راولپنڈی گینگ ریپ کیس کی شکار طالبہ کا پہلا بیان ہی قانون کے مطابق اور حتمی ہے۔
طالبہ کی دفعہ 164 کا بیان دوبارہ لینے کی درخواست مسترد ہونے کے بعد تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔
جج نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ فریقین کو قانون سے مذاق کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ لگتا ہے کہ اب طالبہ کو بیان پڑھاکر لایا گیا ہے،دوسرا بیان مقدمہ خراب کرنے کے مترادف ہوگا۔
لڑکی نے پہلے بیان میں 4 پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا تھا،روالپنڈی گینگ ریپ میں اس وقت ڈرامائی موڑ آیا تھا جب لڑکی نے اپنے پہلے بیان سے انحراف کیا تھا۔
عدالت میں درخواست دی اور کہا تھا کہ بیان دینے سے قبل میں اہلکاروں کو نہیں جانتی تھی،بیان دبائو میں دیا تھا،اس لئے دفعہ 164 کا بیان دوبارہ لیا جائے۔
طالبہ کی درخواست پر سماعت کے دوران جج نے یہ اپیل مسترد کردی تھی۔