• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ملک میں فٹبال اکیڈمیز کے قیام سے صورت حال بہتر ہوسکتی ہے

پاکستانی فٹ بال کی ترقی میں کے الیکٹرک کا بڑا حصہ ہے، اس کی جانب سے گزشتہ سالوں میں مختلف ایج گروپس کے ایونٹس سے آگے آنے والے نوجوانوں کھلاڑیوں نے انٹرنیشنل مقابلوں میں اپنی شاندار کارکردگی سے دیار غیر میں ملک کا پرچم بلند کیا۔ کے الیکٹرک اس وقت بھی نوجوانوں کو گروم کرنے کیلئے مختلف پروگرامز ترتیب دے رہی ہے جس کیلئے سید فخر احمد ، زہرہ مہدی ڈپٹی ڈائریکٹر ای ایس جی اینڈ اسپورٹس، ہیڈ آف اسپورٹس میجر محمود ریاض مبارک باد کے مستحق ہیں۔ ان لوگوں کی فٹ بال میں گرانقدر خدمات کے صلے میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو چاہئے کہ انہیں فٹ بال کی ترقی کیلئے مسلسل ایونٹس کرانے اور نوجوانوں کھلاڑیوں کی تلاش کیلئے پروگرامز منعقد کرنے پر ایوارڈ دیئے جانے پر ایوارڈز دیئے جائیں تاکہ باصلاحیت کھلاڑیوں کی دریافت کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے۔ کے الیکٹرک کی ٹیم اور لیاری میں موجود باصلاحیت کھلاڑیوں کو گروم کرنے میں کے الیکٹرک کے کوچز عیسی خان اور اکبر علی کا بھی بنیاد کردار ہے۔ کے الیکٹرک کے اکبر علی کی کوچنگ میں تو کے الیکٹرک کی ٹیم نے پاکستان کی سب سے بڑی پریمیئر لیگ 2014ء کا ٹائٹل بھی اپنے نام کیا۔ اس کےعلاوہ چار بار چیلنج کپ کے فائنلز کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ سابق قومی کپتان محمد عیسی اور ٹاپ کھلاڑی محمد رسول نے کئی بار پریمیئر لیگ ٹائٹل حاصل کرنے والی خان ریسرچ لیبارٹریز کو خیرباد کہہ کر کے الیکٹرک کی ٹیم میں شمولیت اختیار کی۔ کے الیکٹرک کے کوچ اکبر علی ایونٹس کے دوران اپنی ٹیم کی کامیابی کیلئے متحرک نظر آتے ہیں۔ کے الیکٹرک کی جانب سے ہونے والے انڈر15 ، انڈر 16 کھلاڑیوں نے سائوتھ ایشین ٹورنامنٹس میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انڈر 15 سائوتھ ایشین کھیلنے والی ٹیم کے دس کھلاڑی سندھ سے تعلق رکھتے تھے۔ جن کا انتخاب اکبر علی نے کیا تھا۔ جنگ سے باتیں کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے نوجوانوں کھلاڑی فراہم کرنے میں کے الیکٹرک کا بنیادی کردار ہے۔ انڈر 15 اور 16 کی پانچ سے زائد لیگز کراچی میں منعقد کرا کے قومی ٹیم کو تیس سے چالیس نوجوانوں کھلاڑی فراہم کرچکے ہیں جنہوں نے مختلف فارمیٹ کی ٹیموں میں جگہ بنائی۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن پورے پاکستان میں اکیڈمیز قائم کرے تو اس کے اچھے نتائج برامد ہوسکتے ہیں۔ اکیڈمیز کراچی، چمن، فیصل آباد، پشاور اور دیگر بڑے شہروں میں بنی چاہئیں لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے مسلسل پروگرام نہ ہونے کی وجہ سے باصلاحیت کھلاڑی ضائع ہوجاتے ہیں۔ فٹ بال فیڈریشن کو چاہئے کہ اکیڈمیز قائم کرکے کھلاڑیوں کے درمیان مستقل بنیادوں پر ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جائے اور پھر انہیں سائوتھ ایشیا کے ٹورز کرائے جائیں اور وہاں پر گروم کیا جائے۔ اکیڈمیز کے ٹورنامنٹ پوری ایمانداری کے ساتھ کرائے جائیں۔ اس میں کھلاڑیوں کی عمر کا تعین درست پیمانے پر کیا جائے۔ عمر کی حد میں کوئی رعایت نہیں ہونی چاہئے۔ اگر ہم نے بنیادی چیزوں کو فوکس کرلیا تو گراس روٹ سے ہی پاکستان کو بہترین کھلاڑی مل سکتے ہیں۔ اکبر علی نے کہا کہ پاکستان کیلئے یہ بات خوش آئند ہے فیصل صالح حیات نے ایف سی کے بلامقابلہ نائب صدر منتخب ہوئے ہیں۔ ان کے انتخاب سے پاکستان کیلئے اے ایف سی اور فیفا کی جانب سے مستقبل میں نئے پروگرامز ملنے کی توقعات بھی بڑی گئی ہیں۔ فیصل صالح حیات نے ماضی میں بھی فٹ بال کی ترقی کیلئے کام کیا تھا اور امید ہے مستقبل میں بھی نیا عہدہ ملنے کے بعد وہ ملکی فٹ بال کیلئے مزید کام کریں گے اور اسے عالمی سطح پر اہم کردار دلوانے میں کامیاب رہیں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین