• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

minhajur.rab@janggroup.com.pk

اسلاموفوبیا اور شدت پسندی ایک ہی مفہوم رکھتے ہیں۔ کیونکہ بالآخر اس بات کو کسی حدتک تسلیم کرلیا گیا ہے کہ دہشت گرد کا کوئی مہذب نہیں ہوتا۔ لیکن اب یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ شدت پسندی کی وجوہات ہوتی کیا ہیںاور یہ کہاں سے جنم لیتی ہے؟ کیا صرف مذہبی رحجان رکھنے والے چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں شدت پسند ہوتے ہیں یا اور بھی عوامل کارفرما ہوتے ہیں؟ بغورمشاہدہ کے بعد یہ اندازہ ہوا کہ شدت پسندی کو اجاگر کرنے میں گھر کے ماحول اور تربیت سے لیکر سماجی ماحول تک جس میں سوشل میڈیا اور فلمی میڈیا شامل ہے ان سب کا کردار بہت اہم ہے۔بچوں کو کھلونے کے طور پر بندوقوں کی مختلف ورائٹی فراہم کرنا اور اس کو " خیالی طور" پر لوگوں کو جان سے ماردینا اور اس کو بہت بہادری گردانا پہلا قدم ہے۔کیا بچوں کے لیے کھلونے کی مختلف اقسام بناتے ہوئے بندوقوں کو ہی کھلونا سمجھناضروری ہے؟ دوسری طرف لالی وڈ ہو یا بالی وڈ یا کوئی بھی وڈ ہو فلموں میں تھرل کاہونا لازمی ہے۔ امریکہ یا یورپ میں بنتی ہوئی فلموں میں شدت پسندی کی انتہاہوتی ہے۔ ایک شخص سارے ٹریفک کا نظام تہہ وبالا کرکے ایک وقت میں کئی لوگوں کو گولیوں سے بھون ڈالتا ہے اور کسی بھی قسم کی قانون کی گرفت سے محفوظ رہتا ہے۔ اختتام پر ہنسی خوشی زندگی گزارتا ہے۔ چاہے وہ شخص باطل کے ہی خلاف کیوں نہ لڑرہا ہو۔ قانون کو ہاتھ میں لینے کا کسی کو حق نہیں۔ لیکن فلموں میں شدت پسندی کوہیروازم کے طور پر دکھایا جاتا ہے اور عوام بھی اس کو بھرپور سراہتی ہے۔ بالکل اسی طرح ویڈیو گیمز کو لے لیجئے۔ آجکل کاسب سے مشہور گیم "PUBG"جس میں ایک کھلاڑیوں کا گروپ ہوتا ہے۔ وہ فون کےذریعہ ایک دوسرے کی گفتگو سنتے اور آپس میں باتیں کرتے ہیں۔ جس میںمخالف ٹیم کے افراد کو جان سے مارکرمیچ جیتا جاتا ہے اور جتنی ٹیموں کو ماریں گے اتنے زیادہ ان کے پوائنٹس جمع ہوتے جائیں گے۔ اسی طرح کے گیمز انٹرنیٹ پرموجود ہوتے ہیں جن کا مقصد صرف اور صرف مختلف علاقوں کے رہائشیوں کو قتل کرکے اس علاقے پر قبضہ کرنا ہی جیت قرار دی جاتی ہے۔ بچوں سے لیکر بڑوں تک کواس کھیل سے بہت ہی دلچسپی ہے۔ کیا یہ شدت پسندی اجاگر کرنے کے ذریعہ نہیں ہے؟ کیا فلمیں جنہیں " انٹرٹینمنٹ " کہاجاتا ہے۔ لوگوں میں شدت کا جذبہ پیدا نہیں کررہیں؟ Hate Speech پہ تو بہت شور مچایا جاتاہے جو کہ نسبتاً کم لوگ سنتے اور پڑھتے ہیں ۔لیکن فلمیں، ویڈیو گیمزجو کہ ہر ایک کی دسترس میں ہے خاص طور پر بچے اور نوجوان نسل کے انہیں خاص طور پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ نوجوان نسل نیوزی لینڈ میں ہونےوالی خونی واردات کے بارے میں برملا کہہ رہی ہے کہ اس کی ویڈیو کو دیکھ کر لگایہ Counter Strike ویڈیوگیم کی مکمل نقل ہے۔ جس میں دہشت گردکے صرف ہاتھ اور بندوق نظرآتے ہیں۔ اسی گیم کو دیکھتے ہوئے اس دہشت گرد نے اپنے ماتھے پہ کیمرہ لگایا اورپوری فلم بندی کرتے ہوئے فتح حاصل کی۔ اب سوچنا یہ ہے کہ دہشت گردی کے فروغ میں کس کا کتنا ہاتھ اور کس پر کس طرح کی پابندی لگانی ضروری ہے؟ کیونکہ اجتماعی فائدہ ذاتی مالی فائدہ سے ہزاروں گنابہتر ہے۔

تازہ ترین