• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ابراہام لنکن نے جمہوری نظام کی پوری فلاسفی ’’عوام کی حکومت، عوام کے ذریعے، عوام کیلئے‘‘ کے لفظوں میں سمیٹ دی تھی۔ مگر ترقی پذیر ملکوں، بالخصوص پاکستان میں عرصہ دراز سے جو چلن نظر آ رہا ہے اُس پر انگشتِ بدنداں ملکی و غیر ملکی دانشور برسوں سے یاد دہانی کرا رہے ہیں کہ جمہوریت محض انتخابات جیتنے کا نام نہیں بلکہ اس سے آگے بڑھ کر ایسا کچھ ہے جس میں عوام کی فلاح، ضروریات ،سہولتیں اور سیکورٹی مقدم ہے جبکہ اس نظام کا علم اٹھانے اور اسکے نام پر میدانِ سیاست میں قدم رکھنے والوں کیلئے لازم ہے کہ اپنی ذاتی صلاحیتیں ہی نہیں، ذاتی و خاندانی مفادات بھی قوم کیلئے وقف سمجھیں۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے روزنامہ جنگ لاہور کے تعلیمی ایڈیشن کے پروگرام ’’روبرو‘‘ میں اس فرق کی نشاندہی جمہوریت کی ماں کہلانے والے ملک برطانیہ کی سیاست میں آنے والوں کے مالی حالات کے اعتبار سے پہلے کے مقابلے میں غربت کا شکار ہونے اور پاکستانی سیاست میں آنے والوں کے امیر ترین بن جانے کی مثال کے ذریعے کی۔ حقائق یہ ہیں کہ پاکستان، جو فلاحی اسلامی مملکت کا خواب تعبیر آشنا کرنے کے لئے وجود میں آیا، جس کے بانی قائد؎اعظم محمد علی جناح ؒنے اپنی محنت کی کمائی قومی اداروں کیلئے وقف کردی اور جس کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی شہادت کے وقت نوابی و جاگیر سے دستبرداری کی علامت انکے لباس پر ’’رفو‘‘ کی موجودگی کی صورت میں نظر آئی، وہی پاکستان بعد میں سیاست و جمہوریت کے ایسے علمبرداروں کے ہاتھ میں آ گیا جو مختصر ترین وقت میں خود تو امیر ترین لوگوں کے صف میں آ گئے مگر ملک کو نہ صرف غربت، کئی نسلوں کے قرض، کرپشن کی دلدل میں دھکیل دیا بلکہ ٹیکس گریزی کا کلچر فروغ دے کر تعلیم، صحت، اور پینے کے پانی کی فراہمی تک کو غریب کی رسائی سے دور کردیا۔ ہم پاکستان کو صحیح معنوں میں فلاحی جمہوری ملک بنانا چاہتے ہیں تو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں دوسرے ملکوں کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر ہر میدان میں اصلاحاتی عمل پر توجہ دینا ہو گی۔

تازہ ترین