• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں امن و امان کی خراب صورت حال کے پیش نظر، حکومت عوام کے جان و مال کی حفاظت کیلئے آئے دن نت نئی فورس بناتی رہتی ہے، مگر عوام کی حفاظت اور پولیس اصلاحات کے سب دعوے اُس وقت دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں جب یہ فورس عوام ہی پر گولیاں برسانے لگتی ہے۔ لاہور میں چھرا بردار نیم پاگل شخص کو زندہ پکڑنے کے بجائے اُسے ہلاک کرنے کے واقعے نے ڈولفن اسکواڈ کی تربیت پر سوالیہ نشان اُٹھا دیا ہے۔ پولیس کا موقف ہے کہ اُنہیں ایمرجنسی نمبر 15پر کال موصول ہوئی کہ نیم پاگل عمیر چھرا لیکر سرِ عام گھوم رہا ہے اور راہگیروں کو زخمی کر رہا ہے۔ ڈولفن اسکواڈ ٹیم جب وہاں پہنچی اور عمیر کو پکڑنے کی کوشش کی تو اُس نے ڈولفن اہلکار پر بھی حملہ کر دیا جس کے جواب میں اہلکاروں نے اُسے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ اس کارروائی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ایک نیم پاگل انسان، جسے اپنا ہوش بھی نہیں اُسے ایسی بے دردی سے ہلاک کرنا کہاں کا قانون ہے؟اِس سے قبل رواں سال مئی کے آخری ہفتے میں ڈولفن اسکواڈ نے ہی لاہور رنگ روڈ پر چودہ سالہ نہتے معصوم بچے کو بھی فائرنگ کر کے ہلاک کیا تھا، جس پر ڈولفن اسکواڈ کے اہلکاروں کی گرفتاری تو عمل میں لائی گئی تھی ، مگر اُس کیس کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ یہ مسئلہ کسی ایک شہر یا صوبے تک محدود نہیں ہے ، بلکہ آئے دن ملک بھر سے جعلی پولیس مقابلوں کی خبریں سننے کو ملتی ہیں۔جن میں اکثر اوقات معصوم لوگ پولیس کی گولی کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ہر سال اربوں روپے پولیس ٹریننگ کیلئے خرچ کئے جاتے ہیں۔ نئی حکومت کے منشور میں پولیس اصلاحات سرِ فہرست ہیں، مگر اِس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہیں آرہا۔ بلا شبہ داخلی عدم استحکام کی صورت حال کو بہتر بنانے میں پولیس کا بنیادی کردار ہے، مگراسے یہ سکھانا ضروری ہے کہ نازک حالات میں جذبات میں آ کر غلط اقدام کرنے کی بجائے پولیس فورس کو حقیقی معنوں میں عوام کے جان و مال کی حفاظت کرنی چاہئے ، تاکہ آئندہ ایسا کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

تازہ ترین