سے دماغ کو معلومات منتقل کرنے والے اعصاب کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ابتدا میں نظر کمزور ہوتی ہے اور پھر بینائی مستقل طور پر چلی جاتی ہے۔ ذیابطیس، امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر اور خون کی کمی جیسی بیماریاں کالے موتیا کا باعث بن سکتی ہیں۔

٭عمر میں اضافہ کے ساتھ بینائی بھی کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہے اور مردوں کے مقابلے میں خواتین کی بینائی زیادہ تیزی سے کمزرو ہوتی ہے۔ عموماً خواتین ہی اینیمیا، وٹامن ڈی کی کمی اور ڈپریشن کا شکار رہتی ہیں، جس کے باعث انھیں بڑھاپے میں آنکھوں کے کئی پیچیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

٭کوئی حادثہ بھی آنکھوں کی بینائی کو ختم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

٭ بصری امراض کی ایک قسم آر او پی یعنی ریٹینو پیتھی آ ف پری میچورٹی بھی ہے،مثلاً وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں میں آنکھوں کی بینائی جانے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔

بروقت تشخیص ضروری

آنکھوں کے امراض کی بڑھتی شرح کا ایک سبب ان امراض کی بروقت تشخیص نہ ہونا ہے۔ ڈاکٹرسے آنکھوں کا معائنہ کرانے کے لیے کسی تکلیف کے ہونے کا انتظار نہ کریں بلکہ باقاعدگی سے آنکھوں کے ماہرین سے اپنا چیک اپ کرائیں۔ آنکھوں میں مستقل در دکی شکایت رہنے پر بھی معالج سے مشورہ کریں اور اگر آپ نظر کا چشمہ لگاتے ہیں تو ہر چھ ماہ بعد اپنا چیک اپ لازمی کروائیں۔ بینائی تیز کرنے والی کوئی بھی دوا استعمال کرنے سے پہلےاپنے ڈاکٹر سے ضرور رابطہ کریں کیونکہ اس بات کا جاننا ازحد ضروری ہے کہ جو دوا آپ استعمال کرنے جا رہے ہیں، وہ آپ کی آنکھوں کے لیے ٹھیک ہے بھی یا نہیں۔

حفاظت و علاج

علاج کے لیے خود سے دوائیں لینے کے بجائے صرف اپنے معالج کی تجویز کردہ دوائیں استعمال کریں۔ اس کے علاوہ آنکھوں کی حفاظت کے لیے ذیل میں بتائے گئے طریقوں پر عمل کیا جاسکتا ہے۔

٭صحت بخش غذائیں:اپنی خوراک میں وہ غذائیں شامل کریں، جو آنکھوں کے لیے فائدہ مند ہوں۔ آنکھوں کے لیے گاجر کے علاوہ ہری سبزیاں جیسے پالک، گوبھی، بروکولی، بند گوبھی اور سلاد پتہ مفید ہیں۔

٭مچھلی: مچھلی میں اومیگا 3فیٹی ایسڈ کی زائد مقدار پائی جاتی ہے۔ اومیگا3 آنکھوں کے امراض کو کم کرنے ،آنکھوں کے اعصاب کو مضبوط بنانے اور خشک آنکھوں جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

٭ایکسرسائز: آنکھوں کی حفاظت کیلئے ان کو آرام پہچانے والی مشقیں بھی بے حد ضروری ہیں۔

٭کمپیوٹر کا استعمال اور حفاظت: آنکھوں کی حفاظت کے طور پرکمپیوٹر کی اسکرین مناسب جگہ پر رکھیں اور اس سے20سے 28انچ کے فاصلے پر رہیں۔ کام کے دوران ہر بیس منٹ بعد وقفہ ضرور لیں۔

٭روشنی: ہلکی روشنی میں کبھی کام نہ کریں۔ اسی طرح روشنی آگے رکھ کر کام نہ کریں بلکہ روشنی ہمیشہ پیچھے یاپھر دائیں بائیںطرف سے آنی چاہیے۔

٭سن گلاسز: دھوپ کے چشموں کا بھی باقاعدگی سے استعمال کریں۔ ایسے سن گلاسز لگائیں، جو سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روک سکیں۔

تازہ ترین