• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


سائنسدانوں نے پہلی بار تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے انسانی ٹشوز اور خون کی شریانوں سے دل بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

اگرچہ اس دل کا حجم ایک چیری جتنا ہے اور خون پمپ نہیں کرسکتا مگر طبی ماہرین کے مطابق یہ اہم طبی پیشرفت ہے اور یہ پہلا موقع ہے کہ خلیات، شریانوں اور چیمبر کے ساتھ تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے دل کو پرنٹ کیا گیا ہے۔

تل ابیب یونیورسٹی کے محققین نے اس تھری ڈی پرنٹڈ دل کو متعارف کرایا ہے اور اس اہم پیشرفت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں دل جیسے اسٹرکچر تھری پرنٹ ہوچکے ہیں مگر خلیات یا خون کی شریانوں کو پہلی بار اس طرح کے عضو کاحصہ بنایا گیا ہے۔

اس دل کا حجم خرگوش کے دل جتنا ہے اور مسل کی طرح سکڑ سکتا ہے مگر یہ مکمل پمپ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

اس دل کو بنانے کے لیے ایک انسانی مریض کے فیٹی ٹشوز کے نمونے سے خلیات حاصل کیے گئے، جن کی تعداد بڑھا کر دل کے ٹشوز کا حصول ممکن بنایا گیا اور بتدریج پورا دل بنانے میں کامیابی حاصل کی گئی مگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ابھی سب سے بڑا چیلنج خلیات کی مدد سے ایک مکمل انسانی دل بنانا ہے۔

اس تیکنیک کی بدولت مستقبل میں دل کے مریض اپنے جسم کے ری سائیکل خلیات کو استعمال کرکے نیا دل حاصل کرسکیں گے جس کا جسم کی جانب سے مسترد کیے جانے کا خطرہ بھی بہت کم ہوگا۔

اب سائنسدان اگلے مرحلے میں تھری ڈی پرنٹڈ دل کو انسانی دل کی طرح دھڑکنا سیکھانے کی کوشش کریں گے جس کے بعد ان کا ٹرانسپلانٹ جانوروں میں کیا جائے گا۔

تازہ ترین