• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیر ملکی قرضوں کے بھاری بوجھ تلے دبے اور ناقابلِ برداشت تجارتی خسارے سے دو چار ملک کی زبوں حال معیشت کی بحالی کے لئے وزیراعظم عمران خان جو ان تھک کوششیں کر رہے ہیں وہ رنگ لانا شروع ہو گئی ہیں اور پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں کے لئے12 ارب ڈالر کی جس خطیر رقم کی ضرورت تھی، اس کا دوست ممالک کی مالی اعانت سے بندوبست ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے تازہ ترین کامیابی متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کو 6ارب20 کروڑ ڈالر کے مالیاتی بیل آئوٹ پیکیج کی فراہمی ہے، جس کی تفصیلات ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید النیہان کے مختصر دورہ ٔپاکستان کے دوران سامنے آئی ہیں۔ عرب امارات3ارب ڈالر تو ادائیگیوں کا توازن درست کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں جمع کرائے گا جبکہ 3ارب 20کروڑ ڈالر کا ادھار تیل ایک سال کی موخر ادائیگی پر فراہم کرے گا۔ اس مالی اعانت کے علاوہ وزیراعظم عمران خان اور شہزادہ محمد کی ون آن ون ملاقات اور بعد میں وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں دونوں ملکوں کے درمیان طویل المیعاد سرمایہ کاری فریم ورک معاہدے پر پیش رفت سمیت دو طرفہ اسٹرٹیجک اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے مختلف اقدامات کی موثر انداز میں پیروی پر جو اتفاق ہوا ہے، اس کے مثبت ثمرات آنے والے وقتوں میں ظاہر ہوں گے۔ متحدہ عرب امارات مشرقِ وسطیٰ میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور ملک میں سرمایہ کاری کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ امارات میں لاکھوں پاکستانی کام کر رہے ہیں جن کا اس کی معاشی ترقی میں بہت بڑا کردار ہے۔ دونوں ملکوں میں تجارت کے علاوہ دفاعی اور سیکورٹی امور میں تعاون بھی ان کے گہرے تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی رشتوں کا آئینہ دار ہے چنانچہ ابوظہبی کے ولی عہد اتوار کو جب پاکستان پہنچے تو نور خان ایئر بیس پر وزیراعظم عمران خان دوسری اہم شخصیات کے ہمراہ ان کے والہانہ استقبال کے لئے موجود تھے۔ استقبالیہ تقریبات کے بعد وزیراعظم خود ان کی گاڑی ڈرائیو کر کے انہیں وزیراعظم ہائوس لے گئے انہیں21 توپوں کی سلامی دی گئی، بری فوج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا اور فضائیہ کے تھنڈر طیاروں نے بھی سلامی دی جو اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات ایک دوسرے سے کتنے گہرے روابط میں منسلک ہیں۔ دونوں ملکوں کے وفود کی سطح پر مذاکرات میں طے کیا گیا ہے کہ باہمی تجارت بڑھانے کے لئے ٹاسک فورس قائم کی جائے گی جس سے پاکستان کا بیرونی ادائیگیوں کا توازن بہتر ہو سکتا ہے۔ دونوں ملکوں کے مشترکہ وزارتی کمیشن کا اجلاس اگلے ماہ ہو گا جس میں التوا میں پڑے ہوئے کئی معاہدوں کی منظوری دی جائے گی۔ یہ فیصلہ بھی ہوا کہ امارات 6ارب ڈالر کی لاگت سے آئل ریفائنری تعمیر کرے گا جبکہ سعودی عرب پہلے ہی گوادر آئل سٹی میں پیٹرو کیمیکل کمپلیکس تعمیر کرنے کا وعدہ کر چکا ہے۔ عرب امارات نے پاکستان میں تیل، گیس، لاجسٹک بندرگاہوں اور تعمیراتی شعبے میں تعاون پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ دونوں ملک منی لانڈرنگ، دہشت گردی اور وائٹ کالر کرائمز کے تدارک پر قانونی معاونت کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دیں گے۔ وزیراعظم نے معزز مہمان کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور کشمیریوں کی حالتِ زار سے بھی آگاہ کیا۔ ابوظہبی کے ولی عہد کا شایانِ شان استقبال اور مذاکرات میں ہونے والے دور رس نتائج کے حامل فیصلے پاک امارات دوستی کا عملی مظاہر ہیں۔ خاص طور پر امارات کا مالیاتی تعاون پاکستان کی معاشی بحالی میں بہت مددگار ثابت ہو گا تاہم بیرونی ادائیگیوں کے بل میں اضافے سے اس کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے جس کے لئے برآمدات اور ترسیلاتِ زر میں خاطر خواہ اضافے اور درآمدات میں کمی کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ توقع ہے کہ حکومت سعودی عرب، چین اور امارات کے علاوہ بھی دوسرے دوست ملکوں کا تعاون حاصل کر کے معاشی مشکلات پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائے گی۔

تازہ ترین