• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے بینک ریٹ میں اضافے پر مالیاتی ماہرین کا شدید ردعمل

اسلام آباد (حنیف خالد) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نئے گورنر باقر رضا کی طرف سے دو ماہ کی جس مالیاتی پالیسی میں بینک ریٹ 12.25فیصد مقرر کیا گیا ہے‘ اس پر وفاقی دارالحکومت کے مالیاتی حلقوں اور ماہرین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کاروباری حلقوں میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں 2012ء میں حالیہ تاریخ کا سب سے زیادہ بینک ریٹ 12فیصد ہوا تھا مگر پی ٹی آئی حکومت کے نئے گورنر اسٹیٹ بینک نے بینک ریٹ سوا بارہ فیصد کر کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ اس سے ملکی معیشت‘ برآمدات کی رفتار کم ہو جائیگی۔ پاکستان میں (COST OF DOING BUSINESS) انتہائی بلندیوں کو چھوئے گا۔ پاکستان کی برآمدات عالمی منڈیوں میں دوسرے ملکوں کی برآمدات کا مقابلہ نہیں کر سکیں گی۔ برآمدی مصنوعات کی پیداوار ملک کے اندر کم ہو جائیگی جس سے ملک میں بیروزگاری بڑھے گی۔ پاکستان کے معروف ماہر مالیات احمد خان ملک اور ڈاکٹر تیمور رضا نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی طرف سے بینک ریٹ میں ایک تاریخ ساز اضافہ کیا گیا ہے اسکے نتیجے میں ملک بھر کے بینک جو بزنس مینوں‘ ایکسپورٹروں وغیرہ کو کل تک 17فیصد شرح سود پر سرمایہ فراہم کرتے رہے ہیں وہ بینک ریٹ سوا بارہ فیصد ہونے سے 19فیصد کے لگ بھگ شرح سود پر کاروباری طبقے کو فنڈ فراہم کرنے لگیں گے۔

تازہ ترین