• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

290 ارب کا زرعی پروگرام منظور، گیس بلوں کے اضافی ڈھائی ارب واپس، ذمے داروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ، متروکہ املاک بورڈ کیلئے ٹاسک فورس، FBR میں اصلاحات کی منظوری

اسلام آباد(ایجنسیاں) وفاقی کابینہ نے نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مختلف مذاہب، عقائد اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان مکالمہ کی ضرورت پر زو دیا ہے‘اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا‘ہرقسم کی دہشت گردی قابل مذمت ہے‘ کابینہ نے خوردنی تیل کے استعمال کو کم کرنے کیلئے عوام میں شعور اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ پانچ برسوں میں ملک میں زراعت کی ترقی پر 290 ارب روپے خرچ ہوں گے، کابینہ نے اوور بلنگ کی مد میں صارفین کو اڑھائی ارب روپے واپس اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، ریگولیٹری، کارپوریٹ اداروں اور مختلف وزارتوں سے منسلک اداروں کے سربراہان کا تقرر اب یکساں بنیادوں پر ہو گا جس کیلئے باڈی تشکیل دی گئی ہے، کابینہ نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو خود مختار ادارہ بنانے اور متروکہ وقف املاک بورڈ کیلئے ٹاسک فورس کے قیام کی بھی منظوری دےدی ہے‘اس کے علاوہ کابینہ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کا مجوزہ پلان بھی منظور کرلیا‘ذرائع کے مطابق کابینہ نے وزارتوں اور سینئر حکام کا انٹرٹینمنٹ اینڈ گفٹ بجٹ ختم کردیا۔انہوں نے کہاکہ میڈیا ورکرز کے تحفظ کیلئےجلد قانون سازی کرینگے۔وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے راولپنڈی کی احتساب عدالت نمبر 2 کو اسلام آباد منتقل کر دیا ہے اور اب یہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 3 ہو گی، یہ ایک انتظامی پالیسی اور فیصلہ ہے اور اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کابینہ اجلاس میں بتایا کہ مختلف مذاہب، عقائد اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان مکالمہ وقت کی ضرورت ہے۔ مغرب میں منظم انداز میں اسلام فوبیا کے حوالہ سے نفرت پھیلائی گئی جس کا نتیجہ دہشت گردی کے واقعات کی صورت میں نکل رہا ہے، وفاقی کابینہ اس کی مذمت کرتی ہے‘23مارچ کو ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد پاکستان کا دورہ کریں گے‘وفاقی کابینہ نے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان سفارتی پاسپورٹس پر فری ویزہ کی سہولت کی منظوری دےدی ہے۔ اجلاس کو جہانگیر ترین نے زراعت کی بہتری پر بریفنگ بھی دی۔ کابینہ کے اجلاس میں بتایا کہ پچھلے 8 سالوں میں زرعی برآمدات میں 10 فیصد کمی آئی ہے جبکہ اس کے برعکس برآمدی بل 15 سالوں میں 1.5 ملین ڈالر سے بڑھ کر اب 4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، ان میں خوردنی تیل کا درآمدی بل 2 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ زراعت کے فروغ کیلئے جامع اقدامات کئے جائیں گے، ان اقدامات میں پانی کے موثر استعمال، فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ، خوردنی تیل کے بیجوں کے ملک میں اگانے کیلئے اقدامات، لائیو اسٹاک کا فروغ اور فشریز کی ترقی کیلئے مختلف اقدامات شامل ہیں۔قرضوں تک کسانوں کی رسائی میں اضافہ کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ گیس اوور بلنگ سے مجموعی طور پر 32 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں، اس کی تحقیقات جاری ہیں،2016-17ءسے یہ سلسلہ جاری تھا، اس کی ہوشرباءتفصیلات سامنے آ رہی ہیں جس سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا‘ ملی بھگت سے بڑی بڑی کمپنیوں کے بل کا بوجھ عام صارفین کی طرف منتقل کیا جاتا رہا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کفایت شعاری مہم کے حوالہ سے بھی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے تمام وزراء، متعلقہ محکموں اور سرکاری افسران کو ہدایت کی ہے کہ ملک مشکل معاشی حالات کا شکار ہے اور اس بات کا سب کو ادراک ہونا چاہئے، تمام وزراءمتعلقہ محکموں اور افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کفایت شعاری پر سختی سے عمل پیرا ہوں، وزراءسے اخراجات کو محدود کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں عبدالرحمن وڑائچ کو ڈیٹ پالیسی کوآرڈینیشن آفس کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان نوجوانوں اور ثقافت کے شعبوں میں مفاہمت کی دستاویز کی منظوری دی گئی۔کابینہ کے اجلاس میں مختلف وزارتوں اور ذیلی اداروں کی ایسی اراضی جو قابل استعمال نہ ہو، کو استعمال میں لانے سے متعلق معاملہ کا بھی جائزہ لیا گیا‘وزیر اعظم نے حماد اظہر، ذوالفقار بخاری، علی زیدی اور علی امین گنڈاپور کو ان اراضیوں کو بیچنے یا انہیں مفید مقاصد کیلئے استعمال میں لانے کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔علاوہ ازیں وزیر اطلا عات و نشر یات فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت میڈیا ورکرز بشمول الیکٹر انک میڈیاکے تحفظ کیلئے قانون سازی کریگی اور جلد ہی بل پیش کیا جا ئیگا،جرنلسٹ پروٹیکشن ایکٹ لا یا جا ئیگا، کوریج کرنے والے میڈیا ورکرز کی جان ، مال اور ایکوپمنٹ کو تحفظ دیا جا ئے گا، جو مالکان بغیر نو ٹس دیئے اور قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ملازمت سے اچانک فارغ کردیتے ہیں اس کی روک تھام کیلئے قانونی میکنزم دیا جائیگاتاکہ وہ کسی فورم پر قانونی چارہ جوئی کر سکیں ۔

تازہ ترین