• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا مسجد کے پنکھے ،چٹائیاں وغیرہ اپنے ذاتی استعمال میں لائی جاسکتی ہیں ؟

تفہیم المسائل

مسجد کے سامان کاشرعی حکم…!

سوال:مسجد کے پنکھے ،چٹائیاں ،ٹوپیاں وغیرہ کسی دوسری جگہ لے جاکر استعمال کرنا کیسا ہے ،اگرچہ پھر لا کر واپس رکھ دی جائیں ؟ نیز جو چیز مسجد میں دے دی جائے ،تویہ وقف ہے ،وقف کا کیاحکم ہے ؟ (سجادعلی ،کراچی)

جواب:’’وقف لِلّٰہ‘‘ کے شرعی معنیٰ ہیں: کسی چیز کو اپنی مِلک سے نکال کر اللہ تعالیٰ کی مِلک کردینا،مساجد اور اوقاف کی ہر شے انسانوں کی ملکیت سے نکل کرخالص اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہوجاتی ہے اور جب وقف ہوتاہے تو وقف کرنے والا اپنی ملکیت سے نکال کر رضائے الٰہی کے لیے مصارفِ متعینہ میں صرف کرنے کے لیے اللہ کے سپرد کردیتاہے،تو پھر وقف کی کسی چیز کو کوئی شخص اپنے ذاتی استعمال میں نہیں لاسکتا اور متولّی یا کمیٹی کو بھی یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ وقف کی کسی چیز کو اپنے ذاتی کام میں استعمال کریں یا کسی کو استعمال کرنے کی اجازت دیں ۔علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ مسجد کے متولّی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ مسجد کا چراغ اپنے گھر لے جائے ،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد1،ص:462)‘‘۔لہٰذا کسی کویہ حق نہیں ہے کہ مُتولّی کی اجازت سے یااس کی اجازت کے بغیر مسجد کی اشیاء پنکھے ،چٹائیاں وغیرہ اپنے گھر لے کر جائے اور اپنے ذاتی استعمال میں لائے ،مسجد کی انتظامیہ کو مسجد کے سامان کی نگرانی کرنی چاہیے۔

تازہ ترین