• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھریسامے نے استعفیٰ دیا یا انھیں زبردستی ہٹایاگیاتو کیاہوگا؟

لندن (نیوز ڈیسک) تھریسا مے بھرپور مقابلے کے بغیر نمبر10ڈائوننگ سٹریٹ نہیں چھوڑیں گی۔ دی مرر نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بریگزٹ تھریسا مے کی حکمرانی کے خاتمے کی نوید بن سکتا ہے۔ اخبار کے مطابق توقع کی جاتی ہے کہ جیکب ریس موگ بھی ان سے عہدہ چھوڑنے کو کہیں گے۔ اخبار لکھتا ہے کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے ان کے اقتدار کے دن گنے جاچکے ہیں، شاید ہی کسی نے ان کی بریگزٹ ڈیل کا خیرمقدم کیا ہو، یہاں تک کہ ان کا ساتھ دینے والے، جن میں یورپ سے نکلنے کے حامی شامل ہیں، یہاں تک کہ خود ان کی کابینہ میں شامل وزرا، مجوزہ ڈیل پر ان کے ساتھ نہیں ہیں، بریگزٹ سے متعلق امور کے وزیر ڈومنک راب اور ورک اور پنشن سے متعلق امور کی وزیر ایستھر مک وی دونوں نے تھریسا مے کو نوٹس پکڑوا دیئے ہیں، ٹوری ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کئے جانے کے بعد اب تھریسا مے کو قیادت کے چیلنج کا سامنا کرنا ہوگا، عام طورپر استعفیٰ دینے یا پارٹی کو نئے سربراہ کا انتخاب کا موقع دینے کیلئے سبکدوش ہونے والا وزیراعظم ہی برطانیہ کا نگراں وزیراعظم بن جاتا ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے بھی ایسا ہی کیا تھا لیکن اگر تھریسا مے فوری طورپر سبکدوش ہونا چاہیں یا خود ان کی پارٹی کے ارکان انھیں زبردستی اقتدار سے نکالنا چاہیں تو عین ممکن ہے کہ ان کے بعد دوسرے نمبر پر موجود ڈیوڈ لیڈنگٹن بلحاظ عہدہ وزیراعظم کا منصب سنبھال سکتے ہیں۔ ان کا سرکاری عہدہ کیبنٹ آفس کے وزیر اور ڈچی لنکاسٹر کے چانسلر کا ہے لیکن ان کا موثر عہدہ نائب وزیر اعظم کا ہے۔ موجودہ طریقہ کار کے تحت ٹوری کی 1922 والی کمیٹی کے طریقہ کار کے مطابق ٹوری کی پارلیمانی کمیٹی کے 15 فیصد ارکان اپنے چیئرمین گراہام بریڈی کو لکھ دیں کہ وہ اپنے قائد کی حمایت ترک کر رہے ہیں تو اس پر انھیں اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا لیکن اگر وہ اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب نہیں ہوسکیں تو انھیں اقتدار چھوڑنا پڑے گا، قواعد کے مطابق 48 ارکان پارلیمنٹ کو اپنے چیئرمین گراہام بریڈی کو تھریسا مے کو اعتماد کا ووٹ لینے پر مجبور کرنے کیلئے لکھنا ہوگا۔ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدگی کی صورت میں برطانیہ 21 طریقوں سے متاثر ہوسکتا ہے، اس سوال کاجواب دینا بہت مشکل ہے کہ کیا اس بات کا کوئی امکان ہے کہ تھریسا مے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔ تاہم نمبر10 ڈائوننگ سٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تھریسا مے اپنی قیادت کے چیلنج کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گی اور عام طورپر خیال کیا جاتا ہے کہ تھریسا مے کو اب بھی اعتدال پسند بیک بینچرز کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے، انھیں معمولی اکثریت حاصل کرنے کیلئے 159ارکان کی حمایت کی ضرورت ہوگی لیکن ان کا کامیابی حاصل کرنا بہت ہی مشکل ہوگا لیکن اگر وہ اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب ہوگئیں تو پھر کم از کم 12ماہ تک ان کی قیادت کو چیلنج نہیں کیا جاسکے گا لیکن اگر وزیر اعظم استعفیٰ دے دیتی ہیں تو پھر ٹوری ارکان پارٹی کی قیادت سنبھالنے کیلئے 2 ارکان کا انتخاب کریں گےاور 22 کی خصوصی میٹنگ بلائی جائے گی، جہاں ہر امیدوار اپنا سٹال لگائے گا جس کے بعد پارٹی مقبول امیدوار کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کرائے گی، جب وہ 2 امیدواروں کاانتخاب کرلیں گے تو پھر 50 فیصد سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار کوپارٹی کا قائد قرار دے دیا جائے گا لیکن اگر تھریسا مے کو قائد بنائے جانے کی صورت میں اس کی ضرورت نہیں رہے گی۔

تازہ ترین