• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راشدہ جاوید

معاش کی ذمہ داری مرد پر ہے لیکن آج کی عورت اپنی گھریلو ذمہ داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمیوں میں بھی بھرپور طور پر شامل ہوتی ہے، تاکہ اپنے گھر کے مردوں کا بوجھ ہلکا کر سکے،اسی لیے عورت کا صحت مند رہنااتنا ہی اہم ہے جتنا مرد کا،اگروہ صحت مند نہ ہو تو نہ صرف اس کی زندگی بلکہ پورا گھرانہ متاثر ہوتاہے۔

ایک عورت گھر کے کاموں میں گھن چکر بن کراپنی صحت سے لاپرواہی برتتی ہے اور ایسا صر ف ملازمت پیشہ کے ساتھ ہی نہیں ، گھریلو عورت بھی اپنی ذات اور صحت کے متعلق مسائل کو پس پشت ڈال دیتی ہے۔ پڑھی لکھی،خواتین بھی زندگی کے کسی نہ کسی مقام پر یہ غلطی ضرور کرتی ہیں، جوکہ سراسر غلط ہے۔ یاد رکھیں گھر کی بنیاد اور اہم ستون عورت کی ہی ذات ہے، خواہ وہ ماں، بہن، بیوی، بیٹی کی صورت میں ہو، اس لیے آپ اپنی صحت کو کسی صورت نظرانداز نہ کریں۔یہ بات یاد رکھیں کہ جب تک آپ کی اپنی صحت اچھی نہیں ہوگی آپ دوسروں کے لیے بھی اتنی طاقت اور توانائی سے کام نہیں کرپائیں گی ،جس کی آپ کوضرورت ہے۔ متحرک رہنے کے لیے جسم کا فعال اور تندرست ہونا ضروری ہے۔ دیکھا یہ بھی گیا ہے کہ ’’کام کاج‘‘ کے چکر میں خواتین اپنا کھانا ،پینا ، سونا، جاگنا یہاں تک بیماریوں تک کو نظر انداز کردیتی ہیں ذیل میں چند ضروری چیزیں آپ کے گوش گزار کر رہے ہیں، جو آپ کی صحت کے لیے ضروری ہیں

……ورزش ضرور کریں……

صحت مند رہنے کے لئے صحت مند طرز زندگی ضروری ہے ،جس کا ایک اہم جزو جسمانی سرگرمیاں ہیں ۔گھریلو کام کاج باقاعدہ ورزش کا متبادل نہیں ،لہٰذواک‘ ورزش یا جسمانی کھیلوں کے لئے وقت نکالنا چاہئے ، ہوسکے تو کسی پارک میں جاکر واک کریں، اس طرح تازہ ہوا بھی میسر آجائے گی اور خود بھی تازہ دم ہوجائیں گی ، اکثر خواتین واک یا ورزش کی خواہش تو رکھتی ہیں لیکن جلد ہتھیار ڈال دیتی ہیں، چنددن میں ہی تھک جاتی ہیں،ایسا نہ کریں، پابندی سے ورزش کریں گی تو پھر اس کی عادی ہو جائیں گی ۔

…نیند پوری کریں…

انسانی تندرستی میں صحت کا زیادہ دارومدار نیند پر ہوتا ہے۔ ایک مکمل پرسکون اور بھرپور نیند دن بھر کے لیے چستی، تازگی برقرار رکھنے کے ساتھ متحرک بھی رکھتی ہے۔

ایک مرد کے مقابلے میں عورت کو زیادہ نیند لینے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوتا ۔خواتین کی صبح فجر کے ساتھ شروع ہوکر رات گئے تک ختم ہوتی ہے وجہ وہ ہی کام کی زیادتی میں اپنا آپ فراموش کر دینا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک ٹائم ٹیبل بنائیں اور اس پر سختی سے عمل کریں۔ اور اپنے نیند کے دورانیے کو سات سے آٹھ گھنٹوں تک ضرور رکھیں۔

……کام کا شیڈول بنائیں……

ملازمت پیشہ خواتین کے لیے اس وقت زیادہ پریشان کن صورت حال ہوتی ہے جب انہیں گھنٹوں متواتر آفس میں بیٹھ کر دفتری امور انجام دینا پڑتے ہیں۔ بہت زیادہ لمبے وقت تک بیٹھ کر کام کرتے رہنے سے نہ صرف تھکن ہو جاتی ہے بلکہ ذہنی دباؤ کا شکار بھی ہوسکتی ہیںجو نہ صرف مشکلات کا سبب بنتا ہے۔ اس لیے اپنا ورکنگ شیڈول ،کام کی زیادتی کے باوجود ایسا بنائیں، جس سے آپ کی صحت متاثر نہ ہو۔

…اپنی بیماری کو نظر انداز نہ کریں…

عام طور پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ خواتین چھوٹی موٹی بیماریوں کو نظرانداز کردیتی ہیں، ایسا وہ اکثر لاپرواہی اور کام کی زیادتی کے باعث اور کبھی کبھار وقت نہ ہونے کی وجہ سے بھی کرتی ہیں، یوںوہ اپنی صحت کو نقصان سے دوچار کرتی ہیں، کیونکہ ان چھوٹی موٹی بیماریاںجیسے مستقل کھانسی، گردن ، کمر کا درد اور غیر ہموار نظام ہاضمہ کے ساتھ گیس کی روزمرّہ شکایات انہیں کسی بڑے مسئلہ سے بھی دوچار کرسکتی ہیں۔ اس لیے کسی بھی قسم کے بڑے نقصان اور تباہی سے بچنے کے لیے ان بیماریوں کا ابتداء ہی سے علاج کروا لینا بہتر ہے

…… غذا کا خیال رکھیں……

خواتین کام کاج کی زیادتی کے باعث اپنے کھانے پینے میں لاپرواہی برتتی ہیں ۔ اپنی غذاپر مکمل توجہ دیں اور ہر وہ چیز اپنے کھانے کا حصہ بنائیں، جس میں ہر قسم کے غذائی اجزاء شامل ہوں ۔کم کیلوریز والی اشیاءاستعمال کریں اور اوائل عمر سے اپنے کھانے پینے کے معمول کو پختہ بنائیں، تاکہ بڑھتی عمر میں آپ صحت کے مسائل سے دوچار نہ ہوں۔ اپنی صحت کے سلسلے میں اپنی ہڈیوں کو مت بھو لیں،یاد رکھیں کام کی زیادتی اور ذہنی دباؤ ہڈیوں کے امراض کا سبب بن سکتا ہے۔ ہڈیاں جسم کی بنیاد ہوتی ہیں، کیوں کہ پوراجسمانی ڈھانچہ اس پر کھڑا ہوتاہے، اس لیے دودھ اور ایسی اشیاء، جن میں کیلشیئم کی مقدار پائی جاتی ہو اپنی غذا میں شامل کریں۔ خواتین ڈائٹنگ کے چکر میں بھی کھانے کونظر انداز کرتی ہیں ،یاد رکھیں بھوکا رہ کر صرف نقصان ہی ہوتا ہے اور کچھ نہیں ۔ ’’متوازن غذا‘‘ کی اہمیت کو نظر انداز نہ کریں۔

تازہ ترین