• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز شریف کے خاندان پر ایک بار پھر منی لانڈرنگ کے الزامات

کراچی (ٹی وی رپورٹ)شہباز شریف کے خاندان کو ایک بار پھر منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامناہے، جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے کہا ہے کہ حکومت اپنی کمزوریاں چھپانے کے لئے ہمارے خاندان پر الزامات لگا رہی ہے،منی لانڈرنگ کے الزامات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں سلیمان شہباز نے کہا کہ علیمہ باجی،جہانگیر ترین،فیصل واوڈا اور خسرو بختیار اربوں روپے لانڈر کرکے ملک سے باہرلے گئے ،میزبان نے کہاکہ آپ دوسروں پر سوال اٹھارہے ہیں لیکن خود پر اٹھائے گئے سوالات کاجواب نہیں دے رہے،محبوب علی اور منظور احمد کون ہیں جو حمزہ شہباز کے اکائونٹ میں دو ہزارسات سے پیسے بھیجتے رہے،اس سوال پر مہمان نے جواب دیا کہ یہ سارے نام حکومت کی طرف سے آرہے ہیں اور یہ ایک ہی موقف ہے جو وہ بعض اینکرز کو دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرکسی سےنجی طورپرقرضہ لیا ہےتوکیااس کی اجازت نہیں؟قوانین کےتحت پاکستان میں سرمایہ کاری کی،میں عوامی نمائندہ نہیں،ناکام خان عوامی نمائندے ہیں ،عمران خان کےاثاثوں میں جواضافہ ہوا وہ اس کا جواب دیں،ناکام خان عوامی شخصیت ہیں،ان کے 12کروڑکے اثاثے 4ارب کیسے ہوگئے؟ میں عوامی شخصیت نہیں ہوں،میں حکومت کا الزام مسترد کرتا ہوں،انہیں کوئی ثبوت نہیں ملےتو میری بہنوں کےگھروں پرچھاپے مارے، شہباز شریف کےاکاؤنٹ میں ایک روپے کی ٹرانزیکشن بھی ثابت کردیں تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے ، ٹرانزیکشن کی پوری تفصیلات ڈکلیئریشن میں دی گئی ہیں،منظورکےچیک کے ذریعےٹرانزکشن حکومت کےخودساختہ الزامات ہیں،جو دو نام سامنے آرہے ہیں مجھے اسکے بارے میں نہیں بتایاگیا،تمام اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر کے پاس ہے، میں کسی منظوراحمد، قاسم قیوم کو نہیں جانتا،نہ ان سےملاہوں،جو پاکستان سے باہر پیسےلےگئے اس پر سلیکٹڈ وزیر اعظم خاموش بیٹھے ہیں ،جن کمپنیوں سےپیسےآئےایف بی آرمیں ڈکلیئرڈہیں،میں اپنی آمدنی کا ڈکلیئریشن ایف بی آرکو دےچکاہوں،تمام اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر کے پاس ہے،جو دو نام سامنے آرہے ہیں مجھے اس کے بارے میں نہیں بتایاگیا،نہ مجھ سےاورنہ میرے وکلا کویہ معلومات فراہم کی گئیں،ہمارا میڈیا ٹرائل ہورہا ہے،یہ سوالات ایف بی آرکیوں نہیں پوچھتا،میری ڈکلیئریشن ایف بی آرکےپاس موجود ہے،محبوب علی یادیگرکاریکارڈ کہاں سے آیا ہے،یہ حکومت نے دیا ہے،کسی محبوب علی کونہیں جانتا،قانونی طریقےسےپیسہ ملک میں لانا کیامنی لانڈرنگ ہے؟ روزانہ حکومت غورکرتی ہے کسطرح شریف خاندان ،پیپلزپارٹی کیخلاف الزامات لگانے ہیں، پہلے فیصلہ کریں حکومت کا نظام کس طرح چلانا ہے،عمران خان نےکہا تھا پہلے 3 ماہ میں شریف فیملی سے 300 ارب روپےریکورکرونگا، میزبا شاہزیب خانزادہ کے سوال کہ سلیمان شہباز صاحب سیدھا سیدھا الزام ہے کہ جعلی ٹی ٹیوں کے ذریعہ تقریباً 70لوگ جس میں سے 14 لوگ نادرا کے ریکارڈ میں موجود بھی نہیں ہیں انہوں نے آپ لوگوں کو پیسے بھیجے، آپ کے اکاؤنٹ میں، 2008ء کے بعد بھیجے، اس سے پہلے حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں بھیجے، آپ کی والدہ کے اکاؤنٹ میں بھی بھیجے، بہنوں کے اکاؤنٹ میں بھی بھیجے گئے، حکومت کے مطابق ٹی ٹی آنا جرم نہیں ہے مگر جعلی لوگوں کی طرف سے جن میں سے کچھ exist نہیں کرتے ٹی ٹی آنا ایک جرم ہے جس کا جواب آپ کو دینا ہے اور آپ لوگ نہیں دے رہے؟ سلیمان شہبازنے جواب میں کہاکہ میں پوری کوشش کروں گا کہ آپ کے سب سوالات کا تسلی بخش جواب دوں لیکن اس سے پہلے میں آپ سے ایک بات شیئر کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ یہ جو regime ہے ناکام خان اور اس کے حواریوں کی، اس regime میں روزانہ کی بنیاد پر ایک چیز ہوتی ہے جس میں یہ daily brain storming کرتے ہیں۔ نیب، ایف آئی اے، آئی بی، شہزاد اکبر اور ابھی اس ٹیم میں نعیم بخاری نے جوائن کرلیا ہے جو پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے ممبر ہیں، ان کو ایک ایجنڈا دیا جاتا ہے کہ شریف خاندان کے اوپر، بلاول بھٹو کے اوپر، نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، سلیمان شہباز ان کے اوپر اٹیک کرو، کسی طرح سے بھی من گھڑت سچے جھوٹے کیسز بنا کر لاؤ، کسی طریقے سے میری جو پرفارمنس ہے، ملک کے اندر economic meltdown ہورہا ہے اس سے deflect کرو ساری اسٹوری کو اور سارا فوکس شریف فیملی اور اپوزیشن پر رکھو۔ آپ یقین جانیں آپ اس کی تصدیق کرلیں آپ کے اپنے بھی sources ہیں اور کچھ عرصے کے بعد دن کا جب آغاز ہوجاتا ہے اس میٹنگ کے بعد تو ان کو کہا جاتا ہے selected prime minister کو کہ economic melt down ہورہا ہے، مہنگائی آسمانوں سے بات کررہی ہے، کاسٹ آف پروڈکشن بڑھ گئی ہے، غریب آدمی پس گیا ہے، وہ کہتے ہیں نہیں، نہیں، نہیں، شہباز شریف، نواز شریف کا کیا بنا، میں نے جو صبح کہا تھا نو بجے اس کا کیا بنا۔ پھر ایک میٹنگ ہوتی ہے اس میں کہا جاتا ہے کہ دوائیاں مہنگی ہوگئی ہیں، اسپتالوں کا نظام collaps کر گیا ہے، ہزارہ کمیونٹی کے ساتھ درندگی ہوئی ہے، پاکستان کی ڈویلپمنٹ مائنس میں چلی گئی ہے، قرضے آسمانوں کو چھو رہے ہیں، پانچ منٹ کا tension spain ہے selected prime minister کا، سارے پاکستان کو پتا ہے، وہ کہتے ہیں نہیں نہیں نہیں نواز شریف شہباز شریف کو کیا ہوگا، کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اس شخص کو فوبیا ہوگیا ہے، آپ مت بھولیں کہ اسی شخص نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہا تھا کہ شریف خاندان کا 300ارب پاکستان سے باہر آف شور کمپنیوں کے اندر پڑا ہوا ہے، پیسہ آف شور اکاؤنٹس کے اندر ہے، میں آؤں گا اور وہ 300ارب لے کر آؤں گا، 100ارب آئی ایم ایف کے منہ پر ماروں گا، 100ارب فلاں کے منہ پر ماروں گا اورا س کے بعد دودھ اور شہد کی نہریں اس ملک میں بہیں گی، میڈیا مجھے یہ بتائے کہ وہ 300ارب کہاں ہیں جو اس نے کہا تھا کہ میں پہلے تین مہینوں کے اندر شریف فیملی سے ریکور کروں گا، آئی ایم ایف کے سامنے بھیک منگوں کی طرح ساری دنیا میں جارہا ہے۔ شاہزیب خانزادہ : آپ نے یہ 300ارب والا جو سوال اٹھایا ہے ہم حکومت سے اٹھاتے رہتے ہیں اور جو آپ بات بتارہے ہیں وزیراعظم کی کابینہ کی، مجھے نہیں پتا کہ الفاظ پرائم منسٹر کے ہیں یا نہیں ہیں مگر آپ آواز اور انداز عمران خان کا نکال رہے ہیں، مجھے نہیں پتا کہ الفاظ ان کے ہیں یا نہیں ہیں، اب اہم سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ یہ شخص جس کی آپ کنٹینر پر بات کررہے ہیں 300ارب روپے کی بات کرتا تھا آپ اس وقت بھی کہتے تھے کچھ نہیں کرپائے گا مگر پانامامیں شہباز شریف کے بڑے بھائی کو انہوں نے فارغ کردیا اور یہ شخص خود وزیراعظم بھی بن گیا، اب آپ کے بارے میں یہ بات کررہا ہے یہ شخص تو آپ کیلئے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ اس شخص کا ماضی کا ٹریک ریکارڈ اچھا ہے، برا ہے شریف خاندان کا، اب یہ شخص الزام لگارہا ہے کہ 70 لوگوں میں سے 14لوگ نادرا کے ریکارڈ میں exist نہیں کرتے، 26ملین ڈالر کی 200 plus transactions ہیں جو آپ کے اکاؤنٹ میں ہوئی ہیں، یہ کہاں سے باہر سے پیسہ آیا حالانکہ آپ تو ہمیشہ کہتے تھے کہ آپ کا باہر کوئی بزنس نہیں ہے، شہباز شریف فیملی کا سب کچھ یہیں ہے؟ سلیمان شہباز: آپ نے بڑا اچھا سوال کیا۔ پہلی بات تو یہ کرلیں ایک فیصلہ کردیں کہ اس ملک کا نظام کس طرح سے چلنا ہے، کیا منی لانڈرنگ یہ ہے کہ بینکنگ چینل سے اسٹیٹ بینک کی ریگولیشنز کے ذریعہ پاکستان کے جو لیگل چینلز ہیں اور instruments ہیں investments کے، پاکستان کی دھرتی کے اندر پیسہ آتا ہے اور پاکستان کی زمین پر invest ہوتا ہے، اس سے نوکریاں پیدا ہوتی ہیں، وہ پیسہ انڈسٹری کے اندر جاتا ہے وہ پیسہ کہیں ریئل اسٹیٹ میں بھی نہیں جاتا، کہیں سینما گھروں میں نہیں جاتا، جابز پیدا ہوتی ہیں، کئی سال تک اربوں روپیہ ٹیکس دیا جاتا ہے ایف بی آر کو اور اس کے comparison میں علیمہ باجی، جہانگیر ترین، فیصل واوڈا، خسرو بختیار اربوں روپیہ پاکستان سے launder کر کے باہر لے جاتے ہیں اور بڑے بڑے سوئس بینکرز کی مدد سے بڑے بڑے اسٹرکچرز بناتے ہیں اور اپنا آف شور اسٹرکچرز بناتے ہیں، اس پیسے کو ٹرسٹ کے پیچھے چھپایا جاتا ہے، پاکستان سے کس طرح سے وہ پیسہ اربوں روپیہ باہر گیا اور وہ اثاثے بنے، فلیٹس بنے، جہانگیر ترین کا ہائیڈ ہاؤس خریدا گیا، فیصل واوڈا کی پانچ سال پراپرٹیز پکڑی گئیں، علیمہ باجی کے نیو یارک میں تین ارب کے اثاثے پکڑے گئے اور دبئی میں۔ عمران خان کی لانڈری مشین کے اندر ان کی منی لانڈرنگ صاف ہوجاتی ہے اور پاکستان کے اندر بینکنگ چینل کے ذریعہ سرمایہ کاری آتی ہے تو اس کو آپ منی لانڈرنگ consider کرتے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ : جو سوال آپ دوسروں پر اٹھارہے ہیں وہ سوال ہم اس پلیٹ فارم سے اٹھاتے رہے ہیں مگر آپ کے اٹھائے گئے سوال آپ پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب نہیں دے رہے، آپ اگر یہ کہہ رہے کہ آپ واقعی پیسہ لے کر آئے، کم از کم آپ اتنا جواب دے رہے ہیں تو یہ محبوب علی کون ہے جو حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں 2جولائی 2007ء سے لے کر بار بار پیسے بھیجتا رہا ہے، لندن سے بھیجتا رہا ہے، انویسٹمنٹ کی مد میں بھیجتا رہا ہے، 23اکتوبر 2007ء کو بھی بھیجتا رہا ہے، یہ محبوب علی کون ہے، اس نے کیا سرمایہ کاری حمزہ شہباز کے ساتھ کی جو بار بار پیسے بھیجتا رہا؟ سلیمان شہباز: آپ یہ بتایئے کہ محبوب علی کا نام آپ کو کہاں سے ملا، میں تو نہیں جانتا، آپ کو یہ نام کہاں سے ملا۔قوم کو بتائیں آپ کو محبوب علی کا نام کہاں سے ملا، نہ میں کسی پاپڑ والے کو جانتا ہوں نہ میں کسی محبوب علی کو جانتا ہوں۔ شاہزیب خانزادہ : آپ نہیں جانتے تو زیادہ بڑا سوال پیدا ہوجاتا ہے کہ آپ اس شخص کو جانتے نہیں ہیں، یہ کیسے حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر کررہا تھا، یہ ٹی ٹیاں ہیں، ان ٹی ٹیوں کا ریکارڈ آپ نے دیکھ لیا ہوگا، چار دن سے میڈیا پر خبریں چل رہی ہیں، اگر آپ نہیں جانتے… سلیمان شہباز: یہ ریکارڈ، یہ version جو ہے محبوب علی اور ایکس وائی زیڈ کے جو نام آرہے ہیں یہ ورژن گورنمنٹ کا ورژن ہے، میری بات آپ سمجھ لیں،بات یہ ہے کہ پاکستان کی جو اسٹیٹ ہے اور اس کے جو شہری ہیں ان کے درمیان ایک کانٹریکٹ ہے، میں ہوں یا پینوراما میں بیٹھا ہوا کوئی دکاندار ہو یا کوئی ٹریڈر ہو، میرے جو ڈیکلریشنز ہیں کئی برسوں سے جب سے میں نے بزنس جوائن کیا وہ ایف بی آر کے اندر declared ہیں، میں ہر سال اپنے انکم ٹیکس ریٹرنز، ویلتھ ٹیکس ریٹرنز، اپنی کمپنیوں کی رپورٹیں ایف بی آر کو جمع کراتا ہوں، وہ ایک کانفیڈنشل ڈیٹا ہے وہ میرے لئے نہیں پورے بائیس کروڑ عوام کیلئے ہے، مجھے بتایئے اگر حکومت کے کسی investigative arm نے کوئی investigation کرنی ہے تو وہ selected anchors کے پاس جو حکومت کے ساتھ چل رہے ہیں کچھ selected anchors میں آپ کی بات نہیں کررہا ان کو bits and pieces میں یہ one sided information کون دے رہا ہے، یا تو آپ مجھے کہہ دیں کہ یہ جو انفارمیشن آپ مجھے دے رہے ہیں جو مجھ سے شیئر نہیں کی گئی، میرے وکلاء کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی یہ آپ کے پاس کہاں سے آئی، کیا آپ کو نیب نے دی،نیب کہے کہ ہم نے دی یا نیب deny کرے کہ نہوں نے نہیں دی، میرے اوپر نہ کوئی چارجز فریم ہوئے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ : آپ کا سوال valid ہے کہ بطور accused آپ کو یہ انفارمیشن دی جانی چاہئے، آپ اینکرز کو selected نہ کہیں ، اینکر کو انفارمیشن ملے گی تو وہ تو اپنے پروگرام میں بات کرے گا چاہے وہ آپ سے ملے، حکومت سے ملے یا کسی سے بھی ملے وہ سوال اٹھائے گا، تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر آپ نے ان سوالوں کا یہی جواب دینا ہے کہ انفارمیشن آئی کیسے ہے تو معذرت کے ساتھ چار دن سے یہ انفارمیشن میڈیا پر چل رہی ہے، آپ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ کے ذریعہ یہ سوال اٹھادیتے جو آپ اس پروگرام میں آکر اٹھارہے ہیں، اگر آپ اس پروگرام میں آئے ہیں تو میں توقع کررہا ہوں کہ آپ کا اس کے علاوہ کوئی جواب ہے، آپ نے خود نے کہا کہ ہم تو ملک میں انویسٹمنٹ لائے ہیں، اگر آپ ملک میں انویسٹمنٹ لائے ہیں تو یہ کون ہے محبوب علی جو حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں کررہا تھا، پھر دسمبر 2007ء میں آپ کی والدہ کے اکاؤنٹ میں بھی ایک لاکھ 90 ہزار ڈالر کی ٹرانزیکشن کررہا تھا، یہ کون ہے؟ سلیمان شہباز: میں تو آپ کے سوال کا جواب دے رہا ہوں کہ یہ جو نام آرہے ہیں نہ مجھ سے شیئر کیا گیا، میری ڈیکلریشن ایف بی آر کے پاس ہے، ایف بی آر ایک relevant forum ہے یا اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایک relevant forum ہے جن کے ذریعہ جو بھی فنڈز پاکستان کے اندر آتے یا باہر جاتے ہیں، میری رپورٹنگ ایف بی آر کے پاس ہے ، وہ ہم سے یہ سوال پوچھیں یا وہ جو بھی انفارمیشن ہم سے شیئر کرنا چاہتے ہیں وہ کریں، یہ جو میڈیا ٹرائل ہورہا ہے میرا پوائنٹ یہ ہے کہ تین چار اینکرز میں نام نہیں لیناچاہتا انہوں نے one sided ایک میڈیا ٹرائل کیا میرا اور میری فیملی کا۔ ایک سو بیس دن میرے والد شہباز شریف نیب کی کسٹڈی میں رہے، ان کے اوپر 56 کمپنیوں کا چارج لگا، ان کے اوپر ملتان میٹرو کا چارج لگا، آپ کے پروگرام میں آپ نے خود اٹھایا، دس ارب کا ہرجانے کا لگایا کہ انہوں نے پاناما میں دس ارب روپے آفر کیے عمران خان کو۔ 27ارب کا چارج لگا کہ جاوید صادق نے ان کو کمیشن دی۔ اس کے بعد ساہیوال پاور پلانٹ، ملتان میٹرو یہ جو چیئرمین صاحب ابھی ہیں نیب کے جب یہ آئے انہوں نے سب سے پہلے انکوائری authorize کی، میرے والد صاحب جب 120 دن نیب کسٹڈی میں رہے تو ان سے بھی یہ سوال ہوتے رہے، کل فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں فلاں پاپڑ والے نے remittance بھیجی ہے، میں چیلنج کرتا ہوں کہ اگر میاں شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں ایک پینی کی بھی کوئی remittance آئی ہے تو وہ سیاست سے ریزائن کردیں گے، یہ تو ایک میڈیا ٹرائل ہورہا ہے، میڈیا روز ہم پر کرتا ہے تو ہمارا حق نہیں ہے کہ ہم آکر میڈیا پر جواب دیں۔ شاہزیب خانزادہ : آپ شہباز شریف کا کہہ رہے ہیں مگر اس کا جواب نہیں دے رہے ہیں، آپ کے اور حمزہ شہباز کے یا آپ کی والدہ کے اکاؤنٹ میں جو پیسے آئے ہیں اگر آپ اس انسان کو نہیں جانتے جس کا نام محبوب علی ہے یا منظور کو نہیں جانتے جس نے آپ کے اکاؤنٹ میں بھیجا تو یہ بتادیں کہ کس نے بھیجا، آپ یہ تو کہہ رہے ہیں کہ ہم پاکستان میں پیسے لائے ہیں، انویسٹمنٹ کیلئے لائے ہیں، یہ نہیں ہیں تو کون ہیں آپ عوام کو بتادیں، آپ انٹرویو میں آئے ہیں تو کچھ تو بتانے آئے ہیں تو عوام کو بتایئے کون ہیں یہ لوگ؟ سلیمان شہباز: میں نے آپ سے یہ عرض کی کہ پاکستان اسٹیٹ اور پاکستان کے شہریوں کا ایک کانٹریکٹ ہے، میں کوئی پبلک آفس ہولڈر نہیں ہوں، میں کبھی کسی پبلک پوزیشن پر نہیں رہے، کبھی کسی آفیشل پوزیشن پر نہیں رہا، مجھے بتائیں کہ دو ارب، تین ارب یا پانچ ارب کی میں سرمایہ کاری لایا ہوں، دعا کریں میں پچاس ارب کی انویسٹمنٹ پاکستان کے اندر لاؤں، اللہ مجھے توفیق دے، مجھے یہ بتائیں کہ میرے نام کے ساتھ یا میرے بھائی کے نام کے ساتھ یا میری فیملی کے ساتھ کوئی کک بیک، کوئی کرپشن کا اسکینڈل، کوئی رشوت کا اسکینڈل، کوئی کانٹریکٹ میں خردبرد ایک اسکینڈل بتائیں، منی لانڈرنگ تو تب ہوتی کہ میں نے کسی سے پیسے لیے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ : سلیمان شہباز آپ اس کا جواب دیدیں نا۔ اگر یہ ساری investment ہے تو پھر یہ آپ کا اپنا پیسہ نہیں ہوا کسی دوسرے کی investment ہے جو آپ ملک میں لے کر آئے تو ایسا کیسے ہے کہ یہ پیسے جارہے ہیں حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں اور جو اب نیب کا دعویٰ ہے اور حکومتی دعویٰ ہے کہ 95 فیصد اثاثے ان ٹی ٹیز کے ذریعہ بنے ہیں حمزہ شہباز کے۔ 99فیصد جو آپ کے اثاثے ہیں جو 2003ء میں بیس ہزار روپے کے تھے ظاہر ہے آپ اس وقت اسٹوڈنٹ تھے، 2009ء میں 27کروڑ کے آپ کے اثاثے ہوگئے جس میں 26.7کروڑ روپے ان reverse remittances سے آئے، پھر 1.3ارب روپے آپ کے اثاثے 2017ء میں ہوگئے، ایک ارب سے اوپر وہ کہہ رہے ہیں کہ remittances میں آئے، اگر یہ انویسٹمنٹ ہے تو کسی دوسرے کا پیسہ ہے، آپ کے اکاؤنٹ میں جاکر آپ کا اثاثہ کیسے بن رہا ہے حکومتی الزام کے مطابق؟ سلیمان شہباز: میں الزام لگادیتا ہوں کہ عمران خان جو اس ملک کے selected prime minister ہیں، 2012ء میں ان کے 12کروڑ اثاثے تھے، آج 2017ء کی ان کی اپنی ڈیکلریشن اٹھا کر دیکھ لیں ان کے 4ارب کے اثاثے ہیں تو میں یہ الزام لگادیتا ہوں کہ پانچ سال ان کی خیبرپختونخوا کی حکومت رہی یہ سارا پیسہ وہاں سے آیا، یہ کیا بات ہوئی، ایک فورم ہے پاکستان کے اندر ایف بی آر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہے، میں نے اپنی ڈیکلریشن ان کو دیں۔

تازہ ترین