• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوجی عدالتوں سے310 دہشت گردوں کو موت کی سزا ہوئی، آرمی چیف نے مزید 15 کی سزائے موت پر دستخط کردیئے

راولپنڈی ( نمائندہ جنگ ،اے پی پی) آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں کے قیام سے اب تک 717 دہشتگردوں کے کیسز بھیجے گئے جن میں سے 546 کے فیصلے سنا دیئے گئے ہیں، فوجی عدالتوں میں 310 دہشتگردوں کو موت جبکہ 234کو مختلف مدت کی قید با مشقت کی سزا سنائی گئی جس میں کم سے کم سزا 5سال ہے،2 ملزمان کو بری کر دیا گیا،2014ء میں آرمی پبلک اسکول پشاورپر دہشتگرد حملے کے بعد بنائی گئی فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ دہشتگردوں میں 56کو پھانسی دیدی گئی ہے جبکہ 254کی پھانسی کیخلاف اپیلیں اس وقت اعلیٰ عدالتوں میں زیر غور ہیں،دوسری جانب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 15خطرناک دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نےملٹری کورٹس کے قیام کے بعد سے ان عدالتوں میں بھیجے گئے مقدمات پر کارروائی کی تفصیلات جاری کردی ہیں، آئی ایس پی آر کے مطابق موت کی سزاپانیوالے 310 میں سے 56 دہشتگردوں کو دیگر عدالتوں سے بھی قانونی کارروائی کے بعد سزائے موت دی گئی ہے، فوجی عدالتوں کے فیصلوں کی اعلیٰ سول عدالتوں میں اپیلیں، صدر اور آرمی چیف کی جانب سے رحم کی اپیلوں کے اخراج کے بعد دہشتگردوں کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا ہے ،ان میں دہشتگردی واقعات میں ملوث ماسٹر مائنڈ، دہشتگرد منصوبوں پر عملدرآمد کرنیوالے اور انکے سہولت کاروں سمیت دیگر کارروائیوں میں ملوث ملزمان شامل ہیں، ان کارروائیوں میں آرمی پبلک اسکول پشاور پر 16 دسمبر 2014ءکو کیا گیا بڑا دہشتگرد حملہ شامل ہے جس میں ملوث 5ملزمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے، ستمبر 2008ءمیں میریٹ ہوٹل اسلام آباد پر دہشتگرد حملہ میں ملوث ملزمان، دسمبر 2009ءمیں پریڈ لین ، آئی ایس آئی ملتان دفتر پر دہشتگرد حملے، اپریل 2009ءمیں سپیشل سروسز گروپ کے چار اہلکاروں پر حملوں میں ملوث ایک دہشتگرد کو بھی پھانسی دیدی گئی ہے، اسی طرح نومبر 2010ءکو آئی ایس آئی کے سکھر دفترپرحملے ، اپریل 2012ءکو مستونگ حملہ ، جون 2013ءمیں نانگا پربت میں غیر ملکیوں کے قتل، اگست 2013ءمیں چلاس میں سول و سیکورٹی حکام پر دہشتگرد حملے، جنوری 2014ءمیں ایس ایس پی چوہدری اسلم پر دہشتگرد حملے میں ملوث ملزمان، جون 2014ءمیں کراچی ایئرپورٹ پر حملہ، اپریل 2015ءمیں سبین محمود پر دہشتگرد حملے، مئی 2015ءمیں صفورہ گوٹھ کراچی میں دہشتگرد حملے، جنوری 2016ءمیں باچا خان یونیورسٹی پر حملے اور جون 2016ءمیں امجد صابری قوال پر دہشتگرد حملہ سمیت دیگر مختلف دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث دہشتگردوں کی سزائوں پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے، فوجی عدالتیں ابتدا میں 2 سال کیلئے قائم کی گئی تھیں، 2 سال مکمل ہونے پر ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے عدالتوں کی مدت میں توسیع کی گئی،آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ 4 سال میں فوجی عدالتوں کے کام سے دہشتگردی میں نمایاں کمی ہوئی،فوجی عدالتوں سے سنگین دہشتگردی میں ملوث دہشتگردوں کو سزائیں سنائی گئیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے جن 15دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کی ہےوہ دہشتگردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث تھے جن میں پاکستان کی مسلح افواج ، قانون نافذ کرنے والے اداروں ، پشاور کے قریب کرسچن کالونی میں خود کش حملے ، تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے اور معصوم شہریوں کو قتل کرنے جیسی سنگین وارتیں شامل ہیں،انکی دہشتگردانہ کارروائی کے نتیجہ میں مجموعی طور پر 34افراد جاںبحق ہوئے جن میں مسلح افواج کے 21 اہلکار ، ایف سی کے 9 اور دو پولیس اہلکاروں سمیت دو سویلین بھی شامل تھے جبکہ 19افراد زخمی بھی ہوئے تھے، ان کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد اور بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ سزائے موت پانے والے یہ دہشتگرد کالعدم تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں جن کے مقدمات کی خصوصی فوجی عدالتوں میں سماعت کی گئی ۔ انہوں نے انہوں نے ٹرائل کے دوران اپنے بیانوں میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے دہشتگردی کے واقعات میں اپنے ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ 20دیگر ملزمان کو قید کی سزائیں بھی دی گئیں۔

تازہ ترین