• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں دیوالی کا تہوار روایتی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے،پاکستان میں ہندو کمیونٹی کی سب سے بڑی تعداد تھرپارکر میں بستی ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان ہندوکونسل نے دیوالی کی تقریبات کا سلسلہ شروع کرنے کیلئے تھرپارکر کا انتخاب کیا، بھوک پیاس کے شکار تھر کے غریب عوام کو دیوالی کی خوشیوں میں شریک کرنے کیلئے اٹھارہ سو خاندانوں میں راشن بیگ اور پچیس لاکھ روپے کی امدادی رقوم تقسیم کی گئیں، ایسے اہم موقع پر انتظامات کا جائزہ لینے میں بذاتِ خودتھرپارکر گیا،اسی طرح گزشتہ رات میں نے اسلام آباد میں واقع اپنی رہائش گاہ پر دیوالی کی خوشیوں بھری تقریب کا انعقاد کیا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے پالیمانی نمائندوں،سول سوسائٹی، میڈیا نمائندگان اور دیگر دوست و احباب کی کثیر تعداد نے شرکت کی، میں ان تمام شرکاء کا دِلی مشکور ہوں جنہوں نے میری دعوت پر دیوالی مناکر ثابت کردیا کہ پاکستانی قوم کی اکثریت اپنے معاشرے کو برداشت، رواداری اور مذہبی ہم آہنگی کے مثبت اصولوں پر استوار کرنا چاہتی ہے، اس سلسلے میں دیوالی تہوار کی مزید بڑی تقاریب آج آٹھ نومبر کو اسلام آباد اور دس نومبر کو کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی منعقد کی جارہی ہے۔ دیوالی کو دیپاولی کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے جو کہ سنسکرت زبان کا لفظ ہے ،دیپ کے معنی ہیں چراغ اور آولی کا مطلب ہے قطار یعنی چراغوں کی قطار، دیوالی کے موقع پر ہندو برادری اپنے گھروں کو، مندروں کواور شاہراہوں کو قطار درقطار چراغوں سے سجاتی ہے ، اس تہوار کو روشنیوں کا تہوار بھی کہا جاتا ہے ، دیوالی کی رات تمام لوگ نہایت دلفریب انداز میں اپنے گھروں کی تزئین و آرائش کرتے ہیں،گھروں کی صفائی ستھرائی اور رنگ روغن کا خاص انتظام کیا جاتا ہے، ہر طرف روشنیوں کاخوشنما سماں باندھا جاتا ہے ۔ دیوالی کے موقع پر دوست احباب اور رشتہ دار آپس میں تحائف کا تبادلہ کرتے ہیں، سارے گھر والے ساتھ مل کر خاص عبادات کرتے ہیں اور نت نئے پکوانوں کے ساتھ انواع و اقسام کی مٹھائیاں ایک دوسرے کو کھلائی جاتی ہیں۔روایتی طور پر دیوالی ایک قدیم ہندو تہوار ہے جو ہزاروں سال سے ہر سال موسم بہار میںوسط اکتوبر تا وسط نومبر منایا جارہا ہے۔ میری نظر میںدنیا کے ہر مذہب کا تہوار اپنے اندر ایک مثبت پیغام رکھتا ہے،دیوالی کی بات کی جائے تو یہ مقدس تہوار روشنی کی اندھیرے پر جیت ، اچھائی کی برائی پر فتح اور امیدکی مایوسی پر جیت کا درس دیتا ہے۔ مقدس رامائن کی روایتوں کے مطابق جب رام، ان کی پتنی سیتا اور بھائی لکشمن چودہ سال جنگلوں میں گزار کر واپس ایودھیا لوٹے تو عوام نے ان کی واپسی کی خوشی میںگھروں کو سجایا، مٹھائیاں تقسیم کیں، اور چراغ جلائے۔یہ تہوار اس امر کی یاد دلاتا ہے کہ حق کو چاہے جتنی زیادہ مشکلات کا شکار ہونا پڑے اور باطل کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، آخری جیت ہمیشہ حق کی ہوا کرتی ہے، دیوالی تہوار زندگی کی دوڑ میں جدوجہد کرنے والے تمام انسانوں کو درس دیتا ہے کہ وہ خدا کی رحمت سے مایوس نہ ہوں اورحصولِ کامیابی کیلئے امید کا دِیا ہمیشہ جلائے رکھیں۔ دیوالی کے موقع پر گھر، مکان، تجارتی دفاتر، محلوں، کھیت کھلیان اور آس پاس کے علاقوں کو پاک صاف کیا جاتا ہے اور سجاوٹ کا کام شروع کردیا جاتا ہے، پوجا پاٹ کے بعد مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں ، رنگولی سے گھر کے آنگن کو سجایا جاتا ہے، خواتین ہاتھوں میں مہندی لگاتی ہیں اور میٹھے پکوان تیار کرتی ہیں، مٹی کے دئیے جلاکر خدا سے رحمت اور خوشحالی کی خصوصی دعائیں مانگی جاتی ہیں، ہندو عقیدے کے مطابق دیوالی کے دن دولت کی دیوی لکشمی دنیا میں پرواز کرتی ہے جسکے استقبال کیلئے دیے جلائے جاتے ہیں، دیوالی کا خاصا دوست احباب کی دعوت کرنا، تحفے تحائف پیش کرنااوردیوالی تہوار کی نیک تمنائیں پیش کرنا ہے، دیوالی کی رات پٹاخے چلاکر بھی خوشیوں کا اظہار کیاجاتا ہے۔ دیوالی کے بعدپاڑوا منایا جاتا ہے جوہندو شادی شدہ لوگوں کے لئے بہت مبارک دن مانا جاتا ہے، یہ دن میاں بیوی کے مضبوط ازدواجی بندھن اور شادی شدہ جوڑوں کی خوشحالی کی دْعاؤں کے لئے مخصوص ہے، اس دن شوہر اپنی بیوی کو تحفے تحائف پیش کرتا ہے جبکہ بیوی اپنے شوہر کی سلامتی کی دعائیں کرتی ہیں۔ آخری روز کو بھائی دوج کہا جاتا ہے جو بہن بھائیوں کے لئےمختص ہے، اس دن بہن بھائی ایک دوسرے کی سلامتی کیلئے دعائیں مانگتے ہیں اور تحائف پیش کرتے ہیں۔ دیوالی کا بڑا تہوار اماوس کی رات منایا جاتا ہے جب نیا چاند اندھیروں کا راج ختم کرنے کے درپے ہوتا ہے، دیوالی کے موقع پر سونا خریدنا خوش قسمتی اور خوشحالی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک بشمول انڈیا ، نیپال، ماریشس، سری لنکا، میانمار، گیانا، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، سرینام، ملائشیا، سنگاپور اور فجی میں دیوالی کو سرکاری تہوار کا درجہ حاصل ہے اور بیشتر ممالک میں دیوالی کی سرکاری سطح پر قومی تعطیل ہوتی ہے۔ پاکستان میں ہندو کمیونٹی کا شمار سب سے بڑی مذہبی اقلیتی برادری میں ہوتا ہے ، مجھے فخر ہے کہ میں نے بطور پارلیمنٹرین ہولی، دیوالی جیسے مذہبی اقلیتی تہواروں پرپاکستان میں سرکاری تعطیل کا اہم معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھایا،رواں برس بھی سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں نے دیوالی کے موقع پر ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کیلئے چھٹی کا فیصلہ کیاہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ دیوالی کی سرکاری تعطیل کا اطلاق تمام پاکستانیوں پر ہونا چاہئے جو اس دن اپنے ہندو ہم وطنوں کی خوشیوں میں شریک ہوکر مذہبی ہم آہنگی اور قومی وحدت کو فروغ دیں۔دنیا کا ہر مذہبی تہوار اتحاد و اتفاق، ایثار اور ہم آہنگی کا درس دیتا ہے، دیوالی کا تہوار معاشرے کے ان بے بس، لاچار اور غریب افراد کو بھی خوشیوں میں شریک کرنے کا نام ہے جو اپنی غربت اور معاشی تنگ دستی کے باعث خوشیاں منانے سے قاصر ہیں، یہی وجہ ہے کہ دیوالی کے موقع پر امیر ہندو باشندے اپنے دوستوں ، ملازمین اور رشتہ داروں کو اپنی جیب سے تحفے خرید کردیتے ہیں، کاروباری لوگ اپنے اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کو دیوالی بونس کے نام پر ایک ماہ کی زیادہ تنخواہ تحفتاََ ادا کرتے ہیں، میں بھی یہی سمجھتا ہوں کہ غریبوں کو دیوالی کی خوشیوں میں شریک کئے بغیردیوالی منانے کے حقیقی تقاضے پورے نہیں ہوسکتے ، اسلئے پاکستان ہندو کونسل گزشتہ چودہ سال سے دیوالی کی خوشیوں میں غریب ہندو کمیونٹی کی شمولیت یقینی بنانے کیلئے مختلف اقدامات اٹھاتی آرہی ہے۔میں دیوالی کے پُرمسرت موقع پرملک کی اعلیٰ قیادت بشمول صدرِ پاکستان، وزیراعظم ، چیف جسٹس اور آرمی چیف سے اپیل کرنا چاہوں گا کہ وہ اپنے خصوصی پیغامات میں بانی پاکستان قائداعظم کے وژن کا پرچار کریں، آج نئی نسل کو یہ بتلانے کی اشد ضرورت ہے کہ قائداعظم کے پاکستان میں ہر شہری کو مذہبی آزادی کی فراہمی یقینی بنانا ہمارا قومی فریضہ ہے اور قیام پاکستان کا اصل مقصدایک ایسے پرامن معاشرے کو پروان چڑھانا تھا جہاں ہر پاکستانی شہری اکثریت اور اقلیت کی تفریق سے بالاتر ہوکر ملکی ترقی میں اپنا بھرپو ر کردار ادا کرسکے۔میرا ماننا ہے کہ عید، دیوالی اور کرسمس جیسے بڑے مذہبی دنوں کے موقع پر خدا کی خاص رحمت ہوتی ہے اور اس دن مانگی جانے والی دعا ئیں خدا کی بارگاہ میں قبول ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہر سال کی طرح آج دیوالی کے موقع پرمحب وطن پاکستانی ہندو کمیونٹی اپنے پیارے وطن پاکستان کی ترقی و سربلندی، خوشحالی اور قیامِ امن کیلئے بھی خصوصی دعاؤں کا اہتمام کررہی ہے۔میں آج تمام پاکستانی ہم وطنوں کیلئے دیوالی کی نیک تمناؤں کا اظہار کرنا چاہوں گا کہ اس مٹھاس بھرے روشن دن کی مناسبت سے ہمیں ملک و قوم کی خاطر ماضی کی تلخیوں کو بھول کر روشن مستقبل کیلئے باہمی جدوجہد کرنی چاہئے، دیوالی مبارک!

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین