• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں میں نے ایف پی سی سی آئی کے صدر انجینئر دارو خان اچکزئی کے ہمراہ فیڈریشن کے 10 رکنی وفد کیساتھ 28جولائی سے 30جولائی تک استنبول میں اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کے ایگزیکٹو کمیٹی اور جنرل باڈی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان کے علاوہ ترکی، ایران، افغانستان اور تمام وسط ایشیائی ممالک سمیت ای سی او کے10ممبر ممالک شریک تھے۔ اس موقع پر میں نے ای سی او کی اسپیشلائزڈ کمیٹیوں کے اجلاس میں ای سی او ممالک کے مابین صنعت، سرمایہ کاری، ایس ایم ایز، تجارت کے فروغ، ثالثی اور سیاحت سے متعلق 5پریذنٹیشنز دیں اور ممبر ممالک کیلئے آسان مارکیٹ رسائی پر زور دیا۔ ممبر ممالک نے ای سی او ویزا اسٹیکرز اور ایکوٹا (ECOTA) معاہدے پر ان ممالک پر عملدرآمد پر زور دیا جن کی حکومتیں ان معاہدوں کی توثیق کرچکی ہیں۔ دورے کے دوران پاکستان اور ترکی کے مشترکہ چیمبرز کا افتتاحی اجلاس بھی توپ پلازہ میں منعقد ہوا جس میں دونوں ممالک کے ممتاز بزنس مینوں نے بی ٹو بی میٹنگز کیں۔ میں نے پاکستان اور ترکی کے مابین آزاد، ترجیحی تجارتی معاہدے پر جلد از جلد سائن کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ میٹنگ میں TOBB کے صدر رفعت حسارکیگلو، ECOCCI کے صدر ازراکش حافظی، سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ہادی سلومانپور اور انجینئر حسینی سلیمی نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر بورڈ اراکین نے پاکستان میں 14 نومبر 2019 کو ای سی او اور اسلامک چیمبر کا آئندہ اجلاس منعقد کرنے کے علاوہ 15 اور 16 نومبر 2019 کو اسلامی چیمبر آف کامرس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس پر بھی اتفاق کیا۔ اسلامک چیمبر اور او سی آئی اجلاسوں میں 57 اسلامی ممالک سرمایہ کاری کانفرنس اور نمائش میں بھی حصہ لیں گے جس کا انعقاد فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کرے گی اور ہمارے ملک کیلئے ایک تاریخی موقع ہے کہ پاکستان ای سی او اور اسلامک چیمبرز کے دونوں اہم اجلاسوں کی میزبانی کرے گا جس سے پاکستان اور ممبر ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے میں مدد ملے گی۔ دورے کے دوران میں نے فیڈریشن کے صدر اور وفد کے ہمراہ استنبول میں پاکستان کے قونصل جنرل ڈاکٹر بلال خان پاشا سے بھی ملاقات کی اور پاک ترک تجارت اور دونوں ممالک کے مابین آزاد تجارتی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا۔

مئی 1976ء میں آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن(OIC) ممالک کے وزرائے خارجہ کی استنبول کانفرنس میں اسلامک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے قیام کی قرارداد منظور کی گئی۔ بعد ازاں 1979ء میں اسلامک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا باقاعدہ قیام عمل میں آیا جس کا پاکستان کی پیشکش پر ہیڈ کوارٹر ملک کے صنعتی و تجارتی حب کراچی میں قائم کیا گیا۔ اسلامک چیمبرز آف کامرس، او آئی سی کا ذیلی ادارہ ہے جس کے 57 ممبر ممالک ہیں۔ چیمبر کے مقاصد میں مسلم ممبر ممالک کے مابین صنعت و تجارت اورزراعت کو فروغ دینا ہے۔ اسلامک چیمبرز کے موجودہ صدر اور سیکریٹری جنرل سعودی عرب کے شیخ صالح عبداللہ کامل اور یوسف حسن خلاوی ہیں جبکہ پاکستان سے عطیہ نوازش علی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل ہیں۔ چیمبرز کے دو نائب صدور میں ترکی سے مصطفیٰ رفعت اور مصر سے احمد الوکیل ہیں جو اپنے ممالک کی نہایت اہم شخصیات ہیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ اس سال نومبر کے وسط میں 25 سال بعد اسلامک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے 29 ویں بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس کراچی میں منعقد ہورہا ہے۔ اس اجلاس میں 57ممبر ممالک کے اعلیٰ عہدیداران شرکت کرینگے۔ آئی ٹی، حلال فوڈ، میڈیکل اور مذہبی ٹورازم، تعلیم، بینکنگ، انشورنس اور پورٹ اینڈ شپنگ وہ شعبے ہیں جن میں تجارت اور سرمایہ کاری کا بے انتہا پوٹینشل ہے جس کو فیڈریشن آنے والی مسلم ممالک کی انویسٹمنٹ کانفرنس میں حکومت کی اعلان کردہ مراعات کے ساتھ پیش کریگی۔ ملک میں گوشت اور دودھ کے استعمال میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ حلال مصنوعات انسانی صحت کے لئے مفید ہونے کی وجہ سے ان کی طلب صرف مسلمانوں تک محدود نہیں۔ یورپ میں حلال پروڈکٹس کا بزنس تقریباً66 ارب ڈالر ہے جس میں سے17ارب ڈالر سے زائد صرف فرانس کا ہے جبکہ برطانیہ میں 600 ملین ڈالر کا حلال گوشت سالانہ فروخت کیا جاتا ہے۔ امریکی مسلمان تقریباً 13ارب ڈالر سالانہ حلال فوڈ پر خرچ کرتے ہیں۔ خلیجی ممالک کی حلال فوڈ کی درآمدات سالانہ تقریباً 44ارب ڈالر کی ہیں۔ بھارت میں حلال فوڈ کی فروخت21ارب ڈالر سالانہ جبکہ انڈونیشیا میں حلال پروڈکٹس کی درآمدات 70ارب ڈالر سالانہ سے زائد ہے۔ اگر ہم ملائیشیا کی طرح حلال برانڈ کو فروغ دیں تو ہمارا لائیو اسٹاک سیکٹر ملکی خوراک کی ضروریات پوری کرنے کیساتھ ساتھ خطیر زرمبادلہ کمانے کا اہم ذریعہ بن سکتا ہے۔

اسلامی ممالک کے مابین تجارت بڑھانے کیلئے ضروری ہے کہ ممبر ممالک کے مابین ترجیحی تجارتی نظام (PTA) سائن کیا جائے۔ اسلامی دنیامیں تیل کے ذخائر میں کمی اور دنیا میں توانائی کے متبادل ذرائع کے بڑھتے ہوئے استعمال کے پیش نظر اسلامی دنیا کو تجارت میں تنوع پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان ممالک کا تیل پر انحصار کم ہوسکے۔ اس سلسلے میں حلال فوڈ کا فروغ، مذہبی و میڈیکل ٹورازم اور اسلامی ممالک کے مابین تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

تازہ ترین