• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یہ بات تو واضح طور پر سمجھ میں آسکتی ہے کہ افسر شاہی کے شہزادوں، اعلیٰ فوجی افسروں، احساس کمتری کی شدت سے احساس برتری میں مبتلا ہوجانے والے ”بالشتیوں“ اور قانونی تحفظ اور استثنیٰ کے ذریعے عزت و آبرو پانے والے عہدوں پر براجمان لوگوں کی ایک بڑی تعداد سیاستدانوں کو زمین پر رینگنے والی مخلوق سمجھتے ہیں کیونکہ منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہونے والوں کو اعلیٰ عہدوں تک پہنچانے کی تربیت کے دوران ان کو یہی باور کرایا جاتاہے کہ وہ عام خاکی اور فانی انسانوں سے کہیں بہتر، برتر اور اعلیٰ نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور لوگوں پر حکمرانی کے لئے پیدا ہوئے ہیں مگر یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ خود سیاستدان سیاست کے خلاف کیوں ہیں، سیاست کو اس قدر گھٹیا، قابل اعتراض اور غیر انسانی فعل کیوں سمجھتے ہیں اور اپنے سیاستدان ہونے پر معذرت کیوں طلب کرتے ہیں؟
ان میں گزشتہ کئی نسلوں سے سیاست سے وابستہ اور مختلف سیاسی گھاٹوں کا پانی پینے بلکہ اس پانی میں نہانے والے ہمارے سابق وزیراعظم مخدوم سید یوسف رضا گیلانی جیسے لوگ بھی شامل ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ پروگرام سیاست سے پاک، بالاتر اور واجب احترام ہے اس قطعی غیر سیاسی پروگرام کا واحد مقصد غربت کی لکیر سے نیچے پھسل جانے والے پاکستان کے ان غریب گھرانوں کی مالی امداد ہے جن کے لئے پاکستان وجود میں لایا گیا تھا۔
ملتان کے ہوائی اڈے پر اخبار نویسوں سے باتیں کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے نائب صدر (وائس چیئرمین) یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نعوذ باللہ سیاست سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔ سیاست سے ماورا، پاک اور بالاتر اس پروگرام نے پاکستان کے 80لاکھ غریب گھرانوں کو غربت کی آخری لکیر سے نیچے پھسل جانے سے بچایا ہے۔ جینے کا حوصلہ اور سانس لینے کا سہارا دیا ہے۔ بلاشبہ یہ موجودہ حکومت کے بہت کامیاب قرار دیئے جانے والے پروگراموں میں سرفہرست ہے مگر یہ غیر سیاسی کیوں اور کیسے ہوگیا؟ سیاسی دور میں کوئی کام غیر سیاسی کیسے ہوسکتا؟ غیر سیاسی ہوتا کیا ہے؟ کیا سید یوسف رضا گیلانی خود غیر سیاسی ہیں؟ کیا محترمہ بے نظیر بھٹو شہید جن سے یہ پروگرام منسوب ہے غیر سیاسی تھیں؟ اگر غربت کی لکیر سے نیچے پھسل جانے کا عمل سیاسی ہے تو غربت کی لکیر سے نیچے پھسل جانے والوں کو واپس انسانی سطح پر لانے کا عمل غیر سیاسی یا سیاست سے پاک اور ماورا یا بالاتر کیسے ہوسکتا ہے؟ کیا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے آئندہ عام انتخابات میں ووٹ دینے کے لئے نہیں آسکیں گے یا ان 80لاکھ غریب گھرانوں کے بالغ ووٹروں پر پابندی عائد ہوگی کہ وہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے سے گریز کریں؟ اگر جواب نہیں میں ہے تو پھر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام غیر سیاسی کیوں اور کیسے ہوگیا؟
ہمارے ایک اور سیاسی لیڈر علامہ ڈاکٹر پروفیسر طاہر القادری 23دسمبر کو قائداعظم کے یوم پیدائش اور کرسمس سے دو روز پہلے ”سیاست نہیں ریاست کو بچانے“ کے پروگرام اور اپنی ”آرٹھو پیڈک“ کرسی کے ساتھ مینار پاکستان کے استقبالیے میں نازل ہورہے ہیں اور ہمارے بہت سارے اخبار نویس ساتھیوں اور کالم نگاروں نے انہیں یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ سیاست کو بچانے کے علاوہ ریاست کو بچانے کا عمل بھی سیاسی ہوتا ہے چنانچہ اس معاملے میں نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں کو گھسیٹنے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے۔ اگر کوئی سیاستدان یہ کہتا ہے کہ وہ سیاست نہیں کر رہا تو وہ بھی سیاست ہی کر رہا ہوگا۔ قوم اور ملک پر ”سونامی“ کی صورت حملہ آور ہونے کا عمل بھی سیاسی ہے۔ لیپ ٹاپ کی تقسیم، دانش گاہوں کی تعمیر اور ہونہار طلبا اور طالبات کی ذہانت کو 55کروڑ روپے کا خراج تحسین بھی سیاسی ہے۔ ”سب سے پہلے پاکستان“ ،”روٹی کپڑا اور مکان“ اور ”سیاست نہیں ریاست“ اور ”ایڈنہیں ٹریڈ“ کے نعرے بھی سیاسی ہیں اور نہیں ہے اس میں کوئی بھی مبالغہ!
تازہ ترین